سوشل میڈیا کا خوب صورت جال !!

سوشل میڈیا کا خوب صورت جال !!

غلام مصطفےٰ نعیمی
مدیر اعلیٰ سواد اعظم دہلی


انٹرنیٹ کی ہمہ گیریت اور ٹکنالوجی کی وسعت نے زندگی میں بہت ساری آسانیاں پیدا کردی ہیں۔زمانے بھر کی وسعتیں سمٹ کر آپ کی ہتھیلی میں آگئی ہیں۔لیکن جیسے جیسے ٹکنالوجی کا دائرہ بڑھتا جارہا ہے ویسے ویسے ہماری سوچ وفکر اور شخصی آزادی ختم سی ہوتی جارہی ہے۔یہ عمل اتنی غیر محسوس طریقے سے ہورہا ہے کہ ہم اس کا ادراک تک نہیں کر پارہے ہیں۔سوشل میڈیا نے ہمیں مکمل طور پر اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔بچے ہوں کہ بوڑھے، جو ایک بار اس سمندر میں اترا وہ واپس نہیں آسکا۔غور کرنے کی بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی زیادہ تر خدمات (services) فری ہیں۔آپ کو انٹرنیشنل کال کرنا پڑے تو کافی دام چکانا پڑتے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر یہ خدمت ایک دم مفت ہے۔کسی کو خط لکھنے کے لیے بھی کئی روپے خرچنے پڑتے ہیں لیکن سوشل میڈیا کی مہربانی سے برقی خط (E Mail) مفت اور نہایت آسانی سے دنیا میں کہیں بھی بھیجا اور وصول کیا جاسکتا ہے وہ بھی چند سیکنڈ میں!
سوشل میڈیا آپ کو فیس بک، واٹس اپ اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارم مہیا کراتا ہے جہاں آپ دنیا بھر کے افراد تک رسائی حاصل کرکے شہرت حاصل کر سکتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں یہ پلیٹ فارم آپ کو ایک متعین ضابطے کے تحت کمائی کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔کیا ہم نے غور کیا کہ جب آف لائن کال مہنگی ہے تو آن لائن کال فری کیوں ہے؟
جس فیس بک واٹس اپ پر ہم زمانے بھر سے دوستیاں کرتے ہیں۔آڈیو/ویڈیو اپلوڈ کرتے ہیں، آخر یہ کمپنیاں لاکھوں کروڑوں افراد کو یہ خدمت مفت میں کس لیے فراہم کرتی ہیں؟
ان کے پاس قارون کا خزانہ ہے یا وہ حاتم طائی کی اولاد ہیں؟
جبکہ ان کمپنیوں کا پہلا اور آخری مقصد ہی پیسہ کمانا ہے۔اپنی خدمات (services) کے عوض لاکھوں نہیں اربوں، کھربوں روپے کماتی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق گوگل کی فی منٹ کمائی 39 ہزار 480 ڈالر ہے جس کی انڈین قیمت 25 لاکھ 39 ہزار روپے ہوتی ہے۔فیس بک فی منٹ 4 ہزار آٹھ سو سات ڈالر کماتا ہے جس کی انڈین کرنسی 3 لاکھ 12 ہزار روپے ہوتی ہے۔اب یہ کمائی ہوتی کیسے ہے؟
اس کو سمجھ لیں گے تب آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کو مفت سروس کیوں فراہم کی جاتی ہے۔اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ ایڈورٹائزر ان کمپنیوں کو یہ سارا پیسہ دیتے ہیں۔جس کی وجہ سے سوشل میڈیا کمپنیاں مفت خدمات فراہم کرتی ہیں۔
ایڈورٹائزر ان کمپنیوں کو اتنا پیسہ کیوں دیتے ہیں اور یہ کمپنیاں اس پیسے کے عوض کیا بیچتی ہیں؟

یہ وہ سوال ہے جس کے جواب سے سوشل میڈیا کی اصل حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے۔ایڈورٹائزر کمپنیاں چاہتی ہیں کہ ان کے تیار کردہ پروڈکٹس زیادہ سے زیادہ فروخت ہوں۔ اس کے لیے انہیں گاہکوں کی ضرورت پیش آتی ہے۔ہر گاہک الگ الگ ذہن کا ہوتا ہے تو کس گاہک کو کیا پسند ہے اس کا پتہ چل جائے تو چیزیں بیچنا مزید آسان ہوجاتا ہے۔ایڈورٹائزر کی اس ضرورت کو سوشل میڈیا کمپنیاں پورا کرتی ہیں اور ایڈورٹائزر کو اپنے صارفین کا ڈاٹا بیچتی ہیں۔اسی کے عوض اربوں کھربوں روپے کماتی ہیں۔ڈاٹا جتنا زیادہ مستند اور قابل اعتبار ہوگا اس کی قیمت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ڈاٹا کو مستند بنانے کے لیے پہلا مرحلہ انٹرنیٹ یوزر کو جاننا ہے۔اس کے لیے سوشل میڈیا کمپنیاں ہماری ٹریکنگ کرتی ہیں، مثلاً ہم کس طرح کی پوسٹ لگاتے ہیں، کن پوسٹوں کو لائک کرتے ہیں۔ کس مزاج کے لوگوں کو فالو کرتے ہیں۔کس طرح کے ویڈیوز دیکھتے ہیں، کون سا ویڈیو زیادہ دیکھتے ہیں، کس طرح کا تبصرہ کرتے ہیں۔سوشل میڈیا پر گزارا ہوا ایک ایک لمحہ ریکارڈ ہوتا ہے۔ڈاٹا کلکشن کے بعد اسے مانیٹر کیا جاتا ہے۔اسی بنیاد پر سوشل میڈیا کمپنیاں ہمارے نظریات ، پسند و ناپسند اور عادتوں سے بخوبی واقف ہوجاتی ہیں۔ایک طرح سے ہماری شخصیت کے مختلف پہلو ان کی علم میں آجاتے ہیں۔انہیں معلومات کے سہارے آپ کے ارد گرد ویسا ہی مواد پیش کیا جاتا ہے، مثلاً آپ یوٹیوب پر کسی نیوز چینل کو کئی مرتبہ دیکھ لیں تو یوٹیوب لگاتار اسی کی ویڈیو پیش کرتا ہے۔آپ کچھ دن کرکٹ کی ویڈیو دیکھ لیں تو لگاتار کرکٹ کی ویڈیو آتی رہتی ہیں۔ایک جیسی ویڈیو کا آنا اتفاقی نہیں ہے بلکہ آپ کی عادت کو مانیٹر کر لیا گیا ہے۔اس کے بعد کمپنی کا پہلا کام ہوتا ہے آپ کو سوشل میڈیا پر مصروف رکھنا۔آپ کی نفسیات کے مد نظر آپ کو کئی چیزوں میں مصروف رکھا جاتا ہے، مثلاً آپ فیس بک چلاتے ہیں تو درمیان میں Suggested for you کے تحت کچھ ویڈیو وغیرہ آتی ہیں۔یہ ویڈیو کیوں آتی ہیں نام سے ہی ظاہر ہے یعنی ڈزائنر نے وہ ویڈیو آپ کے لیے ہی تجویز کی ہے۔اب انسان آہستہ آہستہ سوشل میڈیا پر مصروف ہوتا جاتا ہے۔پانچ دس منٹ کا ارادہ ہوتا ہے لیکن ایک گھنٹہ کب گزر جاتا ہے پتہ ہی نہیں لگتا۔یہی مصروفیت آہستہ آہستہ Addiction (لَت) میں بدل جاتی ہے۔بڑے بزرگ کہتے ہیں عادتوں کا بدلنا آسان ہے مگر لَت کا بدلنا بہت مشکل، مشہور محاورہ ہے "جسے باہر کے کھانے کی لَت لگ جائے اسے گھر کا دیسی گھی بھی اچھا نہیں لگتا۔”
ایک بار لَت لگ جاتی ہے تو اسے سوشل میڈیا کے بغیر چین نہیں پڑتا۔ڈاٹا پیک ختم ہوجائے تو بے قرار ہوجاتا ہے۔رات رات بھر جاگتا ہے۔محفل میں ہو یا اکیلے نگاہ ہمیشہ موبائل پر رہتی ہے کس نے کیا بھیجا، کس نے لائک کیا اور کس نے کمنٹ کیا۔ایسے ایسے لَتی دیکھنے میں آتے ہیں جو دن میں 18/20 گھنٹے تک سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔کیا کھاتے ہیں، کیا پہنتے ہیں، کہاں جاتے ہیں سب کچھ سوشل میڈیا پر بیان کرتے ہیں۔اب کمپنیاں ایسے ہی افراد کو نگاہ میں رکھ کر مختلف چیزوں کی جانب رغبت دلاتی ہیں۔اور ایڈورٹائزر کمپنیوں کو اپنے پروڈکٹس کے لیے مطلوبہ گراہک مل جاتے ہیں۔اس طرح ایڈورٹائزر اور سوشل میڈیا کمپنیاں دونوں سالانہ اربوں کھربوں روپے کماتی ہیں لیکن سوشل میڈیا کا رسیا وقت، پیسہ اور صحت تینوں کو ضائع کرتا جاتا ہے اور جب ہوش آتا ہے تو آنکھوں پر بڑا سا چشمہ اور ٹیبل پر چَوَن پراش کا ڈبہ نظر آتا ہے۔اس سب کے باوجود سوشل میڈیا کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے اور لوگ دیوانہ وار اس طلسم ہوش ربا کی وادیوں میں مست وبے خود ہیں۔

الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں


مزید پڑھیں:
  • Posts not found
alrazanetwork

Share
Published by
alrazanetwork

Recent Posts

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!!

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More

2 مہینے ago

ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا

ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا_____ غلام مصطفےٰ نعیمی روشن… Read More

2 مہینے ago

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی… Read More

2 مہینے ago

واقعہ کربلا اور آج کے مقررین!!

واقعہ کربلا اور آج کے مقررین!! تحریر: جاوید اختر بھارتی یوں تو جب سے دنیا… Read More

2 مہینے ago

نکاح کو آسان بنائیں!!

نکاح کو آسان بنائیں!! ✍🏻 مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام رب تعالیٰ… Read More

2 مہینے ago

اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز

اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز ✍️ مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر : علیمی… Read More

2 مہینے ago