اگر نیا کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں تو یہ پوسٹ آپ کے لیے ہے!!
اگر نیا روزگار شروع کرنا چاہتے ہیں تو یہ پوسٹ آپ کے لیے ہے!!
شیخ سعدی شیرازی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
ایک بادشاہ نے کسی بال بچے دار عابدسے پوچھا:
تیری گزر بسر کیسے ہوتی ہے؟
وہ کہنے لگا:
همه شب در مناجات ، و سحر در دعای حاجات ، و همه روز در بند اخراجات ۔
ساری رات مناجات میں ، صبح کا وقت دعاے حاجات میں ، اور دن فکرِ اخراجات میں گزرتا ہے ؎
همه روز اتفاق میسازم
که به شب با خدای پردازم
شب چو عقد نماز میبندم
چه خورد بامداد فرزندم
روزانہ نیت کرتاہوں کہ رات کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کروں گا ، لیکن رات کو جب نماز کی نیت باندھتاہوں تو یہ فکر لاحق ہو جاتی ہے کہ صبح میرے بچے کیا کھائیں گے ۔
( گلستان سعدی ، باب دوم در اخلاق درویشان ، حکایت شمارۂ 32 )
آپ امام ہیں ، خطیب ہیں ، یا مؤذن و مدرس ؛ آپ کا کوئی نہ کوئی کاروبار ضرور ہونا چاہیے تاکہ فکر معاش سے آزاد ہوکر دینی فریضہ ادا کرسکیں ۔
ویسے بھی آج کے دور میں کاروبار کے بغیر پرسکون زندگی گزارنا ، اور حرام سےبچتے ہوئے اپنی ضرورتیں پوری کرنا بہت مشکل ہے ۔
لوگوں پر مفلس و تہی دامن عالم کی بات کا وہ اثر نہیں ہوتا جو صاحبِ استطاعت عالم کی بات کا ہوتاہے ، کیوں کہ وہ لوگوں کے مال کا محتاج نہیں ہوتا ۔
مفسر قرآن مفتیاحمدیارخان نعیمی رحمہ اللہ کہتے تھے:
مفلس ( غریب ) کی بات کا وزن ہی نہیں ہوتا ، پیشہ ور واعظ اور علما کو بد نام کرنے والے مہذب بھکاری اعلیٰ درجہ کا وعظ کَہ کر جب اخیر میں کَہ دیں کہ:
بھائیو! میرے پاس کرایہ نہیں ، میں مفلس ہوں ، میری مددکرو !
ان دو لفظوں سے سارا وعظ بیکار ہوجاتا ہے ۔
بھیک وہ کھٹائی ہے جو وعظ کے سارے نشہ کو اتاردیتی ہے ۔
” حق تو یہ ہے کہ مفلس کی نہ نماز اطمینان کی ، نہ روزہ ؛ زکوۃ وحج کا تو ذکر ہی کیا ، یہ عبادتیں اُسے نصیب ہی کیسے ہوں !! "
( ضمیمہ اسلامی زندگی ، ص137 ، ط مکتبۃ المدینہ کراچی ، س 1431 ھ )
نیچے ایک سو کاروبار کی فہرست دی جارہی ہے ، اس میں سے اپنی مرضی اور آسانی کا کاروبار منتخب کرلیں ۔۔۔۔۔۔۔ خدا توفیق دے توآج سے ہی کاروبار کی ابتدا کرلیں ، اور اس میں اتنی ترقی کریں کہ اپنے غریب مقتدیوں اور طالب علموں کی مدد کرسکیں ، انھیں بلاسود قرضے دے سکیں ، شادی بیاہ میں معاونت کرسکیں ان کا علاج معالجہکراسکیں ۔
ظاہر ہے جب آپ مدد کریں گے تو چھپاکر کریں گے ، اخلاص کے ساتھ کریں گے اورعزت نفس بھی پامال نہیں ہونے دیں گے ، کیوں کہ آپ پہلے دین دار ہوں گے ، پھر دنیا دار ۔
رب تعالیٰ ﷻ آپ کو دنیا ، آخرت میں آسودگی نصیب فرمائے !