آہ! علامہ خادم حسین رضوی

آہ! علامہ خادم حسین رضوی

از: محمد نعمت اللہ قادری مصباحی
پوہے خوشحالپور، سکندرہ، جموئی (بہار)
Ph: 9764362866

نہ منہ چھپا کے جیے ہم ، نہ سر جھکا کے جیے
ستمگروں کی نظر سے نظر ملا کے جیے
اب ایک رات اگر کم جیے تو کم ہی سہی
یہی بہت ہے کہ ہم مشعلیں جلا کے جیے
سرحدِ ختم نبوت کا عظیم محافظ، سرتا پا عشق رسول کا مجسم، اپنے آقا کے لئے سب کچھ قربان کردینے کا جذبہ رکھنے والا عظیم مجاھد، ظالم و جابر اور لبرل حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والا مردِ حق، کچھار اہلسنت کا شیرِ نر، تحفظِ ناموس رسالت پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہ کرنے والا بندہ خدا، وفادار مصطفیٰ، خادم دین رسول اللہ آج آغوش رحمتِ کبریا، دامنِ محبوبِ خدا میں ہمیشہ کے لئے سو گیا ۔
دیکھ تو نیازی ذرا سو گیا کیا دیوانہ
ان کی یاد میں شاید آنکھ لگ گئی ہوگی
یوں تو سب نے اس دنیائے فانی کو چھوڑ کر جانا ہے مگر جانے والوں میں کچھ ایسے ہوتے ہیں جو گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں، ان کی یادیں، ان کا مشن، ان کی قربانیاں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔ ایسے لوگ کروڑوں میں ایک ہوتے ہیں اور صدیوں بعد جنم لیتے ہیں ۔
عمرہا در کعبہ و بت خانہ می نالد حیات
تا ز بزم عشق یک دانائے راز آید بروں
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بہت مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
علامہ خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ کو ان کی قربانیوں، ان کے مشن، ان کی جرات وبہادری، بے باک قائدانہ صلاحیتوں، بے لوث خدمت دین مصطفی، تحفظ ختم نبوت، حُب مصطفیٰ میں شرسار زندگی، اور خوابیدہ مسلمانوں کو حُب مصطفیٰ کے جام سے سرمست کرکے عشقِ مصطفیٰ کی چنگاری کو شعلہ بنا دینے والی تقریروں کے حوالے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ وہ ایک مرد مجاہد تھے، باطل قوتیں ان سے تھر تھر کانپتی تھیں، کسی بھی دنیاوی طاقت سے وہ خوفزدہ نہ ہوتے ۔
آئین جواں مردی حق گوئی وبے باکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی
ایسے ہی بے باک مجاھدین کے لئے ڈاکٹر اقبال نے کہا تھا ۔
یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذّتِ آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی
خیاباں میں ہے مُنتظر لالہ کب سے
قبا چاہیے اس کو خُونِ عرب سے
کیا تُو نے صحرا نشینوں کو یکتا
خبر میں، نظر میں، اذانِ سحَر میں
طلب جس کی صدیوں سے تھی زندگی کو
وہ سوز اس نے پایا انھی کے جگر میں
کُشادِ درِ دل سمجھتے ہیں اس کو
ہلاکت نہیں موت ان کی نظر میں
دلِ مردِ مومن میں پھر زندہ کر دے
وہ بجلی کہ تھی نعرۂ ’لَاتَذَر‘ میں
عزائم کو سینوں میں بیدار کر دے
نگاہِ مسلماں کو تلوار کر دے!
مولیٰ تعالی امیر المجاہدین، حضرت علامہ خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ کو ابدی سعادتوں سے مالا مال فرمائے، پس ماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے ۔ قوم کوان کا نعم البدل عطاء فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔