ہنگامہ ہے کیوں برپا……!! ایوان سیاست میں؟؟؟
مین اسٹریم میڈیا سے لے کر سوشل میڈیا تک ہر طرف اویسی کی بنگال سیاست میں انٹری کو لے کر گھماسان مچا ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے پینلس مختلف چینلوں پر اپنی مختلف آرا سے سیاسی گلیاروں پر راج کرنے والوں کی نیند خراب کیے ہوۓ ہیں۔کچھ چھٹ بھیے نیتا جن کی دکان پارٹیوں کی نذر و نیاز سے چلتی ہے وہ تو اور بھی نالاں و پریشاں دکھ رہے ہیں۔اویسی کے آنے سے کسے فائدہ پہنچے گا کسے نقصان ہوگا، اب یہ سوال سرے سے بے معنی ہوجاتا ہے۔سیاسی تجزیہ نگاری کا منصفانہ و غیر جانبدارانہ نظریہ یہ ہے کہ بہار میں مجلس سے نہ مہا گٹھبندھن کو نقصان اٹھانا پڑا اور نہ ہی این ڈی اے کو فائدہ ملا۔اگر پھر بھی کوئی ایسا کہ رہا ہے یا لکھ رہا ہے تو حقیقت سے منہ چرا کر اپنی کمزوری کا نزلہ بے چاری مجلس پہ گرانے کا غیر اخلاقی جرم کر رہا ہے۔
اس لیے چند ضروری پوائنٹس جن پر غور کرنا فائدے سے خالی نہ ہوگا۔درج ذیل ہیں:
اگر مجلس بنگال میں چناؤ لڑتی ہے تو ترنمول(ممتا دیدی) کے ساتھ الائنس کی ہر ممکن کوشش کرے۔اگر بات بن جاۓ، تب بھی کم سے کم سیٹوں پر ہی ہاتھ کھولے۔اگر ممتا بھاؤ نہیں دیتی ہے اور وہی غلطی کرتی ہے جو تیجسوی نے کی ہے تو پھر مجلس اپنی ساکھ اور بنگالی مسلمانوں کے وقار و تحفظ کی خاطر صرف ۵ سے ۷ سیٹوں پر ہی چناؤ لڑے۔ورنہ پھر اس کا سیدھا فائدہ بی جے پی کو جاۓ گا جو نہ مجلس کے حق میں ہوگا اور نہ ہی بنگال والوں کے لیے مفید ہوگا۔ہم نے حالیہ بہار الیکشن میں اچھے نتائج ضرور دیکھے مگر چند ورکروں کے جوش سے پوری پارٹی کا ابال مارنا نقصاندہ ہوگا جیسا کہ جھارکھنڈ چناؤ میں رہا۔اسی لیے بڑی دور اندیشی اور موثر پری پلان کے ساتھ بنگال میں انٹری مارے تو مجلس اور اویسی سے بد ظن ہوۓ لوگ بھی زیادہ متنفر نہیں رہیں گے۔
کسی بھی پارٹی کے لیے سیاسی حکمت عملی(Political Diplomacy) کا روپ ریکھا نکھرا ہوا ہونا بہت معنی رکھتا ہے۔مجلس کے لیے یہ بھی بہت ہی ناگزیر ہے کہ اپنے ورکرس اور نمائندوں پر کنٹرول بناۓ رکھے۔اگر اوور کانفیڈنس کے چکر میں دیگر طبقات کو کنارے رکھ کر یک طرفہ بات کی گئی تو سیکیولر مائنڈ سیٹ کو دھچکا پہنچ سکتا ہے جو پارٹی اور مسلم سماج دونوں کے لیے نازک صور تحال پیدا کرنے کا سبب ہوگا۔اور اس ملک میں سیکیولر اسٹرکچر کے تحفظ اور جمہوری اقدار کی منصفانہ بحالی کے لیے ہمیں ایک پارٹی کے روپ میں جد و جہد بہر حال کرنی ہوگی۔پارٹی کے میڈیا باحث اور اسپوک پرسنس کو اپنی وانی پر لازما کنٹرول رکھنا ہوگا۔
اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ بہار میں ۵ سیٹ جیتنے کے بعد یقینا مجلس قابل تحسین و آفرین ہے مگر جوش پر ہوش کو غلبہ دینا نتائج سے بے خبری کی علامت ہوگا۔ویسے بھی بنگال چناؤ مجلس کے لئے پہلا گیم ہے وہاں کے ووٹروں کا مزاج بھی ابھی پارٹی کی سمجھ سے اور دفتر سے کوسوں دور ہے اس لیے زیادہ پیر پھیلانا یا ضرورت سے زیادہ تجربے کرنا عقلمندی اور سیاسی بصیرت سے پرے بات ہوگی۔ممتا کا ایک بنا بنایا ووٹ بینک ہے جو بہرحال ممتا کے ساتھ ہی رہے گا اس لیے اس میں سیندھ لگانا آسان بھی نہیں۔اگر سیندھ لگ بھی جاۓ تو اس سے بھاجپا کی بھلا نہ ہوجاۓ یہ بھی سوچنا اہم ہے۔
اس لیے پارٹی کے ذمہ داران اپنے واضح موقف کے ساتھ سیاسی خطوط متعین کریں۔بنگال کے چند ہی(۵-۷) اضلاع میں متحرک ہوکر بڑی تندی کے ساتھ بنگال واشیوں کو خاص کر طلبہ کو مجلس کی مہم سے جوڑنے کا عمل شروع کریں۔آج بھی مسلم سماج کا ایک بڑا حصہ مجلس کی پالیسیوں کو مشکوک نظر سے دیکھتا ہے۔مجلس کو سنگھ کا آلۂ کار سمجھتا ہے اس لیے اس طبقے کا ذہن صاف کرنے کی طرف پیش رفت کرنا بھی بہت اہم ہے۔اور بی ٹیم و ایجنٹ کا داغ بھی تبھی دھلے گا جب مجلس خاطر خواہ کامیاب ہوپاۓ گی۔
مجلس کا خیر خواہ
مشتاق نوری
۱۶؍نومبر ۲۰۲۰
الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !
الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
___نہ جانے کتنے سنبھل ابھی باقی ہیں !! غلام مصطفےٰ نعیمیروشن مستقبل دہلی فی الحال… Read More
سنبھل کے زخموں سے بہتا ہوا خون ابھی بند بھی نہیں ہوا ہے کہ اجمیر… Read More
اپنے دامن میں صدیوں کی تاریخ سمیٹے سنبھل شہر کی گلیاں لہو لہان ہیں۔چاروں طرف… Read More
جلسوں میں بگاڑ، پیشے ور خطیب و نقیب اور نعت خواں ذمہ دار!!! تحریر:جاوید اختر… Read More
۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا… Read More
عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان… Read More