اردو زبان کی لازمیت کو بحال کرے حکومت بہار!! ’’تنظیم فلاح انسانیت، پریہار‘‘ کا مطالبہ

اردو زبان کی لازمیت کو بحال کرے حکومت بہار!! ’’تنظیم فلاح انسانیت، پریہار‘‘ کا مطالبہ

اردو زبان کے ساتھ یہ  غیر منصفانہ سلوک افسوسناک اور قابل مذمت ہے!!

محمدمحموداشرف قادری سوتیہاروی


اردوہےجس کانام ہمیں جانتےہیں داغ
سارےجہاں میں دھوم ہمارےزباں کی ہے

دنیاکی بےشمار زبانوں میں ایک شیریں، پُرلطف، پاکیزہ اورممتاز ترین زبان "اردو”بھی ہے جسےصوبہ بہارمیں دوسری سرکاری زبان کامقام حاصل ہے۔لیکن حکومت بہارنےاسکولوں اورکالجوں سےاردو کی لازمیت کوختم کرکےاسےاختیاری مضمون کےدرجےمیں ڈھکیل کرزبان اردوکےساتھ غیرمنصفانہ سلوک اورسوتیلاپن کارویہ اختیارکیاہے جومحبان اردوکےلیےناقابل برداشت عمل ہے۔

پورےبہار بلکہ پورےہندوستان میں اس کولےکرایک ہنگامہ برپاہےاوربےچینی پھیلی ہوئی ہے۔مختلف تنظیمیں متعددجگہوں پراس کی بقا،تعمیروترقی،لازم وبحالی اور اردوزبان کواس کاحق دلانےکےلیےکافی تگ ودوکےساتھ اجلاس کرکےآوازیں اٹھارہی ہیں، ان ہی میں ایک نام”تنظیم فلاح انسانیت”پریہار بلاک،سیتامڑھی کابھی ہےجس نے محکمہ بہارکی ناپاک سازش کومٹانےکےلیےاور اردوکوپھرسےاسکولوں اورکالجوں میں مقیم کی حیثیت سےبحال کرنےکےلیے ایک سخت اورمستحکم قدم اٹھایا ہےاور ذمہ داران تنظیم ومحبان اردو مزیداس آوازکو طاقتور بنانےاوراعلیٰ سطح پراٹھانےکاوعدہ کیاہے،ساتھ ہی ساتھ  بوڑھے،بچےاورنوجوانوں نےآخری دم تک اردوکی خاطرلڑنے اوراس کوبچانےکےلیے ہمہ جہت تیاررہنے کا عزم کیا ہے، چوں کہ اردومحض کسی قوم واحد یعنی مسلمان کی بولی نہیں ہے بلکہ اس میٹھی زبان کوہرمذہب وملت کےلوگ عموما اورطلبہ وطالبات(Boys and girls students )خصوصا دلچسپی کےساتھ بولتےہیں اوربولنےمیں فخربھی محسوس کرتےہیں۔اورکیوں نہ کریں کہ:

جب وہ بولےتوہربات سےخوش بوآئے
ایسی بولی وہی بولےجسےاردوآئے

اس کی وجہ یہ بھی ہے  وطن عزیز بھارت میں اردو ادب کی زلف برہم کو جہاں مسلم شعراء ادباء نے سنوارا ہے وہیں غیر مسلم شعراء و ادباء نے بھی اس گلشن کی آبیاری میں کوئی کور کسر نہیں چھوڑی ہے۔جدو جہد آزادی میں بھی اس زبان کا جو کردار رہا ہے وہ تاریخ کا سنہرا باب ہے، چنانچہ  آزادی سے پہلے  مسلم شعراء کے علاوہ منشی دیا نارائن نگم، منشی نول کشور، پنڈت دیا شنکر نسیم، پنڈت برج نارائین چکبست، منشی پریم چند، رام پرساد بسمل، مہاراجہ کشن چند، تلوک چند محروم وغیرہ غیر مسلم شعراء نے اردو زبان کو جد وجہد ازادی میں اپنا نعرہ بنایا وہیں آزادی کے بعد رگھوپتی سہائے، فراق گورکھپوری، کنور مہندر سنگھ بیدی سحر، راجندر سنگھ بیدی، گوپی چند نارنگ، جوگیندرپال، ہر چرن چاولہ ، سریندر پرکاش، کرشن چندر ، پنڈت برج نارائن دتاتریہ کیفی ، آند موہن زتشی گلزار، کالی داس گپتا رضا سمیت ایسے اسماء ہیں جو آفتاب وماہتاب بن کر اردو کے افق پر برسوں تک جگمگاتے رہے۔

لہذاحکومت بہارسےہماری اوربہار کےسبھی طلبہ وطالبات کا مطالبہ  ہےکہ اردو کوپہلےکی طرح اسکولوں اورکالجوں میں لازمی مضمون کی شکل میں لازم اوربحال کرے۔ورنہ ہم طلبہ وطالبات اور تمام محبان اردو کاقافلہ حکومت بہارکےسروں پراس وقت تک بادلوں کی طرح منڈلاتارہےگا جب تلک اردو کو اس کاحق نہ مل جائے۔کیوں :

جب ہماراقافلہ عزم ویقیں سےنکلےگا
جہاں سےچاہیں گےرستہ وہیں سےنکلےگا

محمدمحموداشرف قادری سوتیہاروی، سیتامڑھی
 متعلم:جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، اعظم گڑھ


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں


مزید پڑھیں:
  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

نفرت

نفرت کا بھنڈارا

عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان محسوس ہوئی اس لیے اس کی نفرت باہر نکل آئی۔عورت بھی اعصاب کی مضبوط نکلی بحث بھی کی، کھانا بھی چھوڑ دیا لیکن نعرہ نہیں لگایا۔اس سے ہمیں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے شاید وہ خاتون مسلمان ہی ہوگی۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔