اسلام کمزور نہیں، آپ کا مطالعہ کمزور ہے!!

اسلام کمزور نہیں، آپ کا مطالعہ کمزور ہے!!

تحریر: محمد امثل حسین گلاب مصباحی
فیض پور، سیتامڑھی


دہلی کا جو لال قلعہ ہے، اس میں کچھ چیزیں سنا کر کچھ چیزوں کا تصور کرایا جاتا ہے، میں آپ کو کچھ چیزیں بتا کر کچھ چیزوں کا تصور کرانا چاہتا ہوں۔ آپ تیار ہیں، تو ذیل کے ناموں کا تصور کریں۔کل، فرعون، نمرود، شداد، قارون، ہامان، ابو جہل، ابو لہب، عتبہ، شیبہ، یہودی ، نصرانی، عیسائی، اور آج ، ڈی ایم ،سی ایم، پی ایم ، ای وی ایم، بندھن، گٹھ بندھن، مہا گٹھ بندھن۔ تصور ہوگیا؟ اب ذیل کا شعر پڑھیں اور تصدیق کریں۔

کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری
صدیوں رہا ہے دشمن دور زماں ہمارا

اسلام دین فطرت ہے۔ اس کے تمام احکام و فرامین فطرت سلیمہ کے عین مطابق، اور اس کے جملہ اصول و ضوابط فطرت سلیمہ کے عین موافق ہیں۔ اسلام ہی ایک ایسا دین ہے، جو زندگی کے تمام شعبہ جات میں مکمل رہنمائی کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے ، جس میں اسلام کے واضح احکام اور روشن تشریحات موجود نہ ہوں۔ ولادت سے لے کر وراثت تک، بلکہ قبل ولادت سے لے کر بعد تجہیز و تکفین تک کے جملہ مسائل اور ان کا حل، جملہ ضروریات اور ان کی تکمیل کی چیزیں، سب کچھ اسلام نے ایسے واضح انداز میں بیان کر دیا ہے، کہ جس کی کسی بھی مذہب میں نظیر نہیں۔
آج جو لوگ بھی دین اسلام پر اعتراض کر رہے ہیں، یا تو وہ دل سے اندھے ہیں، یا پھر انھوں نے کتابوں کا مطالعہ نہیں کیا ہے۔ اگر دل اندھا نہیں ہوتا ، تو حق ضرور تسلیم کرتے، یا اگر کتابوں کا مطالعہ کیا ہوتا، تو کم از کم بے جا اعتراض نہیں کرتے اور بے محل الزام نہیں لگاتے۔
ہم نے رمضان المبارک کے موقع پر اپنی قسط وار تین تحریروں میں واضح کیا تھا کہ کس کس ڈھنگ سے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا گیا، اور کس کس رنگ سے اسلام اور مسلمانوں پر الزام لگایا گیا۔ آج سوشل میڈیا اور خصوصاً نیوز چینلوں کے پروگرام میں غیروں کو چھوڑیے، خود ہماری قوم کے کچھ ضمیر فروشوں کی زبان سے خود ہمارے دین پر جو اعتراض کرایا جا رہا ہے، خواہ بول کر ہو یا چپ رہ کر ،سوالاً ہو یا جواباً ہو، اپنوں سے ڈیبیٹ کر کے ہو یا غیروں سے بحث کر کے ہو، وہ آپ پر مخفی نہیں ہوگا۔ ہم دوسروں سے کیا شکوہ گلہ کریں، اپنے ان لوگوں سے ، جو چند سکوں کے عوض اپنی عزت و ناموس اور غیرت تک کو حرص و ہوس کی نیلام گاہوں میں فروخت کردیتے ہیں، درخواست کرتے ہیں کہ مسئلہ صرف یہی نہیں ہے کہ آپ اپنی عزت و ناموس فروخت کردیتے ہیں، مسئلہ یہ بھی ہے کہ لوگ اسلام کو شک کی نگاہ سے دیکھنے لگتے ہیں۔ آپ سے پوچھا گیا: آپ کہتے ہیں کہ اسلام ساڑھے چودہ سو سال پہلے آیا، اسلام چودہ سو سال پرانا ہے، تو اس کا مطلب اسلام کا اس سے پہلے وجود نہیں تھا، اور اس سے پہلے جتنے لوگ بھی آۓ تھے، سب -معاذ اللہ- غیر مسلم تھے؟ آپ نے اس پر تشفی بخش نہ دلیل نقلی پیش کی اور نہ دلیل عقلی ، ٹھیک ہے اپنوں کے دلوں میں کوئی شک نہ ہوا ہوگا، مگر غیروں کے دلوں میں تو شک پیدا ہوا نا، جس پر انھوں نے جم کر تالیاں اور تھالیاں بجائیں۔ آپ سے سوال ہوا کہ اسلام امن کا داعی ہے، تو پھر حکم جہاد کیوں ہے؟ آپ نہ تو دلیل نقلی سے اسے خاموش کر سکے اور اور نہ ہی دلیل عقلی سے اسے لاجواب کر سکے، اس پر غیروں کے دلوں میں اسلام کے تعلق سے شک پیدا ہوا، جس پر انھوں نے تالیاں بھی بجائیں اور تھالیاں بھی بجائیں، اس طرح کئی ایک سوالات پر آپ کے غیر تشفی بخش جوابات نے اسلام کے تئیں کتنوں کے دلوں میں یا تو شک پیدا کر دیے یا ان کا شک مزید بڑھ گیا۔ خدارا، نیوز چینل پر جاکر اسلام کی طرف سے جواب دینے سے پہلے، آپ اسلام کو اچھی طرح سے پڑھیں، آپ نے اسلام کی طرف تشفی بخش جوابات دے کر کتنوں کو خاموش کیا ہے، یہ بھی اہل نظر کی نظروں میں ہے، اور آپ کے غیر تشفی بخش جوابات سے کتنے کے دلوں میں شک پیدا ہوا ہے، وہ بھی اہل فہم پر روشن ہے۔ وہاں جاکر احقاق حق نہیں کر سکتے ، ابطال باطل نہیں کر سکتے۔ پھر گۓ تھے کیوں، یا جاتے کیوں ہیں؟ جتنی بڑی چادر ہے، اتنا ہی پاؤں پھیلائیے۔

سنیے! دلیل ، باطل کے پاس نہیں ہوتی، یا اس کے پاس جھوٹی دلیل ہوتی ہے، یا اس کی دلیل کمزور ہوتی ہے،یا اس کی اپنی دلیل نہیں ہوتی، اسلام مذہب حق ہے، یہ دین اکبری نہیں،دین الٰہی ہے، اس کے پاس صرف دلیل نہیں ، دلائل قالعہ اور براہین قاطعہ ہیں، صرف حجت نہیں، حجج بالغہ اور نہج باہرہ ہیں، اس کے پاس جھوٹی دلیل نہیں ہے، اس کی دلیل اپنی دلیل ہے، اس کے دلائل کمزور نہیں ہیں، اس کے دلائل تو پتھر کے جگر سے بھی زیادہ مضبوط ہیں، پتھر کی مضبوطی کے باوجود ، اس کے جگر میں سراخ کیا جاسکتا ہے، مگر اسلام کی دلیل کا جگر اتنا مضبوط ہے کہ اس میں رخنہ نہیں ڈالا جاسکتا۔ اور سنیے! ارے خاموش وہ رہے ، جس کے پاس دلیل نہیں، متفکر وہ رہے، جس کا دین باطل ہے، تشفی بخش جواب وہ نہیں دیتا، جس کا مطالعہ وسیع نہیں ہوتا۔ اسلام دین الٰہی ہے، اس کے ماننے والوں کو نہ تو متفکر ہونے کی ضروت ، اور نہ ہی کسی مذہب سے دلیل اخذ کرنے کی حاجت۔
اسلام کے پاس ایک نہیں دو قسم کی دلیلیں ہیں۔ جن لوگوں نے کتابوں کا مطالعہ کیا ہے ، ان کے لیے اسلام کے پاس دلیل نقلی بھی ہے، اور جن کے دل اندھے ہیں ، ان کے لیے اسلام کے پاس دلیل عقلی بھی ہے۔ آپ کا مطالعہ محدود اور کمزور ہو سکتا ہے، مگر اسلام کا حوالہ محدود اور کمزور نہیں۔ آپ کی فکر مذموم ہوسکتی ہے، مگر اسلام کا ذکر معیوب نہیں ہوسکتا۔
اسلام امن کا داعی ہونے کے باوجود وقت ضرورت حکم جہاد کا قول کرتا ہے، اس پر اسلام کے پاس دلیل نقلی بھی ہے اور دلیل عقلی بھی ہے۔ مگر آپ نے اسلام کا مطالعہ کیا ہوتا تب نہ جواب دیتے۔ اللہ تعالی موجود ہے۔ اس پر اسلام کے پاس دلیل نقلی بھی ہے اور دلیل عقلی بھی ہے۔ اللہ تعالی ایک ہے، ازلی ہے، ابدی ہے، قادر ہے، حی ہے، تمام صفات کمالیہ کا جامع ہے، ایک گونہ نقص سے بھی پاک ہے، وہی معبود برحق ہے، ان سب پر اسلام کے پاس دلیل نقلی بھی ہے اور دلیل عقلی بھی ہے، اسلام کے تمام اصول و ضوابط فطرت سلیمہ کے عین مطابق ہیں، اس پر اسلام کے پاس دلیل نقلی بھی ہے اور دلیل عقلی بھی ہے۔ شراب ممنوع ہے،جوا ممنوع ہے، بدکاری ممنوع ہے، فتنہ و فساد ممنوع ہے، ان سب پر اسلام کے پاس دلیل نقلی بھی ہے اور دلیل عقلی بھی ہے۔ داڑھی رکھنا، عورتوں کا باحجاب رہنا، نکاح کا اختیار مرد و عورت دونوں کے ہاتھوں میں دینا، طلاق کا اختیار صرف مرد کے ہاتھ میں دینا، خلع کی صورت میں عورت کے پاس بھی ایک آپشن کا ہونا، ایک مرد کے لیے چار عورتوں سے اور ایک عورت کے لیے صرف ایک مرد سے نکاح کرنا، میت کے ترکہ سے بیٹی کی بہ نسبت بیٹا کا دونا حصہ پانا، بغیر نکاح کے مرد و زن کے اختلاط سے روکنا اور عورتوں کا تنہا یا غیر محرم کے ساتھ بازار یا سفر پر جانے سے منع کرنا، ان سب پر اسلام کے پاس دلیل نقلی بھی ہے اور دلیل عقلی بھی ہے۔* مگر آپ نے اسلام کا مطالعہ کیا نہیں ، اور اسلام پر ہونے والا اعتراضات کا جواب دینے کے لیے ڈیبٹ میں چلے گۓ، سوشل میڈیا پر آگۓ، نیوز چینل کھول لیے، فیس بک پر لائیو آگۓ۔ ہزاروں کی محفل میں فیس بک وغیرہ پر لائیو آکر لوگوں کے سوالات کے جوابات دینے لگے۔ اپنی بھی بے عزتی کرائی اور اسلام کو بھی مشکوک نظر کیا،اگر بیان دیتے وقت سر پر ٹوپی اور چہرہ پر داڑھی تھی، تو ہمارے علماےکرام کی بھی بدنامی ہوئی۔ سیر و تفریح سے فرصت مل جاۓ ، تو اسلام کا ضرور مطالعہ کیجیے گا، ہوٹل میں بیٹھنے، بازار میں گھومنے اور دلہن کی طرح سونے سے فرصت ملے ، تو اسلام کا ضرور مطالعہ کیجیے گا، چار پانچ ہزار کے چکر میں اپنا ضمیر فروخت مت کیجیے، اور مذہب مہذب کا مذاق مت اڑائیے۔ *دلیل نقلی نہیں دینے آتی تو مثلاً ہدایہ اور فتاوی رضویہ وغیرہ کا مطالعہ کیجیے، اور دلیل عقلی نہیں دینے آتی تو مثلاً علامہ فضل حق خیرآبادی اور خواجۂ علم و فن حضرت خواجہ مظفر حسن کو پڑھیے۔*
ایک سال قبل فاروق عبد اللہ سے پوچھا گیا تھا کہ آپ بھارتی ہیں کہ نہیں؟ اس پر جو انھوں نے جواب دیا تھا، میں نے آج تک کسی سیاسی آدمی کی زبان سے ایسا دنداں شکن جواب دیتے نہیں سنا، یقیناً وہ جواب لاجواب تھا، سائل کی بولتی بند ہوگئی تھی، اور شرم سے پانی پانی ہوگیا تھا،جواب ایسے دیا جاتا ہے،اور اپنے سیاسی آدمی کو چاہیے کہ وہ بھی جواب یوں ہی دیا کرے۔ یہ اور بات ہے کہ وہ جواب ٩٨ فی صد انگریزی زبان میں تھا جس کی وجہ سے وہ مشہور نہ ہوسکا۔

بہر حال، اسلام کے پاس یہودیوں کے اعتراضات کے بھی تشفی بخش جوابات ہیں، نصاری اور جتنے بھی غیر مسلم ہیں، اسلام کے پاس ان سب کے تمام اعتراضات کے تشفی بخش جوابات ہیں۔* بس آپ اپنا مطالعہ وسیع کیجیے، علماے کرام کی صحبت اختیار کیجیے، ان سے رابطہ رکھیے، ان سے جاکر پوچھیے، یہ تو ہوسکتا ہے کہ اسی وقت جواب نہ ملے، دو چار دن ، ہفتہ دس روز لگ جاۓ، مگر *یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ اسلام اور علماے اسلام کسی بھی مسئلہ میں آپ کو بے یار و مدگار چھوڑ دیں* یا یہ کہیں کہ اس کا اسلام کے پاس جواب نہیں ہے، کسی دوسری دین میں اس کا جواب تلاش کرو۔ نہیں ہرگز نہیں۔ *علماے کرام اور فقہاے عظام نے قرآن سے استنباط و استخراج اور حدیث سے استدلال و احتجاج کر کے قیامت تک اسلام پر ہونے والے تمام سوالات اور جملہ اعتراضات کے پہلے ہی جوابات دے دیے ہیں، ان سب پر اللہ تعالی کی خوب رحمتیں نازل ہوں۔
آپ کتابوں کا مطالعہ تو کریں،پھر دیکھیں کیسے نہ تشفی بخش جواب ملتا ہے۔ آپ کو اسلام پر ہونے والے ہر ہر اعتراض کا مدلل جواب ملے گا۔ آپ "اجوبة الاسئلة الشکیکیة” کا مطالعہ کیجیے، "تعدد الزوجات” کا مطالعہ کیجیے، "المختار فی الرد علی النصاری” کا مطالعہ کیجیے، "الاجوبة الفاخرة عن الاسئلة الفاجرة فی الرد علی الملة الکافرة” کا مطالعہ کیجیے، "الردود المسکتة علی الافتراءات المتھافتة” کا مطالعہ کیجیے، "اعلاء البخاری” کا مطالعہ کیجیے، "الرد علی شبھات المعاصرین” کا مطالعہ کیجیے، "اجابات علی بعض الشبھات” کا مطالعہ کیجیے، "شبھات النصاری حول الاسلام ” کا مطالعہ کیجیے، "سابغات” کا مطالعہ کیجیے، "شموع النھار” کا مطالعہ کیجیے، "شبھات حول الاسلام” کا مطالعہ کیجیے، ” شبھات حول الحجاب” کا مطالعہ کیجیے، "کشف الشبھات” کا مطالعہ کیجیے، "الرد علی الشبھات” کا مطالعہ کیجیے، "موسوعة بیان الاسلام الرد علی الافتراءات و الشبھات” کا مطالعہ کیجیے، جس میں دو سو علما کی تحقیقات ہیں، "شبھات و ردود” کا مطالعہ کیجیے، "الشبھات و الاتھامات الباطلة” کا مطالعہ کیجیے، "السیف الصقیل فی الرد علی شبھات الیھود و المسیحیین” کا مطالعہ کیجیے، "شبھات حول القضایا المراة المسلمة و الرد علیھا” کا مطالعہ کیجیے، "شبھات حول حقوق الانسان فی الاسلام” کا مطالعہ کیجیے، "الشبھات الثلاثون” کا مطالعہ کیجیے، "القرآن و نقض مطاعن البرھان” کا مطالعہ کیجیے، "الاعلام بما فی دین النصاری من الفساد و الاوھام” کا مطالعہ کیجیے، "الرد الجمیل لالھیة عیسی بصریح الانجیل” کا مطالعہ کیجیے، "المنارات الساطعة فی ظلمات الدنیا الحالکة” کا مطالعہ کیجیے، "الاقوال الجلیة فی بطلان کتب الیھودیة و النصرانیة” کا مطالعہ کیجیے، "ادلة الیقین”، "تنویر الافھام اور "مقالة فی الاسلام” کا مطالعہ کیجیے، "ناصر الدین علی القوم الکافرین” کا مطالعہ کیجیے، "حجیة السنة و دحض الشبھات التی تثار علیھا” کا مطالعہ کیجیے، "القول المبین” اور اظہار الحق” کا مطالعہ کیجیے، "تنزیہ القرآن الکریم عن دعاوی المبطلین” کا مطالعہ کیجیے، "شبھات زائغة حول سور القرآن الکریم” کا مطالعہ کیجیے، "شبھات حول الجھاد فی الاسلام "کا مطالعہ کیجیے، "فتنة الشبھات و فتنة الشھوات” کا مطالعہ کیجیے، "موسوعة محاسن الاسلام و رد شبھات اللئام ” کا مطالعہ کیجیے، صدر الافاضل محمد نعیم الدین مراد آبادی کی "احقاق حق” کا مطالعہ کیجیے، رفیقان گرامی سید مفتی گلزار مہتاب مصباحی اور مولانا عبد المجید مصباحی کی "رد نصاری” کا مطالعہ کیجیے۔ مطالعہ کیجیے گا تب نہ جواب دیجیے گا، بغیر مطالعہ کے ڈیبٹ میں جائیے گا، تو اپنی بھی عزت خراب ہوگی ، اور اپنوں کی بھی ۔ اس لیے پہلے مطالعہ کریں۔ جب آپ کا مطالعہ وسیع ہوگا، حصول علم کے لیے جنون شوق ہوگا، اور ان مطالعہ کردہ بحثوں کا استحضار ہوگا، تو آپ دلیل نقلی صاحب ہدایہ کی طرح دیں گے اور یہ مخالفین کے لیے دنداں شکن جواب ہوگا، اور دلیل عقلی علامہ فضل حق خیر آبادی کی طرح دیں گے، اور یہ معترضین کے لیے منہ توڑ جواب بنے گا۔
اللہ تعالی اپنے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے صدقے اور اپنے محبوب کے محبوبوں کے صدقے ہمارے اسلام اور ہم اہل اسلام کی حفاظت فرماۓ، اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے اہل باطل کے دلوں میں جو شکوک و شبھات پیدا ہوگۓ ہیں، ان سب کو دور فرمادے اور ان میں حقائق کا ظہور فرمادے۔ آمین


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

  • Posts not found

alrazanetwork

Recent Posts

جلسوں میں بگاڑ، پیشے ور  خطیب و نقیب اور نعت خواں ذمہ دار!!!

جلسوں میں بگاڑ، پیشے ور  خطیب و نقیب اور نعت خواں ذمہ دار!!! تحریر:جاوید اختر… Read More

5 گھنٹے ago

نعت خوانی کے شرعی آداب

۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا… Read More

4 دن ago

نفرت کا بھنڈارا

عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان… Read More

3 ہفتے ago

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں!

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ… Read More

3 ہفتے ago

انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت

انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت انسانی زندگی خوشی اور غم کے احساسات… Read More

1 مہینہ ago

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!!

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More

4 مہینے ago