اعلی حضرت فاضل بریلوی:علوم وفنون کے بحر بیکراں

اعلی حضرت فاضل بریلوی:علوم وفنون کے بحر بیکراں

✍️محمد روشن رضا مصباحی ازہری


حامداً ومصلياً ومسلماً

نہایت ہی مسرت و شادمانی کی بات ہے کہ ابھی اسی شہر صفر المظفر کے اواخر عشرہ یعنی ٢٥/صفر المظفر، بروز منگل کو امام اہل سنت، مجدد دین و ملت ،ماحی کفر و ضلالت، مؤید ملت ہدایت ،مرشد دین بیضاء، صاحب تصانیف کثیرہ و ماہر علوم متعددة، آية من آيات الله، معجزة من معجزات رسول الله اعلی حضرت امام أحمد رضا خان فاضل بریلوی نور الله مرقدہ کا پاکیزہ عرس کی تقریبات شروع ہونے والی ہے، اس موقع پر میں عمیق قلب سے جملہ عالم اسلام کو عرس رضوی کی مبارک باد پیش کرتا ہوں.
کون ہیں اعلی حضرت؟ وہ حضور اعلی حضرت جنھوں نے بریلی کی پاکیزہ سرزمین پر ایک علمی گھرانے میں آنکھیں کھولی اور سرزمین مارہرہ کے عظیم المرتبت سادات کرام سے علوم ظاہری و باطنی میں اکتساب فیض کیا، اور جملہ علوم متداولہ و فنون مروجہ میں یکتاے روزگار ہوکر دین حنیف کی خدمت کے لیے خود کو وقف فرمادیا.
حضور اعلی حضرت علیہ الرحمہ والرضوان کی ذات وہ فرد فرید ہے جنھوں نے اپنی پوری زندگی امت مسلمہ کو باغیان اسلام کی ریشہ دوانی اور ان کے دام تزویر سے بچانے کے لیے اپنی علمی و فکری و فقہی و قلمی توانائی صرف فرمائی ، وہ اعلی حضرت جنہوں نے اپنے نوک قلم سے اس دور میں جنم لینے والے فتن و مفاسد کا قلع قمع فرمایا، اور ناموس رسالت پر شب خون مارنے والے شرپسند عناصر کی کلک رضا سے ایسی ضرب کاری لگائی کہ آج تک کوئی بھی بدعقیدہ لب کھولنے کی جسارت نہ کرسکا، وہ اعلی حضرت جن کے سیال قلم سے جملہ متداولہ علوم قدیمہ و حدیثہ میں ایسے ایسے نایاب تصنیفات معرض وجود آئیں جو امت کے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ کی حیثیت سے رکھتے ہیں.
وہ اعلی حضرت جن کو اللہ نے ایسی ذہانت و فطانت و اخاذ طبیعت کا حامل بنایا تھا کہ آپ نے قرآن عظیم جیسی اعلی ترین کتاب کو ایک مہینہ میں حفظ کر لیا، اور پچاس سے زائد علوم دینی و دنیوی میں ید طولیٰ تھا آپ کو اور مختلف عناوین و متعدد موضوعات پر ایک ہزار سے زائد علمی و تحقیقی رسائل و کتب آپ نے امت کو بطور تحفہ عطا فرمایا،جو رہتی دنیا تک امت کی رہبری کرتے ہوئے نظر آئیں گے.
یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں ہر سو آپ کے علمی خدمات کا چرچا ہو رہا ہے، آپ نے امت مسلمہ کے رشد و ہدایت اور ان کے صلاح و فلاح میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں کہ صدیاں بیت جائیں گی مگر آپ کا ذکر کبھی پرانا نہیں ہوگا، جبھی تو ہم برملہ کہتے ہیں. ع.
تمھاری شان میں جو کچھ کہوں اس سے سوا تم ہو
قسیم جام عرفاں اے شہہ احمد رضا تم ہو.
حضور اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے اپنی زندگی کی ہر سانس کو ناموس رسالت کے تحفظ و تقدس و امت مسلمہ کے عائلی و شرعی مسائل کے حل کے لیے وقف فرما دیا تھا.
یوں تو دنیا میں سبھی آتے ہیں جانے کے لیے مگر کچھ جانے والے ایسے پاکیزہ نفوس ہوتے ہیں، جو جانے کے بعد بھی اپنی بے لوث خدمات، احقاق حق و أبطال باطل، اور اپنے علمی کارناموں کے سبب ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں، اور ان کے معین علم سے خلق سیراب ہوتی رہتی ہے، جبھی تو کہا جاتا ہے. ع
رہتا ہے نام علم سے زندہ ہمیشہ داغ
اولاد سے تو بس یہی دو پشت چار پشت.
حضور اعلی حضرت علیہ الرحمہ کی ذات یقیناً ایک انجمن کی حیثیت رکھتی تھی، کون سا ایسا مجال ہے جس میں آپ نے طبع آزمائی نہ کی ہو، میدان تدریس و افتا ہو یا میدان تصنیف تالیف، میدان وعظ و خطابت ہو یا میدان دعوت و ارشاد ، فن شعر و شاعری ہو یا فن حدیث و اصول حدیث ہرشعبہ میں نہ فقط قدم رکھا بلکہ ہر شعبہ کے شہسوار تھے.فقہ و افتا اور آپ کی تبحر علمی اور فقہی بصیرت کے قائل اپنے تو تھے ہی غیر بھی اس کے معترف تھے اور برملا انھوں نے اپنے نجی محفلوں میں اس کا اظہار بھی کیا ہے.
وہ سب عظیم مسائل و عقائد جن پر عمارت اسلام کی بقا منحصر ہے، خواہ وہ ایمان ابوطالب کا مسئلہ ہو یا سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت و عظمت کا، چاہے وہ کرنسی کا لاینحل مسئلہ ہو یا سجود تحیت و تعظیم کا عظیم مسئلہ، ہر مسئلے کے ثبوت میں امام اہل سنت نے قرآنی آیات و احادیث رسول و اقوال مجتہدین کی روشنی میں دلائل قاطعہ و براہین دامغہ کے انبار لگا دیے اور اپنی خدا داد علمی و فقہی صلاحیت سے ان مسائل کی عقدہ کشائی فرمائی، جس کے سامنے علماء عرب و عجم کو بھی دم زدن کی گنجائش نہ رہی اور سبھوں نے ان کا استقبال کیا اور ان کے علمی و فقہی بصیرت کے قائل ہوگئے.
جبھی تو کہا جاتا ہے. ع
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت اگئے ہو سکے بٹھا دیے ہیں.
آج کچھ لوگ سیدنا حضور اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان پر بدعتی، متشدد اور نہ جانے کیا کیا الزام عائد کرتے ہیں، مگر امام اہل سنت نے جس شد و مد کے ساتھ رد بدعات و منکرات کی ذمہ داری نبھائی ہے وہ بھی ناقابل فراموش ہے، سماج و معاشرہ میں موجود غلط توہم پرستی و باطل نظریات کا آپ نے دلائل حقہ سے باطل قرار دیا اور احقاق حق کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے.

یہی وجہ ہے کہ آج آپ بر صغیر ہندو پاک میں جہاں بھی چلے جائیں ہر جگہ امام احمد رضا کے نور علم کی کرنیں ضیا باری کرتی ہوئی نظر آتی ہیں ، آج اہل سنت کے قلوب و اذہان میں عظمت رسالت جو راسخ ہے وہ سب صدقہ ہے امام اہل سنت کا، لوگوں کے دلوں میں آج جو محبت رسول کی شمع فروزاں ہے تو وہ امام اہل سنت کی کاوشوں کا نتیجہ ہے، ورنہ تو جس تیزی کے ساتھ کچھ لوگ ایمان و اسلام کا لبادہ اوڑھ کر لوگوں کے دلوں میں گستاخی رسالت و توہین عظمت نبوت کا جذبہ ڈال کر ان کے دین و ایمان کا سودا کر رہے تھے، اور کثرت سے لوگ ان کے دام تزویر میں آکر اپنے دین و ایمان کو گنوا رہے تھے، ایسے میں اللہ نے عظمت رسالت کا محافظ، عصمت نبوت کا پاسبان، غیروں کے لیے شمشیر بے نیام بنا کر امام احمد رضا کو پیدا کیا، پھر آپ نے اپنے فتاوے، اپنی تصنیفات، اپنی شاعری، اور اپنی طرز زندگی کے ذریعہ عشق رسول کا ایسا جام پلایاکہ ہر زباں پکار اٹھی.
ع:
ڈال دی قلب میں عظمت مصطفیٰ
سیدی اعلی حضرت پہ لاکھوں سلام.
اور تقوی وپرہیزگاری کا یہ عالم کہ کثرت کار و گوناگوں مصروفیات کے باوجود بھی استقامت علی الدین کی جیتی جاگتی تصویر تھی آپ کی ذات. اتباع سنت و شریعت کا حد درجہ اہتمام فرماتے تھے۔الغرض اعلی حضرت اس عظیم ذات کا نام ہے جس نے اگر حفظ ناموس رسالت کے لیے قلم اٹھایا تو ایسی جولانیت دکھائی کہ جس کے سامنے بڑے بڑے بد عقیدگی کے شیش محل بھی تارعنکبوت بن گئے اور اگر امت کے رشد و ہدایت کے لیے آپ کا قلم اٹھا تو فتاوی رضویہ شریف کی صورت میں ایک ایسا انسائیکلوپیڈیا منصئہ شہود پر آیا جو رہتی دنیا تک امت کے لاینحل مسائل کی عقدہ کشائی کرتا رہے گا۔آج ہم سب کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ تعلیمات رضا سے اقوام عالم کو شناسا کرایا جائے اور اپنے محسن کی خدمات کو چہار دانگ عالم میں نشر کیا جائے. ع.
خدا کی رحمتیں ہوں اے امیر کارواں تجھ پر.
فنا کے بعد بھی باقی ہے شان رہبری تیری.

✍️محمد روشن رضا مصباحی ازہری
رکن :رضوی دارالافتاء، رام گڑھ

Email. mdraushanraza.786@gmail.com


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں


مزید پڑھیں:
  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔