مدرسہ اور معیشت – علم، اخلاص اور خود کفالت کا سوال

مدرسہ اور معیشت – ایک فکری و اصلاحی تجزیہ
مدارس: امتِ مسلمہ کا دینی و فکری مرکز

تحریر: غلام ربانی شرف نظامی
پریاگ راج (الہ آباد)

مدارسِ اسلامیہ صدیوں سے امتِ مسلمہ کی دینی، روحانی اور فکری تربیت کا مرکز رہے ہیں۔ انہوں نے ایسے علماء اور مصلحین پیدا کیے جنہوں نے منبر و محراب سے امت کی رہنمائی کی۔

بدلتے وقت کے تقاضے

آج دنیا بدل چکی ہے، تقاضے مختلف ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے مدارس طلبہ کو صرف دینی علم دے رہے ہیں یا زندگی کی عملی تیاری بھی کر رہے ہیں؟ یہ سوال نصاب سے زیادہ اخلاص، خودداری اور معاشی خود کفالت سے جڑا ہے۔


محدود نصاب اور فارغین کی مشکلات

عام طور پر مدارس کا نصاب حفظ، قرأت، تجوید، عربی و اردو ادب اور درسِ نظامی تک محدود ہے۔ یہ سب قیمتی علوم ہیں، مگر فارغ التحصیل طلبہ میں بڑی تعداد روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔ کچھ امامت یا تدریس تک پہنچتے ہیں، باقی بے روزگاری یا جز وقتی کاموں پر مجبور ہو جاتے ہیں۔


زکوٰۃ اور عطیات کا مؤثر استعمال

رمضان میں مدارس زکوٰۃ و صدقات سے مالا مال ہو جاتے ہیں، مگر اکثر یہ فنڈز عمارتوں اور دفاتر پر خرچ ہوتے ہیں، طلبہ کی شخصیت سازی اور ہنر مندی پر نہیں۔ زکوٰۃ کا اصل مقصد فقر کا خاتمہ اور خود کفالت ہے، صرف عمارت کی تعمیر نہیں۔


لاک ڈاؤن کا سبق

کووڈ-19 نے ظاہر کر دیا کہ مدارس کا نظام آن لائن تعلیم یا مالی متبادل سے محروم ہے۔ طلبہ گھروں کو لوٹ گئے، کچھ تعلیم سے ہی دور ہو گئے۔ یہ محض وبا نہیں، بلکہ نظامی غفلت کی علامت تھی۔


علماء اور معاشی مسائل

کئی علماء شادی کے بعد اہلِ خانہ کی کفالت کے قابل نہیں ہوتے، جس سے گھریلو اور دینی وقار دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ جو نکاح و طلاق پر درس دیتے ہیں، وہ خود معاشی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔


نیا ماڈل: مدرسہ + معاش

مدارس کو ایک نیا ماڈل اپنانا چاہیے، جس میں دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی ہنر شامل ہوں:

  • کاروباری تعلیم: تجارت، مالی نظم، منصوبہ بندی

  • ڈیجیٹل ہنر: ترجمہ، آن لائن تعلیم، مواد نویسی

  • زبان و سافٹ اسکلز: انگریزی، کمپیوٹر، سوشل میڈیا فہم

  • فنی تربیت: درزی، طبِ یونانی، الیکٹریشن، پلمبنگ

  • زرعی تعلیم: کھیتی باڑی، شہد کی پیداوار، سبزی فروشی

  • عملی مضمون: "فراغت کے بعد کیا کریں؟” – رہنمائی نصاب


تجاویز اور اپیل

  • انتظامیہ سے: زکوٰۃ طلبہ کی صلاحیت پر لگائیں، صرف اسناد نہیں، ہنر بھی دیں۔

  • علماء سے: خود کفالت کو دین سے متصادم نہ سمجھیں، یہ دین کا حصہ ہے۔

  • امتِ مسلمہ سے: عطیات دیتے وقت کردار اور مقصد پر نظر رکھیں، صرف دیواروں پر نہیں۔


نتیجہ

جب عالم محرومی کا شکار ہوتا ہے تو علم اپنی تاثیر کھو دیتا ہے۔ آئیے مدرسہ کو ماضی کا چراغ نہیں، بلکہ مستقبل کا رہنما بنائیں۔ علماء کو عزت دیں، طلبہ کو ہنر دیں، اور امت کو قیادت لوٹائیں۔

شائع کردہ: الرضا نیٹورک

alrazanetwork

Recent Posts

نتیش کی واپسی بہار کی سیاست کا نیا مرحلہ: عوامی مفاد اور قیادت کی آزمائش

نتیش کی واپسی بہار کی سیاست کا نیا مرحلہ: عوامی مفاد اور قیادت کی آزمائش… Read More

3 ہفتے ago

15000روپے سے کم کے 5G اسمارٹ فونز (Best 5G Phones Under 15000)

فہرست:  ₹15000 سے کم میں بہترین 5G اسمارٹ فونز  2025: مکمل ریویو اور خریدنے کا… Read More

2 مہینے ago

Bimonthly Al Raza (International) July August 2025 ( جولائی، اگست ۲۰۲۵)دوماہی الرضا انٹرنیشنل

Bimonthly Al Raza (International) July August 2025 ( جولائی، اگست ۲۰۲۵)دوماہی الرضا انٹرنیشنلDownload Read More

3 مہینے ago

مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں تو مذہب کی بنیاد پر پابندی کیوں؟

مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں تو مذہب کی بنیاد پر پابندی کیوں ؟ (جب… Read More

4 مہینے ago

راہل گاندھی کی یاترا، ووٹ چوری اور بہار میں ایس آئی آر

راہل گاندھی کی یاترا، ووٹ چوری اور بہار میں ایس آئی آر شمس آغاز ایڈیٹر،دی… Read More

4 مہینے ago