جے این یو انتظامیہ نے بی بی سی کی دستاویزی فلم کو اسکرین ہونے سے روکنے کے لیے طلبہ یونین کے دفتر کا بجلی اور انٹرنیٹ کنکشن منقطع کر دیا

[ad_1]

جے این یو انتظامیہ نے بی بی سی کی دستاویزی فلم کو دکھانے سے روکنے کے لیے طلبہ یونین کے دفتر کا بجلی اور انٹرنیٹ کنکشن منقطع کر دیا

علامتی تصویر

نئی دہلی : جواہر لعل نہرو (جے این یو) انتظامیہ نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی متنازع دستاویزی فلم کی نمائش روکنے کے لیے طلبہ یونین کے دفتر کی بجلی اور انٹرنیٹ کنکشن کاٹ دیا ہے۔ جے این یو انتظامیہ کی سخت ہدایات کے باوجود طلبہ کا ایک گروپ دستاویز کی اسکریننگ کے اپنے موقف سے ہٹنے کو تیار نہیں تھا جس کے بعد انتظامیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین آج یعنی منگل کی رات 9 بجے یونیورسٹی میں بی بی سی کی جانب سے پی ایم مودی پر بنائی گئی دستاویزی فلم دکھانا چاہتی تھی، لیکن جے این یو انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

جے این یو انتظامیہ نے طلبہ یونین کو ہدایت دی تھی کہ اگر دستاویزی فلم دکھائی گئی تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ اس پر طلبہ یونین نے جے این یو انتظامیہ سے سوال کیا تھا کہ دستاویزی فلم دکھا کر وہ یونیورسٹی کے کن اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں؟ طلبہ یونین نے کہا ہے کہ وہ اس دستاویزی فلم کو دکھا کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب نہیں کر رہے ہیں۔

مرکزی حکومت نے جمعہ کو بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کو شیئر کرنے والے ٹویٹس کو روکنے کا حکم دیا ہے جس میں پی ایم مودی پر تنقید کی گئی ہے۔ جن ٹوئٹس کے ذریعے بی بی سی کی دستاویزی فلم کا یوٹیوب لنک شیئر کیا گیا ہے انہیں بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ نے بی بی سی کی اس دستاویزی فلم کو ایسے پروپیگنڈے کا حصہ قرار دیا تھا جو نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ اپوزیشن لیڈروں نے اس معاملے پر مرکز کو سخت نشانہ بنایا ہے۔ جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو وہاں زبردست فسادات ہوئے۔ اہم بات یہ ہے کہ گجرات فسادات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے نریندر مودی کو کلین چٹ دے دی تھی۔ اس معاملے میں کمیٹی کو مودی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں-

[ad_2]
Source link

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

نفرت

نفرت کا بھنڈارا

عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان محسوس ہوئی اس لیے اس کی نفرت باہر نکل آئی۔عورت بھی اعصاب کی مضبوط نکلی بحث بھی کی، کھانا بھی چھوڑ دیا لیکن نعرہ نہیں لگایا۔اس سے ہمیں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے شاید وہ خاتون مسلمان ہی ہوگی۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔