حالات حاضرہ

ڈھونگی باباؤں کی بڑھتی تعدادامت کے لئے باعث تشویش!

ڈھونگی باباؤں کی بڑھتی تعدادامت کے لئے باعث تشویش!

(=:قسط وار =:)__ (پہلی قسط)


آج جدھر بھی دیکھئے آپ کو ادھر ڈھونگی باباؤں کی جماعت قوم کو لوٹنے کا کام بے دھڑک کرتی ہوئی مل جائیں گی، جس شخص کے پاس کوئی کام نہیں یا جو شخص کسی کام کا نہیں،،تو اس کے لئے ایک آپشن بابا بننے کا ہے، وہ بلا خوف و خطر بابا کا روپ دھارن کر ہی لیتا ہے، وہ اپنے دو چار حواری تیار کرنے کے بعد بازاروں میں چائے کی دکانوں میں اپنا تذکرہ اور اپنے دعا تعویذ کی تعریف کرواتا ہے، جسے سن کر آس پڑوس کے لوگوں کو بابا کی دعا تعویذ کی خبر ہوجاتی ہے، پھر ان ڈھونگی باباؤں کی دوکانیں چل نکلتی ہیں، حقیقت تو یہ کہ نا ان باباؤں کو علم الاعداد کی کچھ خبر ہوتی ہے نا قرآن و حدیث کی، جب کہ دعا تعویذ کرنے والوں کے لئے علم الاعداد کا جاننا شرط ہے، بغیر علم الاعداد کے جانے دعا تعویذ کرنا ایسا ہی ہے جیسے رات میں سورج کا نکلنا، مگر ان حرام خور باباؤں نے اس کا بھی توڑ نکال لیا ہے، وہ توڑ یہ ہے کہ یہ بے خوف وخطر لوگوں سے کہتے ہوئے پھرتے ہیں کہ، انہیں عطائی علم ہے، انہیں جناتوں نے علم عطا کیا ہے، اور انہیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ اب آپ دعا تعویذ کرسکتے ہو، حالانکہ حقیقت سے اس کا کوئی واسطہ نہیں، نا قرآن و حدیث سے نا آثار صحابہ و ائمہ و اولیاء سے اس کا کوئی ثبوت ہے ، بلکہ تعویذات کے لئے حکم تو یہ ہے بغیر صاحبان علم الاعداد کی اجازت کے دعا تعویذ کرنا خیانت سے کم نہیں،
اب رہی بات جناتی عطائی علوم، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ جناتی عطائی علوم کے مستحق تو صرف علماء ہیں تو آج تک کسی عالم دین کو جناتوں نے دعا تعویذ کے علوم کیوں نہیں عطا کئے، سارے عطائی علوم جناتوں نے صرف ان جہلا کو ہی دے دیا جس کو استنجاء کرنے تک کا طریقہ معلوم نہیں،دوسرا سوال یہ کہ، اجناء کیا صرف دعا و تعویذات کے علوم ہی عطا کرتے ہیں، آج تک کسی جنات نے کسی جاہل کو عالم کیوں نہیں بنا دیا؟ کوئی ڈاکٹر، انجنئیر، پروفیسر، لکچرر، سائنس داں اجناء نے کیوں نہیں بنائے؟

کوئی شخص جو کل تک جہالت کی دنیا کا بے تاج بادشاہ تھا، آج راتوں رات عامل وقت ہوگیا، اور طرح طرح کے ڈھونگ پھیلا کر جھوٹ کے تکّا لگاکر، عوام کو بتاتا رہا اور بد قسمتی سے ہماری قوم اسے سچا اور پہنچا ہوا ماننے بھی لگی،ایک اتفاق میرے ساتھ بھی ہوا، حالانکہ میں ان باتوں سے بے حد متنفر ہوں،
ہوا یوں کہ میرے مامازاد بھائی کے کچھ کام رک گئے تھے وہ ان کاموں کو لیکر کافی پریشان تھے، تبھی ان سے کسی نے کہا کہ آپ قریبی گاؤں پہریا چلے جائیں وہاں فلاں بابا کے پاس آپ کا کام ہوجائے گا، تو انہوں نے مجھے فون کیا کہ آپ کہاں ہو فوراً گھر آؤ پہریا چلنا ہے، میں بنا تفشیش کے ان کے گھر پہنچا اور ہم لوگ پہریا کے لئے نکل پڑھے، پانچ سات منٹ کی مسافت کے بعد ہم لوگ پہریا پہنچ ہی گئے، تو میں وہاں دیکھا کہ عورتوں کی ایک اچھی خاصی تعداد لائن لگاکر کھڑی ہے ، بابا جی ٹین کے بنے کیبن میں ایک ایک عورت کو بلاتے ہیں اور ان کی سمسیا سن کر، علاج بتاتے ہیں، اور علاج کے سازوسامان کی ایک لمبی چوڑی فہرست مریض کے ہاتھوں میں تھما دیتے ہیں، اور ساز و سامان بھی ایسے کہ جسے دیکھ کر ہر انسان یقین کرلے کہ واقعی یہ سامان تو دعا تعویذ کے لئے ہی ہوسکتا ہے، ورنہ بابا کا ان سازو سامان سے کیا کام، وغیرہ، وغیرہ ، مجھے تو رہ رہ کر غصہ بھی آرہا تھا، پھر میں نے بغل ہی میں موجود دکاندار سے پوچھا کہ یہ بابا کیا عالم ہیں، تو انہوں نے کہا کہ نہیں بابو یہ تو کچھ دنوں پہلے مزدوری کرتے تھے، ان کی حالت قابل رحم تھی، پھر میں نے ان سے دریافت کیا کہ یہ بابا کب اور کیسے بنے، تو وہ گویا ہوئے کہ ان کو ابھی بابا بنے زیادہ دن نہیں ہوئے، یہی کوئی سال، چھ مہینہ ہوا ہوگا، اور وہ بتانے لگے کہ بابا ایک دن ٹہلتے ٹہلتے بستی کے باہر کھیتوں کی طرف نکلے، اسی مابین روز دار بارش ہونے لگی، تو بابا کھیتوں کے کنارے ایک درخت کے سائے میں پناہ لے کر کھڑے ہوگئے اسی مابین مغرب کی آذان بھی ہوگئی، آذان کے بعد بابا پر غشی طاری ہوگئی، دوچار گھنٹے کے بعد جب بابا کو ہوش آیا تو بابا گھر لوٹے اور اسی رات کو جنات کے شہنشاہ ان کے پاس آئے اور ان کو اپنا بیٹا بنا لیا اور علم عطا کردیا، اسی دن سے بابا دعا تعویذ کرنے لگے، اور ان کے کئے ہوئے کام سے کافی لوگوں نے شفاء پائی اور آج تک پارہے ہیں،

پھر میں نے باتوں باتوں میں ان سے پوچھ ہی لیا کہ بابا کے پاس روزانہ کتنے مریض آتے ہیں اور بابا کی فیس کتنی ہے، اور بابا روزانہ کتنا تک کما لیتے ہیں، تو وہ کہنے لگے کہ روزانہ مریضوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے دوسو تک تو ہوہی جاتی ہے، اور بابا کی کوئی فیس نہیں ہے البتہ کوئی اگر کچھ دیتا ہے تو بابا قبول کرلیتے ہیں، اسطرح سے بابا کے ایک دن کی آمدنی تقریباً چھ سات ہزار تو ہو ہی جاتی ہے، یہ سن کر میرا دماغ گھومنے لگا کہ ایک دن کی آمدنی چھ سات ہزار کو چھوڑ کر اگر پانچ ہزار بھی مان لیا جائے تو مہینے کے پورے ڈیڑھ لاکھ ہوتے ہیں، اتنا تو پیسہ تو دیش میں سب سے بڑی نوکری کرنے والا ایک، آئی، ائے، ایس، آفیسر بھی نہیں کماتا،تو کیوں نا لوگ سارے دھندے چھوڑ کر بابا گری کریں

اور پبلک کو دعا تعویذ کے نام پر لوٹنے کا کام کریں کیونکہ اس دھندے میں نا کوئی پونجی ہے اور نا کوئی نقصان صرف فائدے ہی فائدے،اور ایک بات میں عرض کرکے اس قسط کو ختم کرتا ہوں باقی ان ڈھونگیوں کی پول اگلی قسط میں کھولنے کی کوشش کروں گا وہ بات یہ کہ، آج کل کے ڈھونگی باباؤں نے سفلی علوم کے ذریعے بھی دعا تعویذ کرنے کا کام شروع کردیا ہے، جو حقیقتاً ناجائز و حرام ہے، کسی بھی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ حرام علوم سے ناپاک چیز سے جستجوئے شفاء کرے
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث پاک میں ارشاد فرمایا ہے کہ إنَّ اللهَ لم يجعلْ شفاءَكم فيما حرَّم عليكُم( السلسلة الصحيحة: 4/175)ترجمہ: بے شک اللہ تعالی نے تمہارے لئے اس چیز میں شفا نہیں رکھا ہے جس کو تمہارے اوپر حرام قرار دیا ہے ۔

اسی لئے اگر دعا تعویذ کی ضرورت درپیش ہو تو کسی عالم ربانی سے شرعی جھاڑ پھونک اور دعا تعویذ کروائیں، کیونکہ کوئی عالم دین دعا تعویذ میں حرام امور کو شریک کرنے کی جسارت نہیں کرسکتا،شرعی جھاڑ پھونک تو یہ ہے کہ انسان قرآنی آیات، سورہ فاتحہ، آیۃ الکرسی، معوذتین، وغیرہ کے ذریعے جھاڑ پھونک اور دعا تعویذ کرے جو سنت سے ثابت ہے اور درست بھی، اس لئے ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم جھاڑ پھونک کے نام پر ڈھونگی باباؤں، و ملاؤں اور سفلی علوم کے دعویداروں کے چکر میں پڑ کر اپنے ایمان و عقیدے کو برباد نا کریں، اور ان جیسے جناتی علوم کے باباؤں کا مکمل بائیکاٹ کریں

۔۔۔۔۔(جاری)
________
از ✒️: غلام آسی مونس پورنوی
7 ،ستمبر 2021 بروز منگل


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

alrazanetwork

Recent Posts

انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت

انسانی زندگی میں خوشی اور غم کی اہمیت انسانی زندگی خوشی اور غم کے احساسات… Read More

6 دن ago

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!!

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم!! ڈاکٹر ساحل شہسرامی کی رحلت پر تعزیتی تحریر آج… Read More

3 مہینے ago

ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا

ساحل شہسرامی: علم وادب کا ایک اور شہ سوار چلا گیا_____ غلام مصطفےٰ نعیمی روشن… Read More

3 مہینے ago

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی… Read More

3 مہینے ago

واقعہ کربلا اور آج کے مقررین!!

واقعہ کربلا اور آج کے مقررین!! تحریر: جاوید اختر بھارتی یوں تو جب سے دنیا… Read More

3 مہینے ago

نکاح کو آسان بنائیں!!

نکاح کو آسان بنائیں!! ✍🏻 مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام رب تعالیٰ… Read More

3 مہینے ago