!!ہمیشہ چھوٹے ہی غلط نہیں ہوتے!

ہمیشہ چھوٹے ہی غلط نہیں ہوتے!

احمدرضا صابری

حدیث پاک حق کبیر الإخوة علی صغیرہم کحق الوالد علی ولدہ کے برعکس کئی باردونوں اپنی ذمہ داریاں اور ایک دوسرے کے حقوق پہچاننے سے چوک جاتے ہیں جہاں سے ناچاقیوں کا آغاز ہوتا ہے۔

بڑے بھائی کی قربانی اور چھوٹے بھائیوں کی بے وفائی کے قصے تو اکثر سنے جاتے ہیں، لیکن کئی بار بڑے بھائی اگر مخلص ہیں تو بھی جانے انجانے میں اپنے پریوار، اپنے بچوں کے موہ مایا، ان کی بے جا محبت میں میں اپنے چھوٹے بھائیوں کی حق تلفی بھی کررہے ہوتے ہیں۔ خاص کر تب جب والدین کا سایا سر سے اُٹھ چکاہو یہ عمل اور بھی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ کیونکہ کل تک اگر آپ کا پریوار آپ کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ پورا ہوتا تھا، تو آج اپنا پریوار الگ کرلینے اور صرف انہیں کی آرام وآسائش کے لیے سارا جتن کرنا اور چھوٹوں کو نظر انداز کرکے انہیں دوسرا پریوار بنادینا بھی اسی بے وفائی کا حصہ ہے جو چھوٹے اپنے بڑوں کے ساتھ کرتے نظر آتے ہیں۔ دونوں یکساں طورپر معاشرے کا ناسور ہے۔
ہاں! اس بات سے انکار نہیں کہ ناانصافی کا زیادہ شکار اکثر بڑے ہوتے ہیں جہاں اپنے چھوٹوں کے لیے ان کی بے لوث قربانی کا صلہ انہیں نہیں ملتا اور وہ سب کچھ کرکے بھی اخیر میں تنہا رہ جاتے ہیں۔
لیکن یہاں ایک بات اور بھی قابل ذکر ہے کہ اگر بڑا صاحب استطاعت ہے تو اپنی بیوی اپنے بچوں کی بے جا محبت کو زنجیر نہ بننے دے اور تادم حیات ایک تناور در درخت کی طرح اپنے چھوٹوں کے لیے سایہ دار اور پھلدار بنارہے جیسے اپنے بچوں کے لیے ہے۔ چنانچہ سورہ قصص میں ارشاد ہوا : ’’ہم تیرے بازؤ کو تیرے بھائی سے تقویت بخشیں گے۔‘‘
اکثر عمروں کے فاصلے اور جنریشن گیپ کے سبب چھوٹے اپنے بڑوں کی قربانیاں اور جذبات سمجھنے سے عاری ہوتے ہیں جس کے سبب غلط فہمیاں بھی ہوجاتی ہیں، دوریاں بھی ہوجاتی ہیں مگر خون کے رشتے کبھی ختم نہیں ہوتے، لاکھ تلخیوں اور دوریوں کے باوجود بھی مصیبت کی گھڑی میں نم آنکھیں اپنوں کی ہی منتظر ہوتی ہیں۔ اس لیے بڑا اس وقت تک بڑا نہیں ہوسکتا جب تک وہ ساری تلخیوں اور ایذا رسانیوں کو نظر انداز کرکے ارشاد باری تعالیٰ: لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ"۔ (یوسف) کے تحت بالخصوص زندگانی کی مشکلات میں انہیں ایک دھاگے میں پرو کر رکھنے کی کوشش نہ کرتارہے، یہ عمل تادم حیات جاری رہنا چاہیے، یہ ہی بڑکپن اور اس کا اعزاز ہے۔
اللہ سبحانہ ہم سب کے بھائیوں میں آپسی اتحادو اتفاق پیدا فرمائے! آمین
بس ایسے ہی! کسی بڑے بھائی نے اپنے چھوٹوں کی ایذارسانی کا ذکر کیا تو ان سے مذکورہ تلخ مگر مبنی بر حقیقت گفتگو کرنی پڑی!
آپ کی رائے!

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

نفرت

نفرت کا بھنڈارا

عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان محسوس ہوئی اس لیے اس کی نفرت باہر نکل آئی۔عورت بھی اعصاب کی مضبوط نکلی بحث بھی کی، کھانا بھی چھوڑ دیا لیکن نعرہ نہیں لگایا۔اس سے ہمیں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے شاید وہ خاتون مسلمان ہی ہوگی۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔