اگر منہ میں زبان رکھتے ہیں تو بولیں، ہاتھ میں قلم رکھتے ہیں تو لکھیں : احمدرضا صابری

اگر منہ میں زبان رکھتے ہیں تو بولیں، ہاتھ میں قلم رکھتے ہیں تو لکھیں!!
آنے والی نسلیں یہ نہ کہیں کہ ہمارے اجداد گونگے تھے!!


جی ہاں!

اگر وطن عزیز کا کوئی بدترین دورہوسکتا تھا وہ یہی ہے جو آج ہمارے سامنے ہے اور یہ کوئی ایک یا دودن میں نہیں آیاہے، بلکہ اس کے پیچھے کسی کے برسوں کی محنت اور ہماری برسوں کی غفلت کارفرما ہے۔ہرطرف ایک مہیب سنا ٹا سا طاری ہے۔ کچھ بھی ہوجائے حکمراں جماعت کا کوئی بھی فرد منہ کھولنے کو تیار نہیں، جوابدہی تو بہت دور کی بات ہے کسی بد ترین سے بدترین حادثے اور واقعے پر کوئی بھی بڑا یا چھوٹا رہنما سامنے نہیں آتا۔ ہرطرف قتل وغارت، بھوک مری اور خود کشی کا شور برپا ہے،ملک کی آدھی آبادی بے روز گار ہوچکی ہے، معاشیات کی کمر ٹوٹ چکی ہے،ہزاروں نامور کمپنیوں کے دفتروں پر تالے لگ چکے ہیں، بینک دیوالیہ ہورہے ہیں، ملکی اثاثے بیچے جارہے ہیں، ہر طرف افرا تفری کا ماحول ہے۔ مگر مجال ہے کہ عوام کے ذریعے منتخب شدہ حکومت کا کوئی رہنما عوام کی مشکلات پر کچھ بولنا بھی ضروری سمجھے! مطلب صاف ہے کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ کسی خاص مقصد سے کرایا جارہاہے۔
ملک کی جی ڈی پی کو ڈبل ڈیجٹ میں لانے والے آج مائنس ۲۴؍ پر ایسے خاموش ہیں جیسے کچھ ہواہی نہیں ہے۔ تصور کریں اگر یہی پلس ۱۰؍ بھی ہوتا تو آج حکومت اور ان کی زرخرید میڈیا کسی سطح پر ناچ رہی ہوتی تھی۔پچھلے سات سالوں میں جتنےبھی فیصلے لیے گئے وہ سب ملک کےدستور کو منہ چڑھانے والے اور جمہوریت کا مذاق اڑانے والے تھے۔ لیکن جو بھی کیا گیا بہت سلیقے سے اور غیر قانونی کو قانونی جامہ پہنا کر کیا گیا۔
سوال یہ ہے کہ آخر یہ سب کیوں کیا جارہا ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ ملک کا سارا سرمایہ چند لوگوں کے ہاتھوں میں دےکر ملک کو پھر سے غلام بنانا اور چھوٹی بڑی تمام اقلیتوں کے دستوری حقوق کو چھین کر بلکہ دستور ہی کو ترمیم کران پر بادشاہت کرنا۔
خواہ کشمیرکی سواکروڑ عوام کو پچھلے ایک سال سے مقفل رکھنے کا معاملہ ہو یاپھر شہریت ترمیم قانون کا معاملہ یا پھر اس کے بعد ہوئے مظاہروں کو کچلنے کے لیے دہلی فسادات کا معاملہ اور اس کے نام پر ہزاروں بے قصوروں کو سلاخوں کے پیچھے ڈھکیلنے کا معاملہ ہو یا پھر ہزاروں افراد کی ماب لنچنگ کا معاملہ ہو یہ سب ایک ہی سلسلے کی ایک کڑی اور ایک مقصد کے حصول کے لیےکیے گئے کارنامے ہیں۔
جواہر لعل نہرو جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسیٹیز میں طلباء پر ہوئے تشدد کو سب نے دیکھالیکن آج تک اس سلسلے میں کسی کی بھی بازپرس نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر کفیل خان کے ساتھ جو ہوا وہ سب نے دیکھا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں جوکچھ بھی لکھا ہے وہ کسی بھی اسٹیٹ یا حکومت کے منہ پر جوتا مارنے سے کم نہیں ہے، لیکن بے غیرتی اور بے شرمی کو چولا اوڑھے اس جماعت کے کانوںپر جوں تک نہیں رینگی اور پھر وہی خاموشی اور سناٹا جس کا ذکر اوپر ہوا، ٹھیک اسی طرح دہلی میں فسادات بھڑکانے کے جرم میں گرفتار ’پنجرہ توڑ‘‘ تنظیم کی دیوانگنا کالیتا کے بارے میں عدالت نے کہا کہ ان کے خلاف بھی پولیس کے پاس دہلی فسادات میں شامل ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں، جتنے بھی سی سی ٹی وی فوٹیج کورٹ میں پیش کیے گئے ان میں سے کسی میں بھی دیوانگنا نظر نہیں آئی، جبکہ وہ مہینوں سے جیل میں بند ہے۔
وہیں دیوانگنا کے ساتھ ’’پنجرہ توڑ‘‘ کی ہی نتاشا نروال بھی دہلی فسادات کو بھڑکانے کے جرم میں جیل میں بند ہیں، پروفیسر اپوروانند اور ان کی طرح کئی معزز شہریوں سے گھنٹوں پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس نےجو بربریت کیا سو کیا ہی اس کے بعد دہلی فسادات کو بھڑکانے کے جرم میں درجنوں طلباء کو سنگین دفعات میں سلاخوں کےپیچھے کردیا گیا ہے۔سی اے اے اور این آرسی مظاہروں میں جتنے میں سماجی کارکن ، طلباء وطالبات پیش پیش تھے ان میں بیشتر کو سلاخوں کےپیچھے ڈھکیلا جاچکا ہے۔ مطلب یہ کہ ناانصافی کےخلاف آواز اٹھانے والوںکو ایسی سزا دی گئی ہے کہ مہینوں کی تفتیش کے بعد بھی پولیس کے پاس عدالت میںپیش کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے، پھر بھی وہ ہیں سلاخوں کےپیچھے ہی۔ ان تمام معاملات سے صرف ایک بات ظاہر ہوتی ہے کہ کہیں نہ کہیں حکمراںجماعت کو یہ یقین ہوچلا ہے کہ ہم نے ملک کے اکثریتی طبقے کو مذہب کا افیون سونگھا کر بے ہوش کردیا ہے ، جب تک وہ ہوش میں آئیں گے تب تک ہم تمام طرح کی اقلیتوں اور پھر ان اکثریتوں کو بھی نپٹا چکے ہوں گے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کووڈ ۱۹ کو بھی حکومت نے ایک موقع کی طرح استعمال کیا اور اپنی ساری اسکیموں کی گوٹیاں اسی لاک ڈاؤن میں سیٹ کرچکی ہے،مطلب آنےو الے دن بیحد خوفناک اور تکلیف دہ ہوں گے۔
سوال یہ ہےکہ ایسے خوفناک اور سہرن پیدا کرنے والے ماحول میںہم یا آپ کب تک محفوظ ہیں؟ کیا جو آج دوسروں کے ساتھ ہورہا ہے وہ ہمارے ساتھ نہیں ہوسکتا؟ کیا ہم کسی بھی جھوٹے الزام میں یو اے پی اے جیسی سنگین دفعات کے تحت گرفتار نہیں کیے جاسکتے ، اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو خود فریبی میں مبتلا ہیں۔ یہ وہ آگ ہے جو ہر کسی کے دروازے تک پہنچے گی۔
تو کرنا کیا ہے؟
آخر ایسا کیا کیا جائے جس سے ملک کو ظلم وجبر کے اس پنجے سے رہا ئی مل سکے اور پھر سے جمہوریت اور ملکی دستور کا وقار بحال ہو؟ تو اس سلسلے میں میں ایک ہی بات کہونگا کہ جس طرح ملک پر ظالموںکا قبضہ کوئی ایک یا دودن میں نہیں ہوا ہے اسی طرح رہائی بھی ایک دودن میں ملنے والی نہیں ہے، جس طرح برسوں کی محنت سے سازش کو پلان کیا گیا ہے اسی طرح برسوں کی محنت سے اس سازش کے پردہ کو چاک کیا جاسکتا ہے۔ جس سلسلے میں ابھی جو سب سے موزوں اور مؤثر ہتھیار جس کا استعمال ظالموں نے بھی اپنے مقصد میںکامیابی کے لیے کیا اب اسی ہتھیار کو مظلوم بھی استعمال کرکے ظلم سے نجات پاسکتے ہیں۔
جی ہاں! جب مین اسٹریم میڈیا بک چکی ہے تب سوشل میڈیااور آزاد اخبارات ورسائل ہی ایسے پلیٹ فارم ہیں جس کے ذریعے ایک اندولن کو چھیڑا جاسکتا ہے اور انہی میڈیا کے کچھ بچے کھچے ذرائع سے گھر گھر پہنچ کر لوگوں کو غلامی کا احساس دلایا جاسکتا ہے کہ آپ غلام ہوچکے ہیں۔ جس طرح سے انہوں نے سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور غلط پروپیگنڈوں کا باڑھ لاکر عوام کے ذہن وفکرکو خرید لیا اسی طرح اچھے لوگ بھی سچائی اور ان کےکالے کرتوتوں کی باڑھ سوشل میڈیا پر لاکر عوام کے ذہنوں کو صحیح فکر کی طرف موڑ سکتے ہیں۔
آئی ٹی سیل والے چند ہزار غنڈے مل کر سوشل میڈیا کے ذریعے کروڑوں عوام کے ذہنوں میں غلط باتوں کو ٹھونس سکتے ہیں تو کیا لاکھوں قلمکار اور صحافی مل کر کروڑوں عوام کےذہنوں میںسچی باتیں نہیں ٹھونس سکتے، یقینا ایسا ہوسکتا ہے شرط یہ ہے اس کے لیے ان غنڈوں کی طرح ہی سالوں کی محنت درکا ہے۔ اگر اپنی آنےوالی نسلو ں کو غلامی سے بچاناہےتو زبانیں کھولنی ہونگی۔ کچھ بولنا اور لکھنا ہوگا۔
لہٰذا
’’اگر منہ میں زبان رکھتے ہیں تو بولیں، ہاتھ میں قلم رکھتے ہیں تو لکھیں!!‘‘
تاکہ
آنے والی نسلیں یہ نہ کہیں کہ ہمارے اجداد گونگے تھے!!

اور بھی کچھ۔۔۔!! ان شاء اللہ اگلی تحریر میں
اس موضوع پر کمینٹ باکس میں آپ بھی اپنی رائے رکھ سکتے ہیں۔
والسلام
احمدرضا صابری


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں


مزید پڑھیں:

  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

بھائی

!!ہمیشہ چھوٹے ہی غلط نہیں ہوتے!

ہمیشہ چھوٹے ہی غلط نہیں ہوتے! احمدرضا صابری حدیث پاک حق کبیر الإخوة علی صغیرہم …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔