نئی دہلی: خالصتانی رہنما امرت پال سنگھ کے گرفتار ساتھیوں کو سخت قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت چارج کیے جانے کے بعد پنجاب سے باہر ہائی سیکیورٹی جیلوں میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ گرفتاری کے بعد پنجاب میں رکھنے کی صورت میں ان کے جیل ٹوٹنے اور فرار ہونے کا امکان ہے۔ یہ بھی خدشہ ہے کہ اگر امرت پال کے ساتھی پنجاب کی جیل میں بند رہے تو وہ دوسرے قیدیوں کو بھی اکسائیں گے۔ انٹیلی جنس ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو اس کی اطلاع دی۔
یہ بھی پڑھیں
ذرائع نے بتایا کہ امرت پال سنگھ کو کئی وجوہات کی بنا پر این ایس اے کے تحت چارج کرنے کی ضرورت تھی۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:
خالصتانی رہنما کا پنجاب میں پرامن ماحول کو خراب کرنے کا منصوبہ تھا۔ اس کے لیے اس نے ایک سکھ وریندر سنگھ کو اغوا کیا اور اس کی پٹائی کی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اجنالہ تھانے میں پولیس افسران کو کھلا چیلنج کیا۔ اس واقعے میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
یہی نہیں، امرت پال سنگھ نے پنجاب میں کپورتھلا اور جالندھر کے گرودواروں میں توڑ پھوڑ اور بے حرمتی کی۔ اس نے دوسرے مذاہب کے خلاف بھی فرقہ وارانہ تقریریں کیں۔ اسی وقت امرت پال سنگھ اپنی ذاتی ملیشیا اے کے ایف میں شامل نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے اور تشدد کی کارروائیوں کے لیے اکساتا تھا۔
یہی نہیں خالصتانی حامی امرت پال سنگھ پر ‘گن کلچر’ کے حوالے سے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کا بھی الزام ہے۔ اس نے جان بوجھ کر گرو گوبند سنگھ کی تعلیمات کی غلط تشریح کی تاکہ لوگوں کو ہتھیار اٹھانے پر اکسایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:-
امرت پال سنگھ پنجاب سے ہریانہ بھاگا، 19 مارچ کو کروکشیتر کے شاہ آباد میں ٹھہرا: ذرائع
"یہ سکھ کون ہے جو بھاگ رہا ہے؟”، کانگریس ایم پی رونیت سنگھ بٹو نے امرت پال سنگھ کو منافق قرار دیا