جہیز کا مطالبہ معصوم جانوں کا قاتل

جہیز کا مطالبہ معصوم جانوں کا قاتل

شمیم رضا اویسی امجدی مدینۃ العلماء گھوسی

سوشل میڈیا پر ایک عائشہ نامی لڑکی کا ویڈیو کافی تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جسکے پیچھے کی داستان نہایت ہی دلخراش اور المناک ہے، اخباری رپورٹ کے مطابق احمد آباد کی رہنے والی لڑکی عائشہ کا نکاح ء2018 میں ایک عارف نامی لڑکے سے ہوا تھا، نکاح کے بعد سے ہی عائشہ کے سسرالی رشتہ دار بشمول اسکے شوہر مسلسل اسے ٹارچر کرتے ہوئے ہمہ وقت جہیز کے متعلق طعنہ دیا کرتے تھے ،

حتیٰ کہ ء2019 میں ایک بار اپنی حد پار کرتے ہوئے انہوں نے اپنے مطالبات اور مانگ کی عدم تکمیل کی وجہ سے عائشہ کو لیکر اسکے میکے بھی چھوڑ آئے اور مزید دیڑھ سے دو لاکھ روپے کا مطالبہ کر دیا، جسے لڑکی کے غریب باپ نے بمشکل کسی طرح پورا کیا، مطالبے کی ادائیگی کے بعد عائشہ کو دوبارہ اسکے سسرال واپس بھیج دیا گیا اس خیال کے ساتھ کہ آئندہ وہ اپنی زندگی کے شب و روز چین و سکون کے ساتھ گزار سکے گی، لیکن وقت کی ستم ظریفی اور جہیز طلبی کی حریصانہ طبیعت شاید ابھی پوری طرح شکم سیر نہ ہو پائی تھی کہ انہوں نے پھر سے دوبارہ جہیز کا مطالبہ شروع کر دیا اور عائشہ کے ساتھ ماضی جیسا رویہ دوبارہ دہرایا جانے لگا بالآخر عائشہ اپنے اوپر بڑھتے ہوئے مظالم، سسرال والوں کی ہراسانیوں اور شوہر کی نا اتفاقیوں سے تنگ آکر سابرمتی ندی کے کنارے ایک جذباتی اور رلا دینے والی ویڈیو بنا کر، اپنی دلی کیفیت کا اظہار کرتے ہوئے الوداع کہ کر ندی میں کود کر اپنی جان دے دیتی ہے، جاتے جاتے وہ اپنی باتوں سے اپنے ظالم سماج کی تصویر پیش کرنے کے ساتھ یہ بھی باور کراتی ہیکہ میرے علاوہ مجھ جیسی اور بھی بہت سی عائشہ اس سماج کے اندر کرب بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ایک دن شاید وہ بھی میری طرح اپنی زندگی کی بازی ہار کر کسی دردناک حادثے کا شکار ہو سکتی ہیں!

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں روزانہ 381 لوگ خودکشی کرتے ہیں یعنی ہر چار منٹ پر ایک شخص خودکشی کرتا ہے جمنیں 66.7 فیصد شادی شدہ اور انمیں اکثریت وہ عورتیں ہوتی ہیں جو جہیز جیسے ناسور کی وجہ سے اپنی زندگیاں تباہ کر دیتی ہیں،

حالانکہ اس سماجی برائی کے سد باب کے لیئے ء1961 میں ایک قانون پاس کیا گیا تھا جسکی رو سے جہیز کے مطالبہ کی صورت میں پانچ سال کی جیل اور پندرہ ہزار روپے یا جہیز کی مالیت کے برابر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے، مزید برآں اس قانون میں فوجداری قانون کی شق 306 بھی شامل کی گئی جسمیں جہیز کے مطالبہ کی وجہ سے پیش ہونے والی اموات کی صورت میں کم از کم سات سال یا عمر قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے، لیکن اس قدر سخت ترین قانون سازی کے باوجود بھی جہیزی اموات کے لرزہ خیر واقعات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے،

اور سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہیکہ اسطرح کے واقعات اب تک محض غیر مسلم گھرانوں میں ہی رونما ہو رہے تھے لیکن کچھ سالوں سے اس بری لعنت نے دھیرے دھیرے مسلم معاشرے کو بھی اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے، جبکہ مذہب اسلام میں جہیز کا مطالبہ کرنا سخت حرام اور کارِ گناہ ہے حتیٰ کہ علماء نے اسے رشوت لینے کے مترادف قرار دیا ہے چونکہ دونوں کے بنیادی مقاصد تقریباً ایک ہی ہوتے ہیں اس وجہ سے رشوت کی طرح جہیز کا مطالبہ بھی سخت ناجائز و حرام ہے،

اللہ رب العزت اس بری رسم سے مسلم معاشرے کی حفاظت فرمائے، آمین

 

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

آسام

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔