تعلیمی بیداری کانفرنس وتربیت طفلاں ورکشاپ کی رپورٹ

تعلیمی بیداری کانفرنس وتربیت طفلاں ورکشاپ کی رپورٹ

میرے امجدعلی میرِبزم سنن
یعنی صدرشریعت پہ لاکھوں سلام

محمد امجد رضا امجدی مطلع کرتے ہیں کہ مؤرخہ یکم ذی القعدہ1443ھ؁ مطابق 2/جون 2022ء؁ بروز جمعرات بوقت بعد نمازظہر ”امجدی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ، مرغیاچک،سیتامڑھی“ کے زیراہتمام صدرالشریعہ بدرالطریقہ حکیم ابوالعلا الحاج الشاہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ رحمۃ الباری (مصنف: بہارشریعت) کے76/واں سالانہ عرس پاک کی مناسبت سے ”چوتھا سالانہ انعامی پروگرام“بنام ”تعلیمی بیداری کانفرنس وتربیت طلفلاں ورکشاپ“کا انعقاد کیا گیا،جس میں کثیر تعداد میں ملک وبیرون ملک سے مشاہیرعلمائے عظام،عوام اہلسنت،طلبہ وطالبات نے شرکت کی سعادت حاصل کیا۔
نظامت کی ذمہ داری پیکر خلوص اخلاص نقیب سدا بہار حضرت مولانا افتخار مرکزی صاحب نے بحسن وخوبی انجام دیا۔آپ اول تا آخر سامعین کے قلوب و اذہان پر قبضہ جمائے رہے۔
کانفرنس کا آغاز قاری خوش الحان حضرت حافظ وقاری داؤد نظامی نے تلاوت کلام اللہ سے کیا۔پھر ادیب شہیر،نازش قرطاس وقلم حضرت علامہ قاری مفتی ممتاز مصباحی مدظلہ صدرالمدرسین جامعہ رضویہ عین العلوم،کھٹونہ،سرلاہی (نیپال) نے افتتاحی خطاب فرمایا۔
بعدہٗ انسٹی ٹیوٹ ہٰذا کے طالب علموں نے یکے بعد دیگر رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان مبارکہ میں نعت پاک کے بہترین اشعار،عمدہ تقاریر،20/احادیث،40/اسلامی معلومات سوال وجواب کے طور پر پیش کیا،جس سے سامعین خوب محظوظ ہوئے اور گاہے بگاہے حوصلہ افزائی کیلئے دادوتحسین سے بھی نوازتے رہے۔
ڈائرکٹرصاحب قبلہ(راقم الحروف) نے فرمایا کہ: حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حکیم الامہ الحاج الشاہ مفتی امجدعلی اعظمی قدس سرہ العزیز گوناگوں خصوصیات کے حامل تھے۔آپ علیہ الرحمہ نے اپنی حیات مستعار کے قیمتی لمحات کو اس طرح گزارا کہ پوری امت مسلمہ کیلئے آپ کی زندگی مثال بن کررہ گئی۔آج صرف ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا کے بیشتر ممالک میں ”عرس امجدی“کی دھوم ہے۔حضور صدرالشریعہ سادہ مزاج،خوش طبع،پابندشرع،فردواحد،یکتائے روزگار،شخصیت ساز مردقلندرتھے۔آپ علیہ الرحمہ کی بہت ساری تاریخی ویادگاری کارنامے موجود ہیں،جنہیں احباب اہلسنت کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔آپ کی بہت ساری خوبیوں میں ایک اہم خوبی یہ بھی تھی کہ آپ کو تصنیف وتالیف میں یدطولیٰ حاصل تھا۔اسلامی اخلاق وآداب،فتاویٰ امجدیہ،حاشیہ شرح معانی الآثاراور مشہور زمانہ کتاب،یعنی فقہ حنفی کا انسائیکلو پیڈیا”بہارشریعت“بھی آپ ہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے،جسے آپ نے سینکڑوں احادیث مبارکہ وروز مرہ میں درپیش مفتیٰ بہ مسائل کومعتبر کتب کے حوالجات سے ”مزین کیا۔نیز”ترجمہ کنزالایمان“ کا املا کرکے امت مسلمہ پر احسان عظیم فرمایا۔
آج اس پروگرام میں یہاں کے سالانہ امتحان میں کامیاب طلبہ وطالبات کو انعام بھی دیاجانا ہے۔ذراہمارے عزیز بچے اس جانب خصوصی توجہ دیں اور اپنے آپ سے یہ سوال کریں کہ آخرحضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ کی یاد ہرجگہ کیوں تازہ کی جارہی ہے؟
سنئے! حضورصدرالشریعہ علیہ الرحمہ دورطالب علمی ہی سے خوب ذہین وفطین اور اپنی مثال آپ تھے۔آپ جس عبارت کو تین مرتبہ پڑھ لیتے وہ عبارت یاد ہوجایا کرتی تھی۔آپ اتنے ذہین تھے کہ آپ نے ایک مرتبہ سوچاکہ”کافیہ“کی عبارت حفظ کرلینا مناسب ومعاون ہوگا،آپ نے ایک ہی دن میں پوری کتاب یاد فرمالیا۔اور آج ہمارے بچے خواہ ذہین ہوں یاغبی، شایدبایدہی کتاب اٹھا کردیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔انہیں حضور صدرالشریعہ کے حصول علم کے ذوق سے سبق حاصل کرنا چاہئے کہ قوت حافظہ کے مضبوط ہونے کے باوجود بھی کتابوں کو یاد کیا کرتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا انہیں یاد کرنے پر مجبور ہے۔
ثنا خوان مصطفےٰ وﷺ جناب داؤد نظامی،شہنشاہ نغمات جناب ضیا شبنم،عندلیب خوشنوا جناب چاہت نوری صاحبان نے بہترین لب ولہجہ وپرکشش ودلکش انداز میں بہترین اشعار سامعین کے حوالے پیش کیا۔
خطیب انقلاب حضرت علامہ مولانا مفتی شہنواز عالم امجدی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ: علم دین کا حاصل کرنا مسلمان مردو عورت پر فرض ہے۔آج ہمارا رجحان دینی تعلیم کی طرف کم ہو رہا ہے۔ ہماری پسماندگی کی وجہ صرف اور صرف ہماری کج فکری ہے۔ہمیں چاہئے کہ جہاں ہم اپنے بچوں کو عصری تعلیم سے آراستہ کریں وہیں دینی تعلیم سے بھی ہمکنار کریں۔تب ہم اور آپ دارین کی کامیابیوں سے بہرہ مند ہوسکتے ہیں۔
پیر طریقت،رہبر شریعت حضرت علامہ مولانا اسلم القادری مدظلہ قاضیئ شہر سیتامڑھی نے سامعین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ: الحمد للہ ثم الحمدللہ جس علم کو خاتم پیغمبراں جناب احمد مجتبےٰ محمد مصطفےٰ ﷺ نے صحابہئ کرام رضون اللہ علیہم اجمعین کو سکھایا،صحابیات نے سیکھا،تابعی اور تابعات نے سیکھا اور سکھایا اسی علم کو حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حکیم ابوالعلا مفتی محمد امجد علی اعظمی قدس سرہ العزیز نے خو د سیکھا اور دوسروں کو بھی سکھایا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم میں کا ہر فرد پانچ چھ واسطوں سے حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کا شاگرد ہے۔یہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ کی انفرادی خاصیت ہے کہ حضور اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ نے شرعی رو سے لوگوں کے فیصل مقدمات کیلئے دارالقضا قائم کرکے ملک ہندو ستان میں سب سے پہلے قاضی القضاۃ آپ کو منتخب فرمایا۔
پھر تھوڑی کیلئے پیر طریقت،مصباح ملت،خلیفہ حضور تاج السنہ،مفتی اعظم بہار حضرت مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری بانی وسربراہ اعلیٰ دارالعلوم امجدیہ ثناء المصطفےٰ مڑپا شریف کی جلوہ باری ہوئی اور قدرے وقفہ کے بعد جسمانی تھکان کے سبب اپنی خانقاہ میں تشریف لے گئے۔
ہمدردقوم وملت ماہر تعلیم جناب ماسٹر توفیق نوری صاحب نے تعلیم کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے فرمایا کہ: افسوس صد افسوس کہ جس قوم کو سب سے پہلے ”اقرأ“ سے پڑھنے کی تعلیم دی گئی آج وہی قوم پڑھنے سے قاصر ہے،اعلیٰ تعلیم نہ ہونے کے سبب در بدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔ہمیں ایک منصوبہ بند کوشش کرکے وہ بچے جو ذہین وفطین ہیں اور غریب طبقے سے آتے ہیں،فنڈنگ کرکے انھیں اعلیٰ تعلیم دلوانی چاہئے۔ تبھی جاکر ہم اپنے کھوئے ہوئے وقار کو واپس لاسکتے ہیں۔ دورحاضر میں جہاں ہندی انگلش کی تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے وہیں دینی تعلیم بھی حاصل کرنا ازحد ضروری ہے۔ بلکہ سب سے اہم دینی تعلیم ہی ہے۔اس لئے کہ یہ دنیا وآخرت دونوں میں کامیابی کی ضامن ہے۔
پھرخوش اخلاق،ملنسارقابل صد افتخار حضرت علامہ مولانا پروفیسر ثنا ء اللہ مصباحی،گوینکا کالج،سیتامڑھی نے اپنے ناصحانہ خطاب میں بچوں کو ہمت وحوصلہ عطا کرتے ہوئے امتحان میں کامیاب ہونے والے طلبہ وطالبات کو بدھائی ومبارکبادی پیش کیااور غیرکامیاب طلبہ وطالبات سے احساس کمتری کا شکارنہ ہونے کیلئے فرمایا۔آپ نے فرمایا کہ انسان کو ہمیشہ کوشش وسعی کرتے رہنے چاہئے،ان شاء الرحمٰن آپ ضرور کامیابی وکامرانی کی منازل طے کریں گے۔آپ نے فرمایا کہ ہمارا مسلم معاشرہ روز بروز زبوں حالی کی راہ پر گامزن ہے۔ آج ہم جس قدر غذا خوری پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں،بعینہ اگر تعلیم پروری پر توجہ مرکوز کرلیں تو ان شاء الرحمٰن ہمیں دارین کی بھلائیاں نصیب ہوجائیں گی۔ وہ امت محمدیہ جس کے علم وحکمت کاجھنڈا چہار دانگ عالم میں لہراتا تھا،آج وہ اس قدرغفلت میں ہے کہ بعد مغرب اپنے بچوں کے اسباق کا جائزہ نہیں لیتی،جناب! جائزہ تو دور کی بات آپ مسلم محلّوں میں چلے جائیں تو ہمارے بچے گلی کوچے میں اپنی زندگی کے بیش بہا اوقات ضائع کرتے نظر آتے ہیں،مگروالدین کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتا۔والدین کو تعلیم طفلاں وتربیت طفلاں پر توجہ مبذول کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
پھر نقیب موصوف نے مقرر خصوصی واعظ شیریں مقال، مسیحائے الفاظ حضرت علامہ مولانا معراج اصدق رضوی مدظلہ کو سامعین وحاضرین کے حوالے پیش کیا۔موصوف نے فرمایا کہ: حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ نے تعلیم وتعلم کو فوقیت اور ترجیح دیا،اور جن جن لوگوں نے تعلیم وتعلم کو ترجیح دیا ہے اللہ رب العزت نے ان کا درجہ بلند و بالا فرمایا ہے۔ یہ علم ہی کا صدقہ ہے کہ آج تشنگان علوم نبویہ عالمی سطح پر حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔مگر حیف صد حیف کہ آج ہمارا مزاج ومنہاج کچھ اور ہی ہے۔ مسلم قوم کی تنزلی،یہودی قوم کی ترقی کے مقابل دیکھ کر منہ کلیجے کو آتا ہے۔ وہ قوم مسلم جو پوری دنیا پر راج کرتی تھی،آج وہی قوم اقلیتی طبقہ یہودیوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہے۔ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بزرگوں کے نقش قدم کو اپنائیں،تبھی جاکر ہم دارین میں کامیا ب وکامران ہوسکتے ہیں۔
پھر ڈائرکٹر موصوف نے تقسیم انعامات کا آغاز فرمایا۔آپ نے ممتازنمبرسے کامیاب ہونے والی ”زرینہ خاتون بنت محمد عالمگیر خان،مرغیاچک،سیتامڑھی(75.4)“اعلیٰ نمبر سے کامیاب ہونے والے ”محمدارشاد ابن محمد نثار مرغیاچک،سیتامڑھی(61.5)“ اور اوسط نمبر سے کامیاب ہونے والی ”چندہ خاتون بنت محمد مطیب الخان،مرغیا چک،سیتامڑھی(53.5)“کو ان کی کامیابیوں پر مبارکبادی پیش کرتے ہوئے علما و شرفا کے مقدس ہاتھوں انمول انعامات سے نوازا۔
بعدہٗ بارگاہ رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں صلوٰۃ وسلام کا نذرانہ پیش کیا گیا۔ خطیب ہندو نیپال حضرت علامہ معراج اصدق رضوی صاحب قبلہ کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔
شرکامیں،محمدقبولیث خان،محمدمجیب الخان،صوفی رضوان خان،محمد ابوالحسن خان،محمد مظہر خان،محمد احمد خان،محمد بشیر خان، محمد سہیم انصاری،محمد نتھونی راعین، محمد سعید درجی،غلام رسول راعین، محمد وصی راعین،محمد اجالے خان،محمد شمس الحق،راماکانت سنگھ وغیرہم کے اسماء قابل ذکر ہیں۔


الرضا نیٹ ورک کو  دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:
[su_posts template=”templates/list-loop.php” posts_per_page=”5″ tax_term=”4″

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔