دور جدید میں علم، تعلیم اور سند :ایک تجزیہ
قرآن کریم کے تقریباً اٹھتر ہزار الفاظ میں سب سے پہلا لفظ جو اللہ تعالیٰ نے رحمتِ کل عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل فرمایا وہ ’’اِقرَاء’’ ہے ، یعنی پڑھیے ، اور قرآن پاک کی چھ ہزار آیتوں میں سب سے پہلے جو پانچ آیتیں نازل فرمائی گئیں ان سے بھی علم اور تعلیم کی عظمت ظاہر ہوتی ہے
کیونکہ علم انسان کو سعادت و تکامل کا راستہ بتاتا ہے اور اسے قوی و توانا بنا دیتا ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کو اپنی خواہشات کے مطابق بہتر بنا سکے ۔
اسی طرح علم کے کمالات میں سے ایک کمال یہ ہے کہ انسان کو جہالت اور گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے اور بنی آدم کو شعور و فہم بخشتا ہے ، اور انسان کو جب یہ تمیز ہو جاتی ہے تو دیوانہ وار کامیابیوں کی طرف لپکتا ہے ۔
بہرحال ! آج ہمارا معاشرہ ایسی مثالوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے جہاں تعلیمی اسناد کی خرید و فروخت میں لاکھوں روپے اداروں کو ادا کیے جاتے ہیں۔۔۔۔تعلیم حاصل ہی نہیں کی جاتی، درسگاہوں کی شکل نہیں تک دیکھتے لیکن جعلی ڈگریاں موجود ہیں
اور بعض ایسے طلبہ ہیں جو فقط ڈگریاں حاصل کرنے میں اپنی کامیابی سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج بہت سے ایسے علماء پائے جاتے ہیں جو عالم، فاضل اور مفتی تک کی ڈگری حاصل‘ تو کر چکے مگر اب تک وہ مکمل طور پر عقائد دینیہ سے واقف ہی نہیں۔۔۔ یہ کتنے افسوس کی بات ہے۔۔۔
یقین جانیے!! آج نصاب کی تکمیل کرنے والے کو سند دیا جا رہا ہے عالم فاضل اور افتاء تک کے منصب پر پہنچا دیتے ہیں اور جب ایسے (نیم) مولاناؤں کو وعظ کے لئے (لوگ) مدعو کرتے ہیں تو غلط مسائل اور غلط عقائد بیان کر بیٹھتے ہیں جس سے معاشرے میں اختلاف و انتشار کا بازار گرم ہو جاتا ہے
ضرورت! اس امر کی تھی کہ سند کو اہمیت نہ دیتے بلکہ علم ہی کو سند مانتے چنانچہ سیدنا اعلی حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خاں قادری قدس سرہ فرماتے ہیں: سند(یعنی ڈگری) کوئی چیز نہیں، بہتیرے(بہت)سند یافتہ محض بہرہ (علم دین سے خالی) ہوتے ہیں، اور جنہوں نے سند نہ لی ان کی شاگردی کی لیاقت بھی ان سند یافتوں میں نہیں ہوتی،علم ہونا چاہیے۔ (فتاویٰ رضویہ: ج 23 ص 684، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
اور اس حوالے سے فقیہ ملت حضرتِ مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عالم کی سند مل جانے کو کافی نہ سمجھو بلکہ زندگی بھر تحصیل علم میں لگے رہو اور یقین کرو کہ زمانہ طالب علمی میں صرف علم حاصل کرنے کی صلاحیت پیدا کی جاتی ہے اور حقیقت میں علم حاصل کرنے کا زمانہ فراغت کے بعد ہی ہے۔ (انوار الحدیث: ص 423، کتب خانہ امجدیہ دہلی)
تنبیہ: میرے استاذ گرامی مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر انوار احمد البغدادی (پرنسپل دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی،بستی۔ یوپی) زید شرفہ اکثر فرمایا کرتے ہیں: ۔۔کہ ”میرے عزیر طلبہ محنت کرو، اس وقت اچھے عالم کی اشد ضرورت ہے“۔۔۔ یقیناً حضرت کی یہ بات سو فیصد صحیح کہ اس وقت طلبہ کا تعلیمی معیار بہت نیچے گر چکا ہے، صرف سند ہی تک محدود ہے اور یہی وجہ ہے کہ اچھے عالم کی کمی پائی جاتی ہے لہذا ہم طلبہ کرام کو چائیے کہ کثرت مطالعہ کا ذوق پیدا کریں، صرف سںند یافتہ عالم نہ رہیں بلکہ علم وتحقیق کی جستجو میں ہمیشہ کوشاں رہیں۔۔۔۔اللہ جل جلالہ وعم نوالہ ہمیں سچی بات کہنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق بخشے (آمین)
از قلم: محمد توصیف رضا قادری علیمی
(بانی الغزالی اکیڈمی و اعلیٰحضرت مشن، آبادپور
تھانہ (پرمانک ٹولہ) ضلع کٹیہار بہار، الھند
متعلم دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی،بستی۔ یوپی،۔۔ ۲۶/جولائی/۲۰۲۲)
الرضا نیٹ ورک کو دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ (۲)جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید پڑھیں:
جلسوں میں بگاڑ، پیشے ور خطیب و نقیب اور نعت خواں ذمہ دار!!! تحریر:جاوید اختر… Read More
۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا… Read More
عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان… Read More
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ… Read More
انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت انسانی زندگی خوشی اور غم کے احساسات… Read More
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More