وشنو گپتا جیسے بدبختوں سے کب پاک ہوگا ہمارا ملک
ازقلم: محمد شعیب رضا نظامی فیضی
چیف ایڈیٹر: ہماری آواز، گولابازار گورکھ پور
ایک زمانہ تھا جب ہمارے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا سات سمندر پار تک چرچا تھا۔ دوسرے ملک کے باشندے بھارت کی اس تہذیب کی مثالیں پیش کرتے تھے؛ آبادی کے ایک طرف جہاں ہندوؤں کے مندر ہوتے تھے تو وہیں بغل میں ہی مسلمانوں کی عبادت گاہیں ہوتی تھیں۔ اور ایک دوسرے کے احساسات و جذبات کا اتنا خیال تھا کہ وہ ایک دوسرے کی عبادتوں میں مخل نہیں ہوتے تھے۔
لیکن واے رے بدقسمتی! جانوروں سے بدتر ذہنیت رکھنے والے کچھ فرقہ پرستوں نے نفرت کی ایسی ہوا چلائی کہ آج لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے۔ اسی نفرت کی ایک زندہ مثال وشنو گپتا نامی ایک بدبخت نے پیش کی۔
گزشتہ کل جہاں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی پر دو بھگوا دھاریوں نے قاتلانہ حملہ کیا جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کو گرفتار کرلیا جو ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر بہت ہی بہتر اقدام اور امن و سلامتی کے تناظر میں انتہائی ضروری تھا ورنہ کئی صوبوں میں اسمبلی انتخابات سر پہ ہونے کی وجہ سے فتنہ فساد بپا ہونے کا خطرہ متوقع تھا۔ مگر نفرت کے سوداگروں کو چین کہاں؟ وشنو گپتا نامی شخص نے ٹوئیٹ کر ان حملہ آوروں کو انعامات سے نوازنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہم ان دونوں حملہ آوروں کو قانونی امداد فراہم کرائیں گے۔
مزید پڑھیں:
___نہ جانے کتنے سنبھل ابھی باقی ہیں !! غلام مصطفےٰ نعیمیروشن مستقبل دہلی فی الحال… Read More
سنبھل کے زخموں سے بہتا ہوا خون ابھی بند بھی نہیں ہوا ہے کہ اجمیر… Read More
اپنے دامن میں صدیوں کی تاریخ سمیٹے سنبھل شہر کی گلیاں لہو لہان ہیں۔چاروں طرف… Read More
جلسوں میں بگاڑ، پیشے ور خطیب و نقیب اور نعت خواں ذمہ دار!!! تحریر:جاوید اختر… Read More
۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا… Read More
عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان… Read More