ایک استاذ کو کیسا ہونا چاہیے ؟
ڈاکٹر محمد رضا المصطفیٰ
1۔استاذ کو کبھی بھی اپنا موازنہ دنیا کے مالدار لوگوں کے ساتھ نہیں کرنا چاہیے ،اور نہ ہی مال کی کمی کی شکایت ،تنخواہوں کی کمی کا رونا چاہیے ،اسلئے کہ وہ چنیدہ فرد ہے اور صاحب توفیق فردہے،یہ اللہ تعالی کی بہت بڑی عطا و مہربانی ہے کہ اس نے اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک کی امت کی تربیت اور کردارسازی کے لیے اس کا انتخاب کیا ،اپنے اس منصب پر سراپا شکرگزار بننا چاہیے۔
2۔استاذ کو ایک ماں کی طرح ہونا چاہیے، گھر کی معیشت جتنی بھی کمزور ہو ماں بچوں کو روٹی کھلا ہی لیتی ہے ،سالن نہ ہو تو اچار ،وہ بھی نہ ہو تو چٹنی ،وہ بھی نہ ہو تو پیاز کے ساتھ کھلا دیتی ہے۔اسی طرح ایک استاد سے کمزور بچے سبق نہ پڑھ سکیں ،تو ان کو علم کی روٹی ضرور کھلا کر بھیجیں، اعلیٰ نہیں تو کم از کم نچلے درجے کی ہی کوئی نہ کوئی بات سکھا اور سمجھا دیں۔سب سے بڑھ کر بچوں کو کبھی بھی مایوس اور ناامید نہ ہونے دیں۔
3۔ایک چرواہا جو بھیڑ ،بکریاں چراتا ہے ان کی نگہبانی کرتاہے ۔ریوڑ میں بکری کا چھوٹا بچہ جو سب کے ساتھ نہ چل سکے، چرواہا اس کو مارتا نہیں ،بلکہ کندھوں پر اٹھا لیتا ہے یہی کردار استاذ کو نبھانا چاہیے کہ ایک بچہ جو کلاس کے ساتھ نہ چل سکے اس کو مارنے پیٹنے کی بجائے خصوصی شفقت اور الگ سے ٹائم دے، اس کا سبق کم کر دے آہستہ آہستہ اس کو بھی ساتھ لے کر چلے۔ استاذ کی یہ شفقت بچے پر احسان عظیم ہوگا۔وہ طالب علم ساری زندگی آپ کو دعائیں دے گا ۔
4۔ایک اچھا استاذ وہ ہوتا ہے کہ طالب علم کو فیصلہ کرنا مشکل ہوجائے کہ میرے ماں باپ میرے زیادہ خیر خواہ ہیں یا میرے استاذ محترم میرے زیادہ خیر خواہ ہیں ۔
5۔ معلم کائنات ،محسن انسانیت حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم غار حرا میں خلوت نشین ہوتے ،غوروفکر اور تدبر فرماتے اسی طرح ایک استاذکی زندگی میں بھی خلوت نشینی اور غور و فکر اور لازمی ہونی چاہیے ۔بدقسمتی سے موبائل فون نے ہم سے خلوت اور تنہائی چھین لی ہے ۔ استاد کو کچھ وقت خلوت نشین ہونا چاہیے، اپنے ساتھ وقت ضرور گزارنا چاہیے ،اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہئے کہ میں اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہوں کہ نہیں؟ اپنی کمزوریوں کو دور کرنا اور خوبیوں میں اضافہ کرنا استاذ کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے ۔
6۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغی سفر کے آغاز میں فاران کی چوٹی پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا ،نیچے لوگ بیٹھے ہوئے سن رہے تھے آپ کا یہ عمل بتاتا ہے کہ استاذ کو علم و عمل اور مقام کے لحاظ سے بلند ہونا چاہیے اور دوسرے لوگوں کو استاذ سے نیچے ہونا چاہیے ۔
7۔معلم انسانیت مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صاحب کتاب بھی تھے ۔آپ پر آخری کتاب نازل ہوئی اسی طرح حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے استاذ کو اتنا علم اور فضل والا ہونا چاہیے کہ وہ بھی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرح صاحب کتاب ہو ۔یعنی اس کی لکھی ہوئی کتاب بھی ہو ،تدریس کے ساتھ تصنیف بھی لازمی کرنی چاہیے تدریس کے اثرات ایک دو نسل تک ختم ہو جائیں گے لیکن تصنیف کے اثرات تاقیامت باقی رہیں گے ۔
8۔ایک استاذ کو کسی جگہ پر جم کر پڑھانا چاہیے بلاوجہ اپنی جگہ نہیں بدلنی چاہیے، مدرسہ ،اسکول کالج یونیورسٹی کسی کو اپنا مستقر بنا لے، اور اپنے آپ کو افراد سازی اور کردار سازی میں کھپا دے، اس کے بڑے پائیدار اور گہرے علمی اثرات مرتب ہوں گے ۔دیکھو ایک مرغی اکیس دن انڈوں پر بیٹھتی ہے ،تو چوزے نکل آتے ہیں ایک استاد ایک جگہ پر بیس تیس سال پڑھائے، اور چند افراد بھی نہ تیار کر سکے تو اس سے مرغی بھلی جو اکیس دن بعد چند چوزے تو نکال دیتی ہے ۔
9۔ استاذ ایک مزدور کی طرح ہوتا ہے جس طرح ایک مزدور مکان بناتا ہے بنیادوں سے لے کر مکان کی تکمیل اپنے ہاتھوں سے کرتا ہے جب مکان مکمل ہو جاتا ہے تو پھر کسی نئے مکان کی تکمیل میں لگ جاتا ہے اسی طرح ایک استاذ ایک بچے کو شروع سےبڑھاتا ہے جب اس کی تکمیل ہو جاتی ہے تو مزدور کی طرح نئے بچے کی بنیادی تعلیم میں مصروف ہو جاتا ہے ۔
10۔چھٹی ہوتے ہی بچے گیٹ کی طرف جس بے تابی سے بھاگتے ہیں یہ اس بات کی غمازی ہے کہ ہمارے سکولوں میں تعلیم و تدریس کا نظام اتنا اکتا دینے والا اور بور کر دینے والا ہے کہ بچے اس سے تنگ آ کر بھاگتے ہیں ۔کیا وجہ ہے کہ طلبہ استاذ کے لیکچر کی بجائے شاہ رخ خان کی مووی میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں ؟اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ شاہ رخ خان لرننگ بھی کرواتا ہے، اور انٹرٹینمنٹ بھی کرواتا ہے استاد کو اپنے سبق کو سادہ، آسان اور دلچسپ بنانا چاہیے ۔اس کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ کلاس روم کو تھیٹر میں تبدیل کر دیا جائے ، فقط یہ ہے کہ بچے بور نہ ہو ں بچوں کے دلچسپ اور ذوق و شوق سںبق میں قائم رہے۔
11۔ استاذ اگر چاہتا ہے کہ اس کے علم کے اثرات دیرپا رہیں، اور تا قیامت اس کا علمی فیض جاری رہے تو اس کے لئے اپنے اوپر کچھ پابندیاں عائد کرنا ہوں گی ، حرام سے بچنا اور حلال کو اپنانا ہوگا ۔استاذ کو ممکنہ حد تک کلاس روم میں باوضو جانا چاہیے ۔کتاب و قلم کا ادب و احترام خود بھی کرنا چاہیے، بچوں کو بھی درس دینا چاہیے ۔استاذ کو صاحب کردار ہونا چاہیے ۔با عمل زیادہ موثر ہوتا ہے۔حرص ،لالچ ،طمع سے آزاد ہو کر ،اسغناء و بے نیازی کا پیکر بن کر، علم پھیلانے کی لگن سے سرشار ہوکر پڑھانا چاہیے۔کسی طالب علم کی جیب پر نظر نہیں رکھنی چاہیے ۔
12۔ ایک اچھا استاد وہ ہوتا ہے کہ جس کو گھر میں کھانے کی ٹیبل پر زیادہ ڈسکس کیا جائے ۔ استاد اپنی ہر دل عزیزی اور بچوں سے شفقت و محبت کی بنیاد پر اپنا منفرد مقام بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے یہ تاثر غلط ہے کہ شاگرد اساتذہ کا ادب نہیں کرتے استاد مخلص ہو تو کسی لحاظ سے کمی نہیں رہتی۔ ذرا نم ہو تم تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برادرم پروفیسر ڈاکٹر تنویر احمد نوید صاحب کے ڈیرے پر 2013ء میں دو تین علمی ادبی نشستیں ہوئیں جن میں شرکت کرنے والے زیادہ تر اساتذہ کرام تھے ۔جس کو اساتذہ کی تربیتی ورکشاپ بھی کہہ لیں تو بے جا نہ ہوگا بہت ہی مفید اور قابل عمل باتیں کی گئیں۔ ان باتوں کے کچھ اہم نکات میں نے لکھے تھے آج پرانی ڈائری کھولی تو سامنے آئے افادہ عام کے لیے شیئر کر رہا ہوں ۔یہ سب کی مشترکہ کاوش تھی .
ڈاکٹر محمد رضا المصطفیٰ
05-09-2021اتوار
009233444650892واٹس ایپ نمبر
الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !
الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ (۲)جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید پڑھیں:
جلسوں میں بگاڑ، پیشے ور خطیب و نقیب اور نعت خواں ذمہ دار!!! تحریر:جاوید اختر… Read More
۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا… Read More
عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان… Read More
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ… Read More
انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت انسانی زندگی خوشی اور غم کے احساسات… Read More
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More