‘چیمپیئنز آف آکاش 2022’ پروگرام میں مہمان کے طور پر، جس کا اہتمام ایک تعلیمی ادارے، آکاش BYJU’s نے کیا، کپل دیو نے اس بارے میں بات کی کہ زمانہ جدید میں کس طرح بدل گیا ہے، ان دنوں کے مقابلے جب وہ کھیل کھیلتے تھے۔
"مجھے کھیلنے کا شوق تھا۔ یہی فرق تھا۔ میں موضوع کو تھوڑا سا بدل دیتا۔ میں ان دنوں ٹی وی پر بہت کچھ سنتا ہوں۔ لوگ کہتے ہیں ‘دباؤ ہے، ہم آئی پی ایل کھیلتے ہیں، بہت دباؤ ہے’۔ میں صرف ایک کہتا ہوں۔ بات، ‘نہ کھیلو’۔ یہ کیا دباؤ ہے؟ اگر آپ پرجوش ہیں تو کوئی دباؤ نہیں ہونا چاہیے۔” انہوں نے پروگرام میں کہا.
"یہ ‘امریکی الفاظ’ آئے ہیں، چاہے وہ دباؤ ہو یا ڈپریشن۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی۔ میں ایک کسان ہوں، میں وہیں سے آیا ہوں، ہم لطف اندوزی کے لیے کھیلتے ہیں اور جہاں لطف ہے، وہاں دباؤ نہیں ہو سکتا، "انہوں نے مزید کہا.
https://twitter.com/Aces_sports/status/1578765134784258048?ref_src=twsrc%5Etfwکپل دیو کے تبصروں پر سوشل میڈیا کی دنیا سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں جو محسوس کرتے ہیں کہ اس وقت کے درمیان جنریشن گیپ جب کپل اب تک کھیلتے تھے ان کی اس رائے کے پیچھے وجہ ہے۔
ایسے لوگ بھی ہیں جو محسوس کرتے ہیں کہ کپل لطف اندوزی کا مشورہ دینے میں صحیح ہے اور دباؤ ایک ساتھ نہیں رہ سکتا۔
ترقی دی گئی۔
واضح رہے کہ پیشہ ور کھلاڑیوں کے پاس صرف کرکٹ ہی نہیں، ان دنوں دماغی صحت کا کنڈیشنگ کوچ بھی ہوتا ہے۔ یہ صرف ان کی جسمانی خصوصیات ہی نہیں ہیں جن پر انہیں کھیل کے تقاضوں سے نمٹنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ان کی ذہنی خصوصیات بھی۔
کپل کے تبصروں نے سمجھ بوجھ سے عوام میں ایک بڑی بحث چھیڑ دی ہے۔
اس مضمون میں جن موضوعات کا ذکر کیا گیا ہے۔
[ad_2]
Source link
جلسوں میں بگاڑ، پیشے ور خطیب و نقیب اور نعت خواں ذمہ دار!!! تحریر:جاوید اختر… Read More
۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا… Read More
عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان… Read More
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ… Read More
انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت انسانی زندگی خوشی اور غم کے احساسات… Read More
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More