Categories: تازہ خبریں

پنڈھرنا چھندواڑہ میں دو کروڑ مالیت کا سانپ ملا، ریسکیو کے بعد جنگل میں چھوڑ دیا گیا – Sand Boa Snake

[ad_1]


چھندواڑہ میں دو کروڑ کا سانپ برآمد
– تصویر: امر اجالا

خبر سنو
خبر سنو

مدھیہ پردیش کے ضلع چھندواڑہ کے پنڈھرنا میں نایاب نسل کا سینڈ بوا سانپ ملا ہے جسے ریسکیو کے بعد جنگل میں چھوڑ دیا گیا۔ سینڈ بوا سانپ کی بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت دو کروڑ روپے ہے۔ نایاب نسل کے سانپ کو بچانے کے لیے سرپمترا سدھارتھ سہارا کو فون آیا جس کے بعد وہ سانپ کو بچانے کے لیے 25 کلومیٹر دور ایک کھیت میں پہنچ گئے۔ انہوں نے سخت محنت کے بعد سانپ کو دو سروں سے پکڑا اور فوری طور پر محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کو اطلاع دی جنہوں نے سانپ کو جنگل میں لے جا کر چھوڑ دیا۔ سرپمترا امیت سنبھارے کے مطابق پنڈھرنا میں پایا جانے والا یہ سانپ نایاب نسل کا ہے، جسے سینڈ بوا سانپ کہا جاتا ہے، اکثر کچھ لوگ اس سانپ کو اسمگل کرتے ہیں، کیونکہ یہ سانپ بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت مہنگا فروخت ہوتا ہے۔ اس سانپ کو اسمگل کرنے والوں کو سات سال قید کی سزا ہے، یہ سانپ بہت قیمتی تھا جس کی وجہ سے محکمہ جنگلات کی ٹیم نے سانپ کو قبضے میں لے کر جنگل میں چھوڑ دیا۔

دو کروڑ کی مالیت ہے۔
دو چہروں والے سانپ کا سائنسی نام Sand Boa ہے۔ یہ سانپ کی ایک نایاب نسل ہے اور یہ زہریلا نہیں ہے۔ لوگ اس سانپ کو اس لیے اسمگل کرتے ہیں کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت 2 کروڑ روپے تک ہو سکتی ہے۔ سینڈ بوا وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972 کے تحت شیڈول V کے تحت آتا ہے۔ کوئی بھی اس کی اسمگلنگ کرتے ہوئے پکڑا جائے تو اسے 35000 روپے جرمانہ اور سات سال قید ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سانپ سے کئی اقسام کی ادویات بنائی جاتی ہیں۔ یہ بھی مانا جاتا ہے کہ اس سانپ سے قسمت بدل جاتی ہے۔

توسیع کے

مدھیہ پردیش کے ضلع چھندواڑہ کے پنڈھرنا میں نایاب نسل کا سینڈ بوا سانپ ملا ہے جسے ریسکیو کے بعد جنگل میں چھوڑ دیا گیا۔ سینڈ بوا سانپ کی بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت دو کروڑ روپے ہے۔ نایاب نسل کے سانپ کو بچانے کے لیے سرپمترا سدھارتھ سہارا کو فون آیا جس کے بعد وہ سانپ کو بچانے کے لیے 25 کلومیٹر دور ایک کھیت میں پہنچ گئے۔ انہوں نے سخت محنت کے بعد سانپ کو دو سروں سے پکڑا اور فوری طور پر محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کو اطلاع دی جنہوں نے سانپ کو جنگل میں لے جا کر چھوڑ دیا۔

سرپمترا امیت سنبھارے کے مطابق پنڈھرنا میں پایا جانے والا یہ سانپ نایاب نسل کا ہے، جسے سینڈ بوا سانپ کہا جاتا ہے، اکثر کچھ لوگ اس سانپ کو اسمگل کرتے ہیں، کیونکہ یہ سانپ بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت مہنگا فروخت ہوتا ہے۔ اس سانپ کو اسمگل کرنے والوں کو سات سال قید کی سزا ہے، یہ سانپ بہت قیمتی تھا جس کی وجہ سے محکمہ جنگلات کی ٹیم نے سانپ کو قبضے میں لے کر جنگل میں چھوڑ دیا۔

دو کروڑ کی مالیت ہے۔

دو چہروں والے سانپ کا سائنسی نام Sand Boa ہے۔ یہ سانپ کی ایک نایاب نسل ہے اور یہ زہریلا نہیں ہے۔ لوگ اس سانپ کو اس لیے اسمگل کرتے ہیں کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت 2 کروڑ روپے تک ہو سکتی ہے۔ سینڈ بوا وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972 کے تحت شیڈول V کے تحت آتا ہے۔ کوئی بھی اس کی سمگلنگ کرتے ہوئے پکڑا جائے تو اسے 35000 روپے جرمانہ اور سات سال قید ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سانپ سے کئی اقسام کی ادویات بنائی جاتی ہیں۔ یہ بھی مانا جاتا ہے کہ اس سانپ سے قسمت بدل جاتی ہے۔

[ad_2]
Source link
alrazanetwork

Recent Posts

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!!

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More

2 مہینے ago

ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا

ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا_____ غلام مصطفےٰ نعیمی روشن… Read More

2 مہینے ago

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی… Read More

2 مہینے ago

واقعہ کربلا اور آج کے مقررین!!

واقعہ کربلا اور آج کے مقررین!! تحریر: جاوید اختر بھارتی یوں تو جب سے دنیا… Read More

2 مہینے ago

نکاح کو آسان بنائیں!!

نکاح کو آسان بنائیں!! ✍🏻 مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام رب تعالیٰ… Read More

2 مہینے ago

اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز

اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز ✍️ مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر : علیمی… Read More

2 مہینے ago