بابر نے میچ کے بعد کہا کہ اگر شاہین یہ اوور کر لیتے تو حالات مختلف ہو سکتے تھے۔ تب بائیں ہاتھ کے دو بلے باز اسٹوکس اور معین علی کریز پر تھے اور اسی لیے میں نے گیند آف اسپنر کے حوالے کی۔ انگلینڈ کے گیند بازوں نے اچھی بولنگ کی لیکن یہاں کوئی عذر نہیں ہے۔ ہم حالات کے مطابق کھیلے لیکن 20ویں اوور تک ہم دباؤ میں تھے۔ شاہین ہوتا تو کہانی کچھ اور ہو سکتی تھی۔
T20 ورلڈ کپ: ایڈن گارڈنز کے مجرم سے لے کر میلبورن میں فتح کے ہیرو تک، پڑھیں بین اسٹوکس کی کہانی…
بابر اعظم نے مزید کہا کہ ‘انگلینڈ کو مبارک ہو۔ اس نے ایک اچھا چیلنج پیش کیا اور وہ چیمپئن بننے کا حقدار تھا۔ ہم نے یہاں ہر میچ کے مقام پر گھر محسوس کیا۔ ہمیں ہر میچ کے مقام پر بہت سپورٹ ملا۔ ہم نے پہلے دو میچ ہارے لیکن پھر سیمی فائنل تک پہنچنا بہت اچھا رہا۔
کیا بین اسٹوکس انگلینڈ کے اب تک کے عظیم ترین کرکٹر ہیں؟ جانیئے جوس بٹلر کا جواب
اپنے گیند بازوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کھلاڑیوں سے کہا کہ وہ اپنا قدرتی کھیل کھیلیں لیکن ہم نے 20 رنز کم بنائے۔ ہمارے گیند بازوں نے خوب مقابلہ کیا۔ ہماری باؤلنگ دنیا کی بہترین بولنگ میں سے ایک ہے۔ بدقسمتی سے شاہین شاہ آفریدی کی انجری ہمیں بہت مہنگی پڑی لیکن یہ کھیل کا حصہ ہے۔
ہندی نیوز 18 ہندی میں بریکنگ نیوز پڑھنے والے پہلے بنیں۔ آج کی تازہ ترین خبریں، لائیو نیوز اپ ڈیٹس، سب سے معتبر ہندی نیوز ویب سائٹ News18 Hindi| پڑھیں
ٹیگز: بابر اعظم، پاکستان بمقابلہ انگلینڈ، شاہین شاہ آفریدی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022
پہلی اشاعت: 13 نومبر 2022، 23:38 IST
Source link