حالات حاضرہ

اساتذۂ مدارس اورنظماء کی بےاعتنائیاں

اساتذۂ مدارس اورنظماء کی بےاعتنائیاں

محمد امین الرشید سیتامڑھی


اساتذہ قوم کے معمار ہوتے ہیں، ان کی محنت و کاوش سے بہت سارے ہیرے، جواہرات وجود میں آتے ہیں۔ اگر یہ محنت نہ کریں اور تساہلی سے کام لیں تو ہمیں ہیرے جواہرات نہیں ملیں گے۔ بلکہ نکمے اور ناکارے وجود میں آئیں گے۔ اگر قوم کو اچھے اور صالح افراد مل رہے ہیں تو اس میں کہیں نہ کہیں اساتذۂ کرام کا اخلاص، ان کی بے پناہ قربانیاں شامل ہیں کہ یہ ہمیں ایسے افراد فراہم کرتے ہیں جو قوم و ملت کی رہبری و رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
اگر یہ اساتذہ نہ رہیں یا انھیں مجبور و لاچار کردیا جائے تو ہمیں اچھے اور بہتر معمار سے ہاتھ دھونا پڑے گا؛ جو کہ کسی بھی صورت میں صحیح نہیں ہوگا۔
قسمیہ کہوں تو ایسے ایسے اساتذہ بھی موجود ہیں جو ملک کے مایہ ناز اور بڑے اداروں میں 20،20 30،30 سالوں سے مدرس ہیں مگر ان کی تنخواہیں آج بھی 10،12 ہزار سے زیادہ نہیں۔۔۔
رہائش کے نام پر دو کمروں کا بوسیدہ مکان دے کر زندہ رہنے کے قابل رزق دے کر یہ مہتممین اپنے آپ کو رزق رساں سمجھتے ہیں اور ان مہتممین اور اداروں کے اساتذہ پھر بھی احسان مند ہیں کہ چلو ہمیں رزق ملتا رہا ورنہ ہم فاقوں کی وجہ سے ملحد یا خدا نخواستہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوئے۔۔۔
وہ مہتمم حضرات اور شیوخ جو اساتذہ کو سادگی،قناعت، صبر و شکر کا درس دیتے ہیں، اکابرین کے واقعات اور کرامات سنا کر فقر و فاقہ کو خوش قسمتی سے تشبیہ دیتے ہیں کیا ایسے مہتممین اور شیوخ کی اپنی زندگی میں قناعت، سادگی اور گھر میں فاقہ ہوتا ہے۔۔۔؟
مہتممین حضرات کی لگزری مہنگی گاڑیاں، ضرورت سے زیادہ بڑا عالیشان مکان، صاحبزادوں کی شہزادوں جیسی عیاشیاں، اپنی بیٹی بیٹے کی شادی پر لاکھوں کے خرچے شہر کے مہنگے شادی ہالوں میں شادیاں۔۔۔

جنگ آزادی میں علماء ومدارس کی قربانیاں
اس سسٹم میں پسنے والا مظلوم طبقہ مدرسین کا ہوتا ہے جن کے لئے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہوتا، استادوں کی اپنی کوئی یونین یا تنظیم نہیں ہوتی، ان کے لئے قانون کی کسی کتاب میں کوئی باب نہیں، یہ طبقہ صدیوں سے یونہی پستا آرہا ہے
بہت سے ادارے ایسے بھی ہیں جو اساتذہ
تنخواہیں دیتے رہے ، دیگر ضروریات کی تکمیل کی بھی کوشش کی ، جو قابل تعریف اور لائق تقلید عمل ہے ، اللہ تبارک وتعالی ایسے تمام نظماء مدارس اور متولیان مساجد کو اپنی شایان شان جزا عطا فرمائے ، کہ انہوں نے خدمت گزاری کا حق ادا کیا ، وفاداری کے نمونے پیش کیے ، انسانیت کا سر بلند کیا اور اسلامی اور شرعی حکم کی بالادستی کو قائم رکھا۔
بعض مدارس نے مدرسین کے سامنے واضح کردیا کہ موجودہ پریشانی کی وجہ سے وہ مکمل تنخواہ ادا نہیں کرسکتے ، لیکن حالات صحیح ہونے کے بعد سابقہ باقی تنخواہ کی بھی ادائیگی کردی جائے گی، ان کا یہ عمل احتیاط پر مبنی ہے اور اسے غیر درست نہیں کہا جاسکتا ، کیوں کہ پریشانی کے عالم میں اساتذہ کو بھی مدرسے کا اتنا تعاون کرنا ہی چاہیے اور وہ ماشاء اللہ کر رہے ہیں
مدرسین مدرسہ کی چھٹیوں کے ایام کی تنخواہ کے حق دار ہیں یا نہیں؟
سوال
مدرسین کی تنخواہ کی شرعی حیثیت کیا ہے اور اس کو شوال تا رمضان دیاکریں گے؟ یا جب سے مدرسہ آیا ہے اس وقت سے اور جس مہینہ مدرسہ میں چھٹی ہوتواس مہینہ کی تنخواہ ملنی چاہیےیانہیں؟
جواب
واضح رہے کہ مدارس کے مدرسین کے ساتھ تدریس کا جو معاہدہ ہوتا ہے، اس کی تین ممکنہ صورتیں ہیں: الف:… معاہدہ میں یہ طے ہو کہ مدرسین کے ساتھ یہ عقد سالانہ بنیادوں پر ہے، ایسی صورت میں حکم واضح ہے کہ انہیں ایامِ تعطیلات یعنی شعبان ورمضان کی تنخواہ بھی ملے گی، کیوں کہ ایامِ تعطیلات، ایامِ پڑھائی کے تابع ہیں۔ مدرسین کو اُن میں آرام کا موقع دیاجاتاہے، تاکہ اگلے سال پورے نشاط کے ساتھ تعلیم وتدریس کا سلسلہ برقرار رکھ سکیں۔
ب:… معاہدہ میں کسی بات کی وضاحت نہ ہو کہ اس عقد کی مدت کتنی ہے! تو ایسی صورت میں عرف کا اعتبار کرتے ہوئے اس معاہدہ کو مسانہۃً (سالانہ) شمار کیا جائے گا، کیوں کہ مدارس کے عرف میں تدریس کا معاہدہ مسانہۃً ہوتا ہے۔
ج:… معاہدہ میں اس بات کی شرط ہو کہ یہ معاملہ شوال سے رمضان تک ہوگا، اگلے سال معاہدہ کی تجدید ہوگی، اور مدرسین بھی اس بات پر راضی ہوں تو ایسی صورت میں یہ معاملہ مسانہۃً نہیں ہوگا، بلکہ تصریح کے مطابق شوال سے رمضان تک شمار ہوگا اور مذکورہ مدرسین رمضان کی تنخواہ کے مستحق نہ ہوں گے۔
اس مشکل دور میں ہر کسی کا گھر کسی نا کسی طرح متأثر ہوا ہے، ان میں سب سے زیادہ پریشان کن حالات میں پایا جانے والا ایک طبقہ اساتذۂ مدارس بھی ہے ۔ جن مدرسوں میں یہ پڑھا رہے تھے وہاں کے ناظمین ، یا مہتمم حضرات نے اپنے مدرسین کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا ہے اس سے بھی بہت حد تک لوگ واقف ہیں۔ پرائیویٹ اساتذۂ کرام تو اس وقت بہت ہی مشکل دور سے گزر رہے ہیں، بہتوں نے تو اپنا راستہ ہی الگ اختیار کرلیا ہے، اور منتظمین سے بدظن ہیں۔ ان کی خیر و خبر اہل ثروت حضرات ضرور لیں، اور ایسے قابل اساتذۂ کرام کی مالی تعاون بھرپور انداز میں کریں۔
ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ عقل سلیم عطا فرمائے. اور ہم سب کو اساتذۂ کرام کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین یارب العالمین


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

نفرت کا بھنڈارا

عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان محسوس ہوئی اس لیے اس کی نفرت باہر نکل آئی۔عورت بھی اعصاب کی مضبوط نکلی بحث بھی کی، کھانا بھی چھوڑ دیا لیکن نعرہ نہیں لگایا۔اس سے ہمیں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے شاید وہ خاتون مسلمان ہی ہوگی۔

0 comments

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں!

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ اشرفیہ مبارکپور و چیف ایڈیٹر ماہ نامہ اشرفیہ، مبارک پور اللہ تعالی نے اپنے آخری رسول محمد عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو رحمۃ للعالمین فرمایا، یعنی اللہ تعالیٰ عالمین یعنی تمام جہانوں کا خالق اور پروردگار ہے اور …

0 comments

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام( AAA) ملک کی سرحدی ریاست یعنی چائے، خام تیل، کوئلہ، دلکش پہاڑیوں ، قدرتی نظاروں، سرسبز وشاداب وادیوں، بل کھاتی ندیوں اور سکون کی سرزمین آسام اس وقت سیلاب کی آفتوں سے دوچار ہے۔ ریاست کے 29 اضلاع میں …

0 comments

نکاح کو آسان بنائیں!!

نکاح کو آسان بنائیں!! ✍🏻 مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام رب تعالیٰ نے انسان کو بہترین تقویم، یعنی اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے۔ انہیں ان بےشمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے، جنہیں عقل انسانی شمار کرنے سے قاصر ہے۔انہی نعمتوں میں ایک عظیم نعمت نکاح ہے۔ جس طرح انسانی زندگی بسر کرنے …

0 comments

اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز

اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز ✍️ مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر : علیمی اکیڈمی آسام (AAA) ہم اگر عالم ہیں تو اصلاح امت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ؟یہ ایک ایسا سوال ہے، جسے ہم نے شاید ہی کبھی اپنی ذات سے کیا ہو۔ یہ سوال خود سے کرنا ہے، ہر ایک …

0 comments

alrazanetwork

Recent Posts

نعت خوانی کے شرعی آداب

۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا… Read More

4 دن ago

نفرت کا بھنڈارا

عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان… Read More

3 ہفتے ago

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں!

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ… Read More

3 ہفتے ago

انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت

انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت انسانی زندگی خوشی اور غم کے احساسات… Read More

1 مہینہ ago

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!!

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More

4 مہینے ago

ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا

ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا_____ غلام مصطفےٰ نعیمی روشن… Read More

4 مہینے ago