علامہ مفتی شبیرحسن بستوی علیہ الرحمہ: ایک بےمثال استاذ

امام العلمامفتی شبیرحسن بستوی کےعرس مبارک کےموقع پہ خصوصی تحریر
علامہ مفتی شبیرحسن بستوی علیہ الرحمہ:ایک بےمثال استاذ

ازقلم :محمدصابرالقادری فیضی  جامعی ایم اے کمہراروی
9934981067
صدر رضالاٸبریری کمہرار،شیوہربہار

       خلیفہ حضورتاج الشریعہ امام العلماجامع معقولات ومنقولات سابق شیخ الحدیث الجامعتہ الاسلامیہ قصبہ روناہی فیض أبادیوپی حضرت علامہ مفتی شبیرحسن رضوی محدث بستوی علیہ الرحمتہ والرضوان جماعت اہل سنت کے معروف ومشہورجیدعالم دین ممتازفقیہ اوربلندپایہ محدث تھے،جوجہان علم میں محتاج تعارف نہیں۔علم فقہ واصول فقہ،علم حدیث واصول حدیث،تحقیق وتنقید،درس وتدریس اورتصنیف وتالیف میں یکساں مہارت رکھتے تھے۔علم وفضل،زہدوتقوی،ژرف نگاہی،اخلاق وکردارمیں عمدہ،علم وعمل اورتحقیق وتدقیق میں یگانہ روزگارتھے۔موضع دیوریالعل پوسٹ چاۓ کلاں ضلع بستی یوپی کے دیندارخاندان محترم عالیجناب امت علی صاحب کےگھرأپ کی ولادت باسعادت یکم جولاٸ 1948عیسوی میں ہوٸ ۔ابتداٸ تعلیم دارالعلوم تدریس الاسلام بسڈیلہ،دارالعلوم منظرحق ٹانڈہ امبیڈکرنگریوپی اوراعلی تعلیم کےلیۓہندوستان کی عظیم دانشگاہ ازہرہندالجامعتہ الاشرفیہ مبارکپوراعظم گڑھ یوپی تشریف لے گۓوہیں سے 1969عیسوی میں دستارفضیلت وسندفراغت سےنوازے گۓ ۔حضورحافظ ملت نے صرف پڑھایانہیں بلکہ روحانیت کاجام بھی پلایاتھا۔
   أغازدرس وتدریس: مفتی شبیرحسن رضوی علیہ الرحمہ محض 19/سال کی عمرشریف میں فارغ ہوۓ اس کے بعدبہراٸچ شریف کےایک مردم خیزعلاقہ نانپارہ کے مدرسہ عزیزالعلوم سےدرس وتدریس کاأغازفرمایا۔تقریبا9/سال تک أپ نےطلبہ کی علمی سیرابی فرماٸ اس 9/سال میں ہی أپ کےعلم وفضل کی شہرت دور دورتک سناٸ دینےلگی۔
مفتی شبیرحسن رضوی۔ایک بےمثال استاذ: اکثرمدارس کےاراکین کےدلوں میں تمناٸیں انگڑاٸیاں لےرہی تھیں کہ امام العلماخلیفہ تاج الشریعہ علامہ مفتی شبیرحسن رضوی علیہ الرحمہ ہمارےمدرسے کوبحیثیت استاذزینت بخشیں  کسی اورکی أرزواورخواہش توپوری نہیں ہوٸ ،حضرت موصوف کے استاذگرامی وقارسلطان الاساتذہ حضرت علامہ نعمان خاں قادری اثراعظمی علیہ الرحمہ صدرالمدرسین الجامعتہ الاسلامیہ قصبہ روناہی فیض أبادیوپی اوران کےرفقاکارکی بھی نظریں جمی ہوٸ تھیں کہ مفتی صاحب روناہی أجاٸیں۔بس کیاتھااستاذکاحکم پاتےہی  مفتی شبیرحسن رضوی علیہ الرحمہ اپنےاستاذکی أوازپرلبیک کہتے ہوۓروناہی کی درسگاہ کوزینت بخشی۔درسگاہ میں بحیثیت شیخ الحدیث اورصدرشعبہ افتاکی ذمہ داری سنبھالتے رہے۔علمی طنطنہ سےہرکس وناکس خوش تھے یوپی،بہار،بنگال،مہاراشٹر، راجستھان غرضیکہ پورےہندوستان ونیپال کےطلبہ علمی تشنگی لیکر روناہی کےلیۓپابہ رکاب ہونے لگے ۔اورمفتی صاحب قبلہ پوری دل جمعی اورجاہ وجلال کے ساتھ ایک بے مثال استاذکی حیثیت سےطلبہ میں علمی فکری شعوربیدارفرمانےلگے اورتاحیات روناہی کےہوکررہ گٸۓ۔
    خانوادہ رضویہ سے عقیدت:اپنےمعمول کےمطابق درسگاہ میں باوضوحدیث پاک پڑھاتے تھےطلبہ درسگاہ میں أتےتومفتی صاحب تبسم فرماتےہوۓ سبھوں کی خیریت دریافت کرتے اورکسی ایک طالب علم کی طرف اشارہ فرماتےکہ عبارت پڑھیۓ جہاں غلطی ہوتی پیارسےبتاتےاورسمجھاتےکہ اسباق کامطالعہ کرکے أٸیۓ جب مطالعہ کرکے أٸیں گے توعبارت خوانی میں غلطیاں کم ہوں گی پھرپڑھاناشروع کرتے درسگاہ کی دیوارپہ اعلی حضرت عظیم البرکت امام عشق ومحبت الشاہ  امام احمدرضاخاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کےمزارپاک کی تصویرچسپاں رکھتے تھے حدیث رسولﷺکی تلاوت فرماتے ترجمہ وتشریح بیان کرتےجس سے ہرطلبہ کوبأسانی سمجھ میں أجاتاتھا۔اوراگرجسےسمجھ میں نہیں أتادوبارہ سمجھاتے تھےاوراپنی طرف اشارہ کرکے فرماتے کہ اِدھرکچھ بھی نہیں ہے سرکاراعلی حضرت امام احمدرضاخاں فاضل بریلوی اورمیرے پیرومرشدسرکارمفتی اعظم ہندعلامہ مصطفی رضاخاں بریلوی کےفیض کابادل جھوم جھوم کربرستاہے۔ ”اُدھرسے أتاہے اِدھرسے دیتاچلاجاتاہوں“دوران اسباق اعلی حضرت کاذکرچھڑجاتاتوبڑے ادب واحترام کے ساتھ نام لیتے تھے 
        ایک مرتبہ راقم الحروف استاذگرامی وقارماہرعلم  ریاضی، عظیم محقق حضرت علامہ نصراللہ رضوی مصباحی علیہ الرحمہ بھیرہ ولیدپورمٸو،استاذمدرسہ عربیہ فیض العلوم محمدأبادگوہنہ مٸویوپی سے میں نےبطور مشورہ عرض کیاحضوردینی مدرسہ کے طلبہ غیروں کےشروحات سے استفادہ کرتے ہیں اگرأپ کی نوک قلم سے کسی عربی کتاب کی شرح اردومیں أجاتی توطالبان علوم نبویہ کےحق میں بہت اچھاہوتا۔ذی استعداداورباصلاحیت علمارخصت   ہورہےہیں اگران کے علمی شہ پارے کی جلوہ گری کتابی شکل میں ہوتی توطلبہ اغیارکی کتابوں کےبجاۓ اپنے علماکی کتاب سےدینی وروحانی فیوض برکات سےمالامال ہوتے۔  الجامعتہ الاسلامیہ روناہی کے شیخ الحدیث علامہ مفتی شبیرحسن رضوی صاحب قبلہ حاشیہ شرح ہدایت الحکمت الٰہیات(عربی)الجواہرالمتعلم فی شرح المسلم  لکھ رہے ہیں اوراس کےعلاوہ درجنوں کتابیں لکھ چکے ہیں أپ کی تحریرمیں لطافت،فکرکی وسعت،علمی قدروں کی بلندی،زبان وبیان کی شیرینی وحلاوت پوری طرح نمایاں ہے یہ وہ صدقہ  ہےجوقیامت کی صبح تک جاری رہے گا  توبہت ہی سنجیدہ اور شاٸستہ لب ولہجہ میں مفتی صاحب کی علمی فکری شعور کااعتراف کرتے ہوۓ ارشادفرماتے ہیں کہ ”وہ بڑے لوگ ہیں ان کاعلمی معیاربہت بلندہے“ایک عظیم محقق کااعتراف ہے کاش مفتی صاحب کی زندگی لمبی ہوتی توتدریسی وتصنیفی خدمات کواورتقویت ملتی۔واضح ہوکہ مفتی شبیرحسن بستوی کاعرس مبارک 29/ 30/نومبر2020کوہورہاہےرب قدیرامام العلمامفتی شبیرحسن رضوی بستوی علیہ الرحمہ کی تربت پررحمت وغفران کی بارش برساۓ أمین بجاہ سیدالمرسلین ۔

الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔


مزید پڑھیں:

  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔