پہلگام
حافظ افتخاراحمدقادری
خوبصورت اور پر امن علاقہ پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے نے وادی کی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایک ایسے مقام پر جہاں فطرت اپنی پوری رعنائی سے جلوہ گر ہوتی ہے دہشت گردی کا سایہ پڑنا ایک دردناک لمحہ تھا لیکن اس بار وادی سے ابھرنے والی سب سے توانا آواز غم یا خوف کی نہیں بلکہ ایک واضح اور اجتماعی پیغام کی تھی کہ کشمیر دہشت گردی کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ یہ حملہ صرف چند افراد کی جان لینے والا نہیں بلکہ یہ خود کشمیر کی روح، اس کی عوام اور ان کے خوابوں پر حملہ ہے۔ پہلگام میں جو کچھ ہوا وہ بربریت کی بدترین مثال کے سوا کچھ نہیں۔ نہتے سیاحوں پر حملہ کسی بھی طور جسٹیفائی نہیں کیا جاسکتا۔ یہ سیاح فطرت کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے پہلگام گئے ہوئے تھے۔ انہیں کیا معلوم تھا کہ پہلگام کی وادی ان کے لئے اجتماعی قبرستان بن جائے گی۔ کشمیر میں اس سے قبل بھی ایسے کئی سانحات رونما ہوئے جن میں درجنوں انسانی جانیں تلف ہوئی لیکن ماضی قریب میں اس طرح کے واقعہ کی کوئی مثال موجود نہیں۔ یہاں امن و شانتی تھی اور سیاحتی سیزن عروج پر تھا۔ ملک کے کونے کونے سے سیاح یہاں آرہے تھے اور کشمیر کے گوشے گوشے میں فطرت کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے تھے جس سے یہاں کی معیشت کا پہیہ چل رہا تھا اور لوگ اپنا روزگار کما رہے تھے۔ بڑی مدتوں بعد کشمیر کا ہر فرد ہشاش بشاش نظر آرہا تھا اور مایوسیوں کے بادل چھٹ رہے تھے، امیدوں کے چراغ روشن ہو رہے تھے لیکن اس سانحہ نے سب کچھ تہس نہس کر دیا۔
پہلگام میں جس طرح انسانی خون کی ہولی کھیلی گئی اس نے سب کو لرزہ بر اندام اور ہر ذی روح کو اشکبار کر دیا ہے۔ اس وقت ہر آنکھ نم اور ہر دل ملول ہے آخر کیوں ہے؟ کیا موت کے ان سوداگروں سے پوچھا جاسکتا ہے کہ آخر ان سیاحوں کا کیا قصور تھا کہ انہیں اس حسین وادی میں یوں ابدی نیند سلا دیا گیا؟ کیا ان سے پوچھا جاسکتا ہے کہ آخر اس درندگی کا مظاہرہ کر کے ان کے کس مقصد کی تکمیل ہوئی؟ متمدن معاشروں میں اختلافات کی گنجائش موجود ہے اور اختلافات ہونے بھی چاہئیں لیکن اختلافات کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سر اتارنے پر آجائیں۔
معاملہ کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزیر داخلہ نے دارالحکومت دہلی میں اپنی تمام تر مصروفیات ترک کیں اور سری نگر پہنچ گئے جہاں سے سیدھے پہلگام گئے اور وہ بذات خود ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ وسیع پیمانے پر اس انسانیت سوز واقعہ کی مذمت ہو رہی ہے۔ کشمیر میں ہر جگہ اس سانحہ کے خلاف برہمی کا اظہار کیا گیا جو نفرت کا فطری اظہار ہے۔ کیونکہ کشمیری عوام فطرت میں امن پسند ہیں وہ قطعی نہیں چاہیں گے کہ ان کی سر زمین پر یوں معصوموں کا خون بہایا جائے۔ کشمیری لوگ خود تشدد کے طویل عرصہ تک شکار رہے ہیں اور انہوں نے طویل عرصہ اس کو خود سہا ہے اس لئے وہ قطعی نہیں چاہیں گے کہ کوئی اور ان کی طرح اس درد سے گزرے جس درد سے ان کا گزر ہوا ہے۔
دنیا کا کوئی مذہب اس طرح کے قتل عام کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام کے نام پر ایسی وحشت ناکی کرنے والے قطعی اسلام کے پیروکار نہیں ہوسکتے، ان کا اسلام سے دور کا کوئی واسطہ نہیں ہوسکتا۔ جہاد کے نام پر الله کی زمین پر فساد بپا کرنے والے ایسے عناصر کو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ بربریت انہیں کہیں نہیں لے جائے گی بلکہ اس کی منزل تباہی کے سوا کچھ نہیں۔ بدلتے حالات میں ان مٹھی بھر عناصر کو بھی سمجھ لینا چاہئے کہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ صرف گھروں کو اجاڑنے کا ہی باعث بن جاتا ہے۔ وقت آچکا ہے کہ ہم غلط کو غلط اور صیح کو صحیح کہنے کی جرات پیدا کریں۔
کشمیر میں گزشتہ تین چار برسوں میں کوئی بڑا دہشت گرد حملہ نہیں ہوا مرکز کی حکمراں بھاجپا اس کا سہرا اپنے سر سجاتے ہوئے یہ کہتی رہی ہے کہ پلوامہ میں ہوئے حملہ کے بعد مودی حکومت نے پاکستان کے بالاکوٹ تک تعاقب کر کے جیش محمد کے کیمپوں اور کشمیر میں خونی حملے کرنے والے اس کے سیکڑوں دہشت گردوں کو عبرتناک سزا سے دو چار کیا۔ پلوامہ کے بعد کشمیر میں یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ 2019 میں عین پارلیمانی انتخابات سے قبل کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں نیم فوجی دستہ (سی آرپی ایف) اہلکاروں کی ایک بس کو بم دھماکہ سے اڑا دیا گیا تھا اس حملہ میں چالیس اہلکاروں کی موت ہوئی تھی۔ اس حملہ کی ذمہ داری کالعدم مسلح جیش محمد نے لی تو مرکز کی مودی حکومت نے جیش کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی۔ پاکستان کے سرحدی علاقہ بالاکوٹ پر حملہ کرنے کے بعد عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسے انتخابی موضوع میں تبدیل کیا اور اس کا سیاسی فائدہ حاصل کیا۔ پلوامہ حملہ کے تعلق سے بعد میں بہت سی باتیں بھی منظر عام پر آئیں لیکن بی جے پی اسے مسترد کرتی رہی۔ بہر حال اس حملہ کے بعد کچھ معمولی حملہ ہوئے لیکن اس پورے عرصہ میں کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا تھا۔ پلوامہ کے بعد پہلگام میں منگل کی دوپہر یہ حملہ ہوا۔ یہ ایک دردناک اور ناقابل قبول حملہ ہے۔ اس مذموم حملہ پر غم و برہمی فطری ہے۔ پورے ملک میں اس حملہ پر بحث جاری ہے لیکن یہ بات بھی تشویشناک ہے کہ پہلگام کے بہانہ ملک کے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ مزید بھڑکائی جارہی ہے۔ پہلگام حملہ کو مذہبی عینک سے دیکھنا اور یہ پروپیگنڈہ بھی کیا جارہا ہے کہ دہشت گردوں نے نام پوچھ کر صرف ہندو سیاحوں کو نشانہ بنایا حالانکہ ایک مسلم نوجوان نے حملہ آور کی بندوق چھینے کی کوشش میں اپنی جان گنوائی، اس کے باوجود کشمیر اور ملک کے مسلمانوں کو اس کے لئے ذمہ دار قرار دینا اور نفرت کا زہر گھولنا انتہائی تشویشناک ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ اس معاملہ کی باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کی جانی چاہئے۔ یہ کہا جارہا ہے کہ اس حملہ کے پس پشت لشکر طیبہ ہے۔ پہلگام حملہ کے فوری بعد مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سری نگر پہنچے، اس حملہ کی اطلاع ملتے ہی وزیر اعظم نریندر مودی بھی اپنا سعودی عرب دورہ ادھورا چھوڑ کر فوری ملک پہنچ گئے۔ مرکز کی مودی حکومت اس معاملہ پر انتہائی سنجیدگی کا اظہار کر رہی ہے ایسا ہونا بھی چاہئے لیکن جو سوالات اس وقت موضوع بحث ہیں ان کے جواب بھی حکومت کو دینے چاہئیں۔ یہ حملہ انٹلی جنس اور سیکورٹی فورسز کی ناکامی ہے۔ شیوسینا کے قد آور رہنما رکن راجیہ سبھا سنجے راوت نے جہاں حملہ کی مذمت کی وہیں اس حقیقت کا بھی برملا اظہار کیا کہ یہ مرکزی وزارت داخلہ کی ناکامی کا نتیجہ ہے انہیں اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدہ سے مستعفی ہو جانا چاہئے۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی اس حملہ کے تعلق سے متعدد سوالات کئے جارہے ہیں۔ کہا تو یہ بھی جا رہا ہے کہ جب مودی حکومت کسی مصیبت میں گھرتی ہے ایسا کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہو جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جب بھی انتخابات ہوتے ہیں کوئی دہشت گرد حملہ ہو جاتا ہے۔ اس وقت یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ملک بھر میں متنازعہ وقف قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ آئندہ چند ماہ میں بہار اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جواب مرکزی حکومت کو دینے چاہئیں تا کہ ملک حقائق سے واقف ہوسکے۔
iftikharahmadquadri@gmail.com
______پہلگام کے بعد !! مفتی غلام مصطفےٰ نعیمی روشن مستقبل دہلی کشمیر کے سیاحتی مقام… Read More
کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد بی جے پی… Read More
____بات اب قبروں تک آ پہنچی ہے !! غلام مصطفےٰ نعیمی روشن مستقبل دہلی ایک… Read More
हाल ही में एक फिल्म में मुगल सम्राट औरंगज़ेब को ज़ालिम के रूप में चित्रित… Read More
جمعہ کا دن سید الایام کیسے؟ (حافظ)افتخاراحمدقادری جمعہ کا دن ظاہری طور پر اپنے اندر… Read More
(۱۴) مسلمان تجارت اور کاروبار میں دیانت داری اور سچائی کا بھرپور لحاظ کریں، دھوکا… Read More