عصمت دری کے نہ تھمنے والے واقعات : اسباب اور تدارک 

عصمت دری کے نہ تھمنے والے واقعات : اسباب اور تدارک 
از: محمد نعمت اللہ قادری مصباحی 
پوہے خوشحالپور، سکندرہ، جموئی (بہار) 
بالعموم پوری دنیا میں اور بالخصوص ہندوستان میں عصمت دری کے واقعات انتہائی تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں، جس پر ہر حساس قلب رکھبے والا انسان فکرمند ہے، مجرمین کو نہ حکومت کا خوف ہے نہ کسی سزا کا، جس کے مندرجہ ذیل اسباب ہوسکتے ہیں ۔
★عدالتی کاروائی میں تاخیر۔
★مجرم اگر اثروسوخ والا ہو تو حکومت کا ناجائز سپورٹ ۔
★سزا کا سخت نہ ہونا۔
★تربیت کا فقدان ۔
★مخلوط نظام معاشرہ۔
★بے پردگی 
★حیا سوز ویڈیوز، فلمیں، کلبیں، تقریبات وغیرہ کا انعقاد۔ 
★نکاح میں تاخیر ۔ وغیرہ
یہ وہ اسباب ہیں جن کی وجہ سے عصمت دری کے واقعات میں تشویشناک اضافے ہورہے ہیں۔ ہر ذی عقل جانتا ہے کہ اگر بیماری کو ختم کرنا ہے تو پہلے اسباب کا سد باب کرنا ہوگا لھٰذا ان واقعات کو روکنے کے لئے مجرم کے حوالے سے عدالتی کاروائی میں تیزی بے حد ضروری ہے، اگر چار سے چھ مہینے کے اندر اندر مجرم کو سزا مل جائے تو یقینا دوسروں کو عبرت ہوگی اور اس قسم کے واردات کو انجام دینے سے پہلے اپنے انجام کی فکر درپیش ہوگی۔ 
اسی طرح مجرم خواہ کیسا ہی اثرو رسوخ والا ہو اسے جرم کی سزا ضرور ملنی چاہئیے، جو مجرم کو بچانے کی کوشش کرے اس کے خلاف بھی سخت کاروائی ہونی چاہئیے ، چاہے وہ کتنا ہی بڑا لیڈر ہو یا کیسی ہی بڑی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو۔ 
کسی بھی جرم کو روکنے میں اس جرم کے لئے منتخب کردہ سزا کا بڑا اہم رول ہوتا ہے،جرم جتنا سنگین ہو سزا بھی اسی قدر سخت تر ہونا چاہئیے، عصمت دری مع قتل دو انتہائی بڑے جرم کا مجموعہ ہے لھٰذا اس کی سزا بھی ایسی بھیانک ہو کہ مجرمین اس کے تصور  سےہی کانپ جائے۔ 
زنا بالجبر، تشدد اور اس کے بعد قتل اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مجرم انتہائی سفاک، بے درد، ظالم، درندہ صفت اور بے مروت ہے۔ جس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ وہ شخص اپنی زندگی میں اچھی تربیت سے کوسوں دور رہا ہے،لھٰذا اب حکومتوں، نجی تنظیموں، ویلفیئروں، سوسائیٹیوں، سماجی خدمت گاروں اور حساس دل کے حامل تمام لوگوں کو اپنی اپنی وسعت کےمطابق اپنے ہم وطنوں کی عمدہ تربیت کرنے کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی، انہیں یہ احساس دلانا ہوگا کہ دوسرے گھر کی عورتیں اور خود اس کے گھر کی عورتیں دونوں اس کی جانب سے عمدہ سلوک کے مستحق ہیں، جس طرح وہ اپنے گھر کی عورتوں کی عزت وعصمت پر آنچ نہیں آنے دینا چاہتے یوں ہی دوسرے لوگ بھی اپنے گھر کی عورتوں کے حوالے سے یہی جذبات رکھتے ہیں ۔ یہ احساس جرم سے روکنے معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ 
مخلوط نظام معاشرہ اور بے پردگی بھی ان واقعات کے فروغ پانے کا ایک بڑا سبب ہے، ہمارے خیال سے متعدد مقامات پر جو مخلوط نظام فی زمانہ رائج ہے اس میں تبدیلی ہونی چائیے، اور بے پردگی پر بھی لگام کسنے کی حاجت ہے، تنگ اور چست لباس نے چنگاری کو آگ اور آگ کو بگولا بنانے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑا، لھٰذا اس سے احتراز بے حد ضروری ہے، اپنے گھر کی خواتین کو پردے کے اہتمام کا ذہن دیجئے، یاد رکھئیے کہ پردہ قدامت پسندی کی علامت نہیں بلکہ عزت وعصمت کی حفاظت کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
 مخرب اخلاق ویڈیوز، فلمیں اور تقریبات ذہن کو پراگندہ، خیالات کو منتشر، اور جذبات کو بے قابو کرنے میں طاق ہے، جب خیالات منتشر ہوتے اور جذبات بھڑکتے ہیں تو عقل پر پردہ پڑ جاتا اس کے بعد مجرم جب تک جرم میں ملوث رہتا ہے اسے نہ تو کوئی احساس ہوتا ہے اور نہ ہی ہمدری اور انسانیت کا کوئی جذبہ اس کے دل میں کار فرما ہوتا ہے۔
نکاح میں تاخیر بھی عصمت دری کے واقعات میں اضافے ایک بڑا سبب ہوسکتا ہے، دین اسلام کی بات کریں تو یہ نکاح میں تعجیل کا حکم دیتا ہے، موجودہ معاشرے نے نکاح کو کافی مہنگا کردیا ہے، جس کے نتیجے میں نوجوان بے راہ روی کے شکار ہورہے ہیں، نکاح کو سستا اور آسان بنانا بےحد ضروری ہے۔ 
ان سب کے باوجود قطعی اور یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا ہے کہ اس سے ان واقعات کا مکمل طور پر سد باب ہوجائے گا البتہ اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ تعداد میں کمی واقع ہوجائے گی ۔

الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں


مزید پڑھیں:
  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

آسام

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔