ماہنامہ جام میر :علم و ادب کے ایک نئے عہد کا آغاز

ماہنامہ جام میر :علم و ادب کے ایک نئے عہد کا آغاز

سید شہباز اصدق چشتی 
خادم التدریس و الافتاء دارالعلوم قادریہ غریب نواز ساوتھ

سواد اعظم اہل سنت و جماعت کےلیے یہ خبر انتہائی مبارک و مسعود ہے کہ خانقاہ واحدیہ طیبیہ بلگرام شریف کے شعبہ نشر و اشاعت سے ماہنامہ جام میر کا اجرا عمل میں آیا ہے۔یہ ماہنامہ سلسلہ چشتیہ کے عظیم المرتبت بزرگ عارف باللہ جامع شریعت و طریقت مصنف سبع سنابل حضرت سید میر عبد الواحد بلگرامی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام نامی اسم گرامی سے منسوب ہے اس رسالہ کے سرپرست اعلی پیر طریقت رہبر راہ شریعت حضرت مولانا الحاج سید شاہ میر محمد طاہر میاں صاحب قبلہ سجادہ نشین خانقاہ واحدیہ طیبیہ بلگرام اور صدر اعلی پیر طریقت رہبر راہ شریعت حضرت مولانا سید شاہ میر سہیل میاں صاحب قبلہ مدظلہ العالی ہیں۔ جب کہ نگران اعلی شہزادہ حضور طاہر ملت حضرت مولانا سید سعید اختر میاں قادری چشتی واحدی مدظلہ العالی، مشیر اعلی، شہزادہ حضورطاہرملت حضرت مولانا سید رضوان میاں قادری چشتی واحدی ادام ظلہ علینا ہیں جب کہ زیر عنایت میں حضرت علامہ مولانا اسراراحمد واحدی فیضی صاحب ناظم اعلی جامعہ امام اعظم ابوحنیفہ علی پور بازار ضلع گونڈہ ہیں۔اور چیف ایڈیٹر کے منصب پر حضرت مولانا محمد قمر انجم قادری فیضی صاحب ہیں جبکہ نائب ایڈیٹر حضرت علامہ مولانا مفتی امیر حسن امجدی اور معاون ایڈیٹر جناب فاضل حسین اورجناب فضل حق مصباحی صاحبان ہیں ،راقم الحروف اس علمی و ادبی مجلہ کی مبارک اشاعت ہر صاحب خانقاہ اور اس رسالہ کی پوری ٹیم کو صمیم قلب سے مبارک باد پیش کرتا ہے .
ساقیا ایک جام کے چلتے 
کتنے پیاسوں کا کام چلتا ہے 
۔اس وقت اس مجلہ کا پہلا شمارہ پی ڈی ایف فائل میں میرے سامنے ہے، سرورق انتہائی خوبصورت،پرکشش، دیدہ زیب اور جاذب نظر ہے جس کے دیکھنے سے ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ رسالہ صوفی ازم کا مبلغ، جماعت اہل سنت کا داعی اور خانقاہ واحدیہ طیبیہ کا ترجمان ہے
ایڈیٹوریل بورڈ اور مجلس مشاورت میں جن حضرات کے اسماء درج ہیں وہ سب علم و ادب کے آفتاب و ماہتاب ہیں ان کی شمولیت مجلہ کی بہترین کار کردگی کی ضمانت ہے 
مشمولات کا آغاز سید محمد نور الحسن نور نوابی عزیزی صاحب کے حمدیہ کلام سے ہے پھر چیف ایڈیٹر حضرت مولانا محمد قمر انجم قادری فیضی صاحب کے زرنگار قلم سے ملک کے سنگین اور لیٹیسٹ موضوع پر معلوماتی و فکر انگیز اداریہ ہے جس کا عنوان ہےزرعی قوانین!کسانوں کےلیے موت کا پروانہ۔ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر یہ عنوان انتہائی اہم،تقاضئے وقت کے مطابق اور دل کش ہے۔اس موضوع کے حوالے سے ایڈیٹر موصوف نے خوب لکھا ہے
ایڈیٹر موصوف جماعت اہل سنت کے جواں سال محقق، متبحر عالم، بےباک صحافی،اور متحرک و فعال داعی دین ہیں،موصوف نے مختصر سی  مدت میں اہم موضوعات پر گراں قدر مضامین و مقالات لکھ کر قبول عام حاصل کرلیا ہے ،ان کا یہ اداریہ بھی ان کے علمی ادبی،اور فکری ذوق کا ثبوت ہے، موصوف کی ادارت میں اس مجلہ کی اشاعت اس رسالہ کےلیے فال نیک ہے۔یوں تو کئی رسائل ملک کے مختلف علاقوں سے شائع ہوتے ہیں لیکن ان میں یہ رسالہ اس حیثیت سے منفرد و ممتاز رہے گا کہ اس کے مشمولات ہمہ جہت ہیں اس میں تجلیات قرآن مجید بھی ہے اور انوار حدیث بھی۔باب فقہ بھی ہے اور جہان ادب بھی اسلامیات بھی ہے اور اخلاقیات بھی فکر امروز بھی ہے اور نقوش رفتگاں بھی افکار رضا بھی ہے اور انوار اسلاف بھی نشان منزل بھی ہے نشان کتب بھی غرض کہ اس میں ایک درجن سے زیادہ کالم ہیں جس کے تحت ملک و ملت کے نامور قلم کار اور دین  و دنیا پر گہری نظر رکھنے والے علما و مفکرین کے گراں قدر تحقیقی و تنقیدی فکری و اصلاحی مضامین و مقالات شامل ہیں جو اس بات پر شاہد ہیں کہ یہ ایک روایتی رسالہ نہیں بلکہ قرآن و سنت کا ترجمان ۔فکر و فن کا پاسبان اور علم و ادب کا شاہکار ہے جس کا مقصد اصلی مسلمانوں کے اندر دینی ملی علمی ادبی فکری فنی اور سیاسی بیداری پیدا کرنا ہے اور ملت کے تن بے روح میں انقلابی روح پھونکنا ہےاگر یہ رسالہ یوں ہی تسلسل کے ساتھ نکلتا رہا تو آنے والے دنوں میں پورے ملک میں اس رسالہ کی دھوم مچی ہوگی اور کوئی جام میر کا مست و مخمور داغ دہلوی کی زبان میں کہہ رہا ہوگا 
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ 
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے 
مولی تعالی اپنے حبیب لبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے اس رسالہ کو عمر خضر عطا فرمائے اور جام میر کی پوری ٹیم کو جزائے خیر سے نوازے
آمین

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

اردو ادب

اردو زبان کی عظمت و شہرت۔ اک تجزیاتی مطالعہ!

دیگر ہندوستانی زبانوں کی طرح اردو کو بھی یکساں زبان تسلیم کرتے اور انہوں نےاس کی ترقی کے لئے بہت قربانیاں بھی دی ہیں ۔جس کی ایک مثال یہ ہے کہ "گاندھی جی” جنوبی افریقہ سے لوٹنے کے بعد ‘ہندی، انگریزی ، و گجراتی ‘ میں نکالی جانے والی” ہریجن سیوک” نامی اخبار کو "1946ء ” میں اردو میں نکالنا شروع کیا ۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔