…..اور اب کالونی بکاؤ ہے!!
مسلمان بھارت میں تقریباً آٹھ سو سال حاکم رہے لیکن غیر مسلموں کو کبھی مسلمانوں سے ڈر نہیں لگا، وہ نہایت چین وسکون کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرتے رہے، حتی کہ آگرہ ودہلی جیسے مرکزی شہروں میں بھی غیر مسلم رعایا اکثریت میں رہی
مسلمان بھارت میں تقریباً آٹھ سو سال حاکم رہے لیکن غیر مسلموں کو کبھی مسلمانوں سے ڈر نہیں لگا، وہ نہایت چین وسکون کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرتے رہے، حتی کہ آگرہ ودہلی جیسے مرکزی شہروں میں بھی غیر مسلم رعایا اکثریت میں رہی
مذہب اسلام نے اپنے ماننے والوں کو ایک مکمل دستور حیات عطا کیا ہے جس پر عمل پیرا ہو کر زندگی گزارنے والا مسلمان زندگی کے ہر شعبے میں کامیاب و کامران اور دنیا و آخرت کی سعادتوں کا حقدار ہوتا ہے- اسلامی نظام زندگی کی یہ خصوصیت ہے کہ اس میں انسانی زندگی کے ہر گوشے اور انسانوں کے ہر طبقے کے لئے واضح ہدایات موجود ہیں-
مسلسل کوششوں کے بعد آخر بی جے پی قیادت والی مرکزی حکومت کو دو سال قبل 2019 میں طلاق ثلاثہ بل پاس کرانے میں کامیابی حاصل ہوہی گئی اور تین طلاق کے خلاف قانون بن گیا اس کے بعد کئی سوال پیدا ہوگئے حکومت کی منشا کیا ہے، حکومت کو مسلم خواتین کی اتنی فکر کیوں ہوئی،
عید الاضحیٰ کے موقع پر بالخصوص مدارس اسلامیہ کے لیے اور بالعموم چمڑہ تاجروں کے لیے جون جولائی کے مہینے میں چمڑے کی حفاظت ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔ کئی دفعہ سیکڑوں کلو نمک پاشی کے اور کئی دنوں کی محنت شاقہ کے بعد بھی کھال پوری طرح محفوظ نہیں رہ پاتی جس کے سبب ان کی مناسب قیمت منڈیوں میں نہیں مل پاتی جبکہ ویسے بھی اس وقت عالمی منڈی میں چمڑوں کی قیمت کا حال بد سے بدتر ہے۔
ہمارا سیمانچل تقریباً آزادی کے بعد ہی سے غربت و افلاس کی زبردست مار برداشت کررہا ہے، سیمانچل کے ہر سو آدمیوں میں سے تقریباً 85 آدمی مزدوری کرکے اپنی زندگی گذربسر کرنے پر مجبور ہیں، کیونکہ ابھی تک سیمانچل کی تعلیمی شرح سچرکمیٹی اور رنگا ناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 30 سے 45 فیصد ہی ہے
سیاست طاقت، دباؤ اور موقع کا کھیل ہے، جس کے پاس سیاسی طاقت ہوتی ہے وقت پڑنے پر اس کا سیاسی حریف بھی شراکت کو مجبور ہوتا ہے۔اس کا مشاہدہ آئے دن ہوتا رہتا ہے،
مولانا آزاد اور جمیعۃ کی بدولت شمالی ہند میں مسلم پارٹی کے دروازے شروع ہی میں بند کر دیے گیے تھے لیکن جنوبی ہند میں آل انڈیا مسلم لیگ نے آہستہ آہستہ اپنی جڑیں جما لی تھیں۔بعد میں متحدہ آندھرا پردیش میں اسدالدین اویسی کے دادا عبدالواحد اویسی صاحب نے مجلس اتحاد المسلمین کو از سر نو زندہ کیا۔
آزاد بھارت کا پہلا انتخاب 1952 میں مکمل ہوا تھا۔اس الیکشن نے ملک کی اکثریت کی سوچ اور ان کے مزاج کی جھلک دکھا دی تھی، لیڈران ملک کی بدلتی ہوا کو بھانپ چکے تھے اس لیے کانگریس کی زبردست مقبولیت کے باوجود مذہب اور ذات پر مبنی پارٹیوں نے بھی قسمت آزمائی کی اور کامیابی پائی۔
पीछले सात महिनों से रूखी सूखी खाकर, गर्मी, सर्दी एंव बारिश बरदाश्त करते हुवे देश के अन्नदाता किसान एहतेजाज की चादर फैलाए अपना हक़ मांग रहै हैं। लेकिन सरकार पिछले सात महीनों से सुना अनसुना कर रही है।
آج کا انسان اپنی صحت کے بارے میں بہت فکر مند رہتا ہے اور اپنے فائدے کی چیزوں کا استعمال کرتاہے۔لیکن افسوس جہاں دنیا وی فائدے یا نفع ونقصان پر نظر رکھی جاتی ہے جو اچھی بات ہے،لیکن مذہبی نقطہ نظر سے حرام وحلال پربالکل توجہ نہیں دی جاتی