🕊️ غزہ میں اسرائیلی نسل کشی: اقوامِ عالم کی مجرمانہ خاموشی

🕊️ غزہ میں اسرائیلی نسل کشی: اقوامِ عالم کی مجرمانہ خاموشی

تحریر: [احمدرضا صابری]
تاریخ: 12 مئی 2025
زمرہ: عالمی سیاست، فلسطین، انسانی حقوق


✍️ تمہید

غزہ، جہاں زمین تنگ اور آبادی گھنی ہے، آج ایک کھلی جیل سے بڑھ کر ایک اجتماعی قبریستان میں بدل چکا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔ اس ظلم پر اقوامِ عالم کی خاموشی ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب تاریخ مانگے گی۔


📉 نسل کشی کی تعریف اور غزہ کی صورتحال

"نسل کشی” کا مطلب ایک قوم یا نسل کو مکمل طور پر ختم کرنے کی منظم کوشش ہے۔ آج غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اسی تعریف کے عین مطابق ہے:

  • ہسپتالوں پر بمباری

  • خوراک اور پانی کی ترسیل کا خاتمہ

  • بچوں اور معصوم شہریوں کا منظم قتل

  • میڈیا اور انسانی حقوق کی آوازوں کا گلا گھونٹناغزہ میں جاری نسل کشی کا ممکنہ اعدادو شمار:

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ایک المیہ بن چکا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 12 مئی 2025 تک، غزہ میں کم از کم 52,862 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ زخمیوں کی تعداد 119,648 سے تجاوز کر گئی ہے ۔Anadolu Ajansı+1Yeni Şafak+1

تاہم، غزہ کی حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق، ہلاکتوں کی اصل تعداد 61,700 سے زائد ہو سکتی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کی ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔Al Jazeera

ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے 46% سے 107% زیادہ ہو سکتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اصل تعداد 109,000 تک پہنچ سکتی ہے ۔Al Mayadeen English

اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق، 4 مئی 2025 تک، غزہ میں 52,535 افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں سے 70% خواتین اور بچے ہیں ۔

اس کے علاوہ، غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں 1.5 ملین افراد شدید بھوک کا شکار ہیں، اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے قحط کے خطرے کی وارننگ جاری کی ہے ۔

یہ اعداد و شمار غزہ میں جاری انسانی بحران کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں اور عالمی برادری کی فوری مداخلت کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

 

یہ تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔


🌐 اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی

اقوامِ متحدہ، یورپی یونین، عرب لیگ اور دیگر عالمی ادارے یا تو مکمل خاموش ہیں یا صرف تشویش کا اظہار کرتے ہیں، جو متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ کئی ممالک نے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے میں اضافہ کیا ہے، جو جنگ کو مزید ہولناک بنا رہا ہے۔

متعلقہ مضمون:
🔗 فلسطین کا مقدمہ: تاریخ، سیاست اور مزاحمت


📰 میڈیا کا کردار: جانبداری یا خاموشی؟

بین الاقوامی میڈیا میں غزہ کی تباہی کو اکثر "دونوں فریقوں کا تنازع” قرار دیا جاتا ہے، جس سے مظلوم اور ظالم میں فرق مٹ جاتا ہے۔ تاہم، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، جہاں زمینی حقائق براہِ راست دنیا کے سامنے لائے جا رہے ہیں۔


🧕 فلسطینی خواتین اور بچوں کا کردار

جہاں دنیا خاموش ہے، وہیں فلسطینی عورتیں اور بچے ظلم کے خلاف علامتِ مزاحمت بن کر ابھرے ہیں۔ غزہ میں ہر بچہ ایک زندہ شہادت ہے جو انسانیت کی بے حسی کو بے نقاب کرتا ہے۔

متعلقہ مضمون:
🔗 فلسطینی خواتین: جنگ کے دوران استقامت کی مثال


💡 ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

  • سوشل میڈیا پر آگاہی پھیلائیں

  • بائیکاٹ، ڈس انویسٹمنٹ اور پابندیوں (BDS) کی حمایت کریں

  • انسانی حقوق کی تنظیموں کو عطیات دیں

  • اپنے ملک کے نمائندوں کو احتجاجی خطوط لکھیں


📢 اختتامیہ: تاریخ گواہ ہے

اگر آج ہم نے آواز نہ اٹھائی، تو کل تاریخ ہم سے سوال کرے گی کہ جب انسانیت مر رہی تھی، ہم کہاں تھے؟ ہمیں چاہیے کہ ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں، کیونکہ یہی انسانیت کی اصل پہچان ہے۔

Loading

Leave a Comment