آہ! علامہ ابوالحقانی: میرے وہ آخری پانچ منٹ : احمدرضا صابری

تمہیں سو گئے داستاں کہتے کہتے!!

آہ! علامہ ابوالحقانی: میرے وہ آخری پانچ منٹ!!

کانوں کویقین نہیں ہورہا ہے، آج یعنی 12/09/2020 بروز سنیچرصبح دس بجکر چار منٹ پر مولانا تحسین رضا مصباحی ابن مولانا ابوالحقانی صاحب کے فون کی گھنٹی بجی ریسیو کیا تو کہنے لگے اباحضور بات کریں گے، ادھر سے ہمیشہ کی طرح حضرت کی کھنکتی ہوئی آواز تھی:
’’ کیسے ہو صابری بابو! الحمد للہ حضرت بخیر ہوں میں بھی خوش ہوگیا کہ لمبے وقت کے بعد حضرت سے بات ہورہی تھی۔ حضرت آپ کیسے ہیں؟ میں نے پوچھا، فرمایا! ٹھیک ہوں تھوڑی سی طبیعت ناساز ہے، بس میرا کام جلدی کردو، بڑی محنت کی ہےاس کتاب کی ترتیب میں اور تم نے سڑسٹھ ہزار کا بل بھیج دیا، لگتا ہے بندی کا سارا خرچ ہم ہی پر جوڑ دیئے ہو، میں نے کہا حضرت ظاہر ہے لاک ڈاؤن کا خرچ آپ سے نہیں تو اور کس سے نکالوں گا، ہنسنے لگے اور فرمایا! ارے جنتی انسان! تم کو تو پتہ ہی ہے حالات پہلے جیسے نہیں ہیں لیکن تم بھی کیا کرسکتے ہو صفحات بھی تو زیادہ بڑھ گئے ہیں، ان شاء اللہ انتظام ہوجائے گا، بس تم کام جلدی کرو، آج یا کل تک کور پیج بناکر بھیج دو تاکہ میں دیکھ کر فائنل کردوں۔ حضرت نے تین دفعہ دوران گفتگو مجھے جنتی جنتی کہا، وہ الفاظ کانوں میں گونج رہے ہیں۔ اللہ ان کی زبان مبارک فرمائے۔
لیکن سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں! میں نے تاکید کے مطابق کام شروع کردیا اور شام تک کورپیج تیار کردیا، لیکن بھیج نہیں پایا، سوچا کل یعنی 13/09/2020کو فائنل ٹچ دے کر حضرت کو دیکھنے کے لیے بھیج دونگا۔ لیکن مجھے کیا پتہ تھا کہ مجھے کام پر لگا کر خود ایسی جگہ چلے جائیں گے جہاں میں کبھی انہیں اپنا کام دکھا نہیں پاؤ نگا۔ شام کو ۹؍بجے دفتر سے جیسے گھر پہنچا اور موبائل دیکھا تو مخدوم گرامی حضرت ڈاکٹر مفتی امجدرضا امجد صاحب کا میسیج دیکھ کر ہوش اڑگئے۔ کسی طوریقین نہیں آیا، میں نے کہاں حضرت صبح ہی تو بات ہوئی ہے ہشاش بشاش نظر آرہے تھے۔ بہر حال اس کے بعد متواتر فیس بک اور واٹس ایپ پر ایک ہی طرح کے نوٹیفیکیشن کی باڑھ آگئی، اب یقین نہ کرپانے کی گنجائش نہیں رہ گئی تھی۔ سوچامولانا تحسین مصباحی کو فون کرلوں لیکن ان کا فون بزی تھا، ظاہر ہے دنیا بھر کے فون کالز آرہے ہوں گے۔
حضرت ابوالحقانی کی سحر انگیز شخصیت کا اثر جہاں ان کے ہم عصروں پر ہمیشہ طاری رہا وہیں ہم نوجوان بھی ان کی جادوئی شخصیت کے اسیر تھے۔ گفتگو ایسی کہ بچہ بچہ عش عش کراٹھے، فن خطابت کو ایک نئی اونچائی اور منفرد شناخت عطاکرنے والے حضرت حافظ احادیث کثیرہ اس فن کے اکلوتے شہسوار تھے جن کے حیات مستطاب میں کوئی بھی خطیب ان کے گرد راہ کو بھی نہ چھو سکا۔ فن کی بلندی پر پہنچنا کبھی کمال نہیں ہوتا، کمال ہوتا ہے چار پانچ دہائیوں تک مسلسل اس بلندی پر بنے رہنا۔
حضرت والا تاحین حیات کسی بھی مذہبی اسٹیج کے اول مقرر اور خصوصی خطیب ہی رہے۔ خطاب کے انوکھے انداز کا سحر کبھی نہیں ٹوٹا، جس انداز نے شہرت اور بلندی بخشی زندگی کے آخری خطاب تک وہ انداز برقرار رہا اور کبھی وہ پرانا نہیں ہوا، کبھی لوگ اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوئے۔ بلکہ ہربار اتنے ہی مزے سے سنتے اور آج بھی مجمع کا ۹۰؍ فیصد حصہ ان ہی کو سننے کے لیے میلوں کا سفر طے کرتا تھا۔
میں نے ایک دفعہ پوچھا تھا، حضرت ! اتنی احادیث مع صفحہ نمبر ستر نمبر جوانی کے دنوں میں تو سمجھ آتا ہے کہ یاد کرلیتے ہوں گے لیکن اس عمر میں آخر کیسے محفوظ رکھ پاتے ہیں، فرمایا میرے پیرو مرشد ہم شبیہ غوث اعظم سرکار مفتی اعظم ہند علیہ رحمۃ الرحمن نے جو جام مجھے پلایا اس کا سوتا کبھی خشک نہیں ہوگا۔بات بات پر مرشد گرامی کا نام لیتے اور کہتے تھے زندگی میں جو کچھ بھی آج میرے پاس ہے سب میرے پیرو مرشد کا عطا کردہ ہے۔
والد گرامی حضرت علامہ مفتی محمد شبیر احمد صابرالقادری علیہ الرحمہ کے سالانہ عرس میں جب بھی بلایا کبھی عذر نہ کیا، جبکہ عموما حضرت کا دستور رہا کہ ایک علاقہ میں بار بار نہیں جایا کرتے تھے۔ دو یا تین بار حضرت کو بلایا اور حضرت تشریف لائے۔ نذرانہ کی پیشکش کی تو کہنے لگے اپنے گھر میں بھی نذرانہ لیا جاتا ہے، تمہارے چچا مولانا جابرحسین مصباحی میرے درسی ساتھی اور دوست ہیں تو میرا بھی اپناہی گھر ہوا نا!
بے حد خلیق، حد درجہ ملنسار، صاف شفاف گفتگو، عقائد ومعاملات میں انتہائی درجہ محتاط، تصلب ، استقامت، اور تقویٰ شعار ایسی شخصیتیں اب ویسے بھی بہت کم پیدا ہوتی ہیں اور جو بھی ہیں وہ اٹھتی جارہی ہیں۔ بالخصوص رواں سال 2020 میں جس قدر عظیم المراتب شخصیات کا ارتحال ہوا ہے، وہ تاریخ کا دردناک باب ہے۔ طبیعت بہت مضمحل ہے، اندر سے بے چینی اور بے قراری کا شور برپا ہے، اپنی دلی کیفیت کو بمشکل کاغذ کے حوالے کیا۔ پوری عالم سنیت کو اپنے خطاب سےچاردہائیوں تک مسحور کرنے والے اس عظیم مصلح کو میں ثاقبؔ لکھنوی کے ایک شعر سے خراج پیش کرتاہوں اور اپنی بات ختم کرتا ہوں۔

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
تمہیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

اللہ انہیں غریق رحمت فرمائے! اور ان کی دینی خدمات کے بدلے اجرعظیم عطاکرےاور لواحقین و پسماندگان کو صبر جمیل بخشے۔

سوگوار:

احمدرضا صابری
(مدیرمجلہ الرضا انٹرنیشنل، پٹنہ)


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں


مزید پڑھیں:
  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

بھائی

!!ہمیشہ چھوٹے ہی غلط نہیں ہوتے!

ہمیشہ چھوٹے ہی غلط نہیں ہوتے! احمدرضا صابری حدیث پاک حق کبیر الإخوة علی صغیرہم …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔