بیٹےکی تعلیم سے ایک فرد جبکہ بیٹی کی تعلیم سے ایک نسل سنورتی ہے!!
معاشی تنگی کے باوجود اپنی بچی کی اعلیٰ تعلیم کے جذبے سے سرشار ایک والد کی کہانی!!
محمد خالد حسین ، مقصود پور ،مظفرپور
تعلیم ہی کل بھی ہماری ترقی اور عروج کی ضامن تھی اور آج بھی دینی دنیاوی سماجی سیاسی اور معاشرتی ساری ترقیاں اسی سے مشروط ہیں، بلکہ ہم عالمی سطح پر رسوا ہی اس لیے ہوئے کہ ہم تعلیم سے دور ہوتے چلے گئے۔ کتنی عجیب بات ہے کہ جس امت کے پیغمبر تقدس مآب پر پہلی وحی ہی تعلیم و تعلم سے متعلق نازل ہوئی آج اسی نبی کی امت تعلیمی میدان میں عالمی سطح پر سب سے بد ترین صورت حال کا شکار ہے۔ پھر زوال امت کے کچھ اور اسباب تلاش کرنے کی ضرورت کیا ہے۔
کامیاب وہی لوگ ہوتے ہیں جو خواب دیکھتے ہیں لیکن جب انسان خواب دیکھتا ہے ، جس کے پاس اس خواب کو پورا کرنے کے لئے وسائل نہیں اور پھر بھی اس کی ہمت چٹان سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے تب ایسے لوگوں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے ۔ آج کے اس دور میں جہاں لوگ اپنے بیٹوں کو پڑھانے پر بھی زیادہ توجہ نہیں دیتے ، ایسے میں اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کے ساتھ علی گڑھ میں انٹرینس امتحان کے لیے بہار سے طویل مسافت طے کر کے جاتا ہے تو یہ حیرت کی بات ہے۔
گزشتہ برس انہوں نے مجھے علی گڑھ سے فون کیا اور بتایا کہ اپنی بچی کے انٹرینس امتحان کے لئے وہ اسے ساتھ لے کر یہاںپہنچے ہیں، تب مجھے بے حد خوشی ہوئی اور حیرانی بھی کہ جس دیہی ماحول سے میں آتا ہوں وہاں بھی لوگ بیٹی کی اعلیٰ تعلیم کے لیے اتنے حساس ہیں!
ان کا نام محمد اعجاز قادری ہے ۔ ہمارے گائوں کے بہت سے نوجوانوں کی طرح وہ بھی شہر میں کام کرتے تھے ۔ ماضی میں ان کے کنبے کے ساتھ کچھ ناخوشگوار حادثات پیش آئے، جس کی وجہ سے انہیں کئی سالوں تک گائوں میں مقیم رہنا پڑا اور ان کا شہر سے رابطہ بالکل ختم ہو گیا۔ پھر گھر پر ہی رہنے لگے اور مقامی سیاست میں دلچسپی لینے لگے ۔ فی الحال مظفرپور ضلع کے اور آئی بلاک میں راشٹریہ جنتادل کے بلاک صدر ہیں ۔ یہاں آمدنی محدود ہے اور ایک بڑا کنبہ بھی ان کے ساتھ رہتا ہے لیکن ان محدود وسائل کے باوجود نہ تو ان کے جذبے میں کوئی کمی واقع ہوئی اور نہ ہی ان کی بیٹی کے حوصلوں میں۔
گزشتہ برس علی گڑھ میں ان کی بیٹی کو کامیابی نہیں مل سکی، اس بار اعجازصاحب اپنی بیٹی کے ساتھ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا داخلہ ٹیسٹ کروانے پھر دہلی آئے ہیں۔ آپ کے لئے معمولی سی بات ہو سکتی ہے ، لیکن ہم جس خطے سے آتے ہیں اور وہاں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کو لے کر جس طرح کی سوچ ہے اس ماحول میں یہ بہت حوصلہ افزاء اور امید بخش جذبہ ہے،اکثر ان جیسے لوگوں نے ہی مثالیں قائم کرتے ہیں اور ان جیسے لوگوں کو دیکھ کر دوسرے نچلے متوسط طبقے کے گھرانوں کے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ بھی اپنی بیٹیوں کو پڑھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اس تصویر کو دیکھ کر آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ نچلے متوسط طبقے کے افراد کیا ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہیں تو اس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے ۔ اعجاز صاحب کے پاس 19؍اکتوبر کو ٹرین کے ذریعہ دہلی جانے کا ٹکٹ تھا، لیکن اس بار ان کے ایک دوست، جو آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں اور جب ان کو یہ معلوم ہوا کہ اعجاز صاحب 19؍اکتوبر کو یہاں نہیں رہیں گے اور اسی دن انہوںنے پرچۂ نامزدگی داخل کرنی ہے، جبکہ ان کی خواہش ہے کہ اعجاز صاحب بہر طور ان پرچہ نامزدگی داخل کرنے وقت وہاں رہیں تو پھر انہوں نے ہی 19 تاریخ کا ریل ٹکٹ منسوخ کرواکر فلائٹ کا ٹکٹ بک کروادیا۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان کی بیٹی تعلیمی میدان میں کتنی اونچائیوں تک جائے گی، کتنی کامیابیاں اس کی مقدر ہوں گی، لیکن اعجاز صاحب کی ہمت اور محنت کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کی بیٹی اور ان کی محنت کا ثمرہ انہیں ضرور ملے گااور اللہ سبحانہ سے دُعا بھی ہے کہ انہیں اپنے مقاصد میں کامیابی ضرور ملے۔ آمین
حالات نے کچھ ایسا کروٹ بدلا ہے اور ملک کی فضا کچھ ایسی ناخوشگوار ہوئی کہ ایسے میں لوگوں نے کثرت سے تعلیم کی اہمیت وافادیت کو سمجھنا شروع کیا ہے اوراس سمت بہت ہی مثبت تبدیلی نظر آرہی ہے۔ اب بہت سے لوگ اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں ۔ آج صبح ، جب والدہ سے فون پر بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ میرے گائوں کے بہت سارے رشتہ داروں کے بچے اس بار جامعہ ملیہ اسلامیہ میں کے داخلے کے لئے دہلی گئے ہیں ۔ جس میں ہمارے دوست اعجاز صاحب کی بھانجی بھی ہے ۔ یہ نہایت ہی مسرت بخش اور حوصلہ افزا پیش رفت ہے کہ ہمارے گائوں کی بیٹیاں بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں گی اور اپنے گردو پیش میں جہالت کی طویل تاریکی کو دور کریں گی۔ امید ہے کہ ہمارے خطے کے زیادہ سے زیادہ افرادلڑکیوں کی تعلیم پر بھی اسی طرح کی توجہ دیں گے۔
اعجاز بھائی! گرچہ لوگ آپ کے اس حوصلہ اور ہمت بخش قدم کو یاد نہیں رکھیں گے لیکن آپ نے محدود وسائل کے باوجود کسی پہاڑ پر چڑھنے کی کی طرف جو پہلا قدم اٹھایا ہے میں اس کا گواہ رہوں گا۔ امید ہے کہ آپ کی یہ کاوش آپ کے علاقے میں بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرانے میں ایک مثال قائم کرے گی ۔
خیر اندیش:
محمد خالد حسین، مقصود پور، مظفرپور
الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !
الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں
۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا… Read More
عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان… Read More
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ… Read More
انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت انسانی زندگی خوشی اور غم کے احساسات… Read More
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More
ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا_____ غلام مصطفےٰ نعیمی روشن… Read More