ٹیم انڈیا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پہلے سیزن میں وراٹ کوہلی کی کپتانی میں داخل ہوئی تھی۔ فائنل انگلینڈ میں کھیلا گیا۔ اس سے قبل ٹیم بیرون ملک ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ لیکن ساوتھمپٹن کی تیز پچ پر ٹیم انڈیا 2 اسپنروں کے ساتھ اتری۔ رویندر جڈیجہ کے علاوہ آر اشون کو پلیئنگ 11 میں موقع ملا۔ یہ دونوں باؤلرز کے طور پر میچ میں زیادہ اثر نہیں چھوڑ سکے۔ دونوں مل کر پورے میچ میں صرف 5 وکٹیں لے سکے۔
اچھی شروعات کے بعد ٹیم بکھر گئی۔
فائنل میں ٹیم کی دوسری کمی کو دیکھا جائے تو پہلی اننگز میں اسکور 4 وکٹوں پر 156 رنز تھا تاہم پوری اننگز صرف 217 رنز پر سمٹ گئی۔ جواب میں نیوزی لینڈ کی 7 وکٹیں 192 رنز پر گر گئیں۔ ایسے میں ٹیم انڈیا کے پاس برتری حاصل کرنے کا موقع تھا لیکن 9 ویں نمبر پر اترنے والے ٹم ساؤتھی نے 30 رن بنائے اور اسکور کو 249 رن تک لے گئے۔
پورے میچ میں ایک بھی نصف سنچری نہیں بنی۔
ٹیم انڈیا دوسری اننگز میں بھی بڑا اسکور نہیں بنا سکی۔ ٹیم کی چوتھی غلطی یہ تھی کہ کوئی بھی ہندوستانی کھلاڑی پورے میچ میں ایک بھی نصف سنچری نہیں بنا سکا۔ دوسری جانب 5ویں غلطی کی بات کی جائے تو کیوی ٹیم کو 139 رنز کا ہدف ملا۔ جواب میں اس کی 44 رنز پر 2 وکٹیں گر چکی تھیں۔ لیکن ہندوستانی گیند باز اس کا فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ کین ولیمسن نے ناقابل شکست 52 اور راس ٹیلر نے ناقابل شکست 47 رنز بنا کر ٹیم کی فتح کو یقینی بنایا۔
روہت کے پاس اچھا موقع ہے۔
اس بار ہندوستانی ٹیم روہت شرما کی کپتانی میں فائنل کھیلے گی۔ ٹیم کے پاس کئی پلس پوائنٹس ہیں۔ سب سے پہلے ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف آخری سیریز کھیلی ہے۔ ایسے میں انہیں اکثر کھلاڑیوں کی خامیاں جاننے کا موقع ملا۔ اس کے ساتھ ہی آسٹریلیا کو انگلینڈ میں فائنل سے قبل کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلنا ہے۔ جبکہ پہلے سیزن میں نیوزی لینڈ کی ٹیم 13 جون کو انگلینڈ سے ہی انگلینڈ میں ٹیسٹ کھیل رہی تھی۔ پھر 18 جون کو وہ بھارت سے فائنل کھیلنے چلی گئیں۔ دوسری جانب فاسٹ بولر محمد شامی اور محمد سراج اچھی فارم میں ہیں جب کہ شاردول ٹھاکر بھی فاسٹ بولر آل راؤنڈر کے طور پر تیار ہیں۔ رویندر جڈیجہ نے بھی چوٹ کے بعد واپسی کی ہے۔
SKY کی جگہ 3 کھلاڑی تیار، ایک نے 400 چھکے مارے، دوسرے نے غیر ملکی سرزمین پر ڈبل سنچری مار ڈالی
سب سے زیادہ انحصار مڈل آرڈر پر ہے۔
روہت شرما کو مڈل آرڈر پر توجہ دینی ہوگی۔ یہ ٹیم کی ایک بڑی کوتاہی ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف 4 میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں بھی دیکھا گیا۔ لوئر آرڈر نے کئی بار ٹیم کو سنبھالا۔ بھارتی فیلڈرز نے بھی کئی کیچز چھوڑے۔ فائنل میں ایسی ایک غلطی بھی ٹیم پر بھاری پڑ سکتی ہے۔ دوسری جانب تیسری کمی کی بات کی جائے تو بھارتی گیند باز کئی مواقع پر مخالف ٹیم کے نچلے آرڈر کے بلے بازوں کو آؤٹ نہیں کر سکے۔
سب سے پہلے ہندی نیوز 18 ہندی میں بریکنگ نیوز پڑھیں | آج کی تازہ ترین خبریں، لائیو نیوز اپ ڈیٹس، سب سے معتبر ہندی نیوز ویب سائٹ نیوز 18 ہندی پڑھیں۔
ٹیگز: روہت شرما، ٹیم انڈیا، ویرات کوہلی، ڈبلیو ٹی سی، ڈبلیو ٹی سی فائنل
پہلی اشاعت: 21 مارچ، 2023، 19:27 IST
Source link