سپریم کورٹ کے جج جسٹس ابھے ایس اوکا نے کہا ہے کہ ہندوستان میں فی ملین افراد پر 50 ججوں کی ضرورت ہے، لیکن فی الحال یہ تعداد صرف 21 فی ملین افراد پر ہے، جس کی وجہ سے زیر التواء مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ جسٹس اوکا نے یہ بھی کہا کہ معاشرے کے افراد کو ان اداروں کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے جو معذور بچوں کی امداد کے شعبے میں کام کرتے ہیں۔ وہ مہاراشٹر کے پالگھر ضلع کے واڈا میں نابینا بچوں اور دیگر معذور بچوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘سوبتی’ کی 16ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں
اس موقع پر انہوں نے ملک میں ‘جج آبادی کے تناسب’ پر بھی بات کی۔ جسٹس اوکا نے کہا کہ ملک میں فی ملین آبادی پر 50 ججز کی ضرورت ہے، لیکن فی ملین آبادی پر صرف 21 ججز ہیں، اس لیے عدالتوں میں مقدمات کا بہت بڑا التوا ہے۔
"وہ چیخ رہی تھی، ڈرائیور کو معلوم تھا”: دہلی میں خاتون کی دوست کو کار سے باہر گھسیٹ لیا گیا
کانجھا والا کیس: مقتول کی شرمگاہ پر کوئی چوٹ نہیں آئی، سر اور نچلے اعضاء سے بہت خون نکلا
(اس خبر کو این ڈی ٹی وی کی ٹیم نے ایڈٹ نہیں کیا ہے۔ یہ براہ راست سنڈیکیٹ فیڈ سے شائع ہوتی ہے۔)
دن کی نمایاں ویڈیو
کانجھا والا معاملہ: این ڈی ٹی وی سے چندر شیکھر کی خصوصی بات چیت، کہا – انصاف کے لیے لڑیں، مرکز پر دباؤ