چونری کے ساتھ پھانسی
ہاسٹل میں رہنے والی دیگر طالبات نے منگل کی صبح سے راشی کو نہیں دیکھا تھا۔ وہ کمرے سے باہر نہیں آیا۔ ہاسٹل آپریٹر کو دوپہر میں اس کی اطلاع دی گئی۔ پولیس کو بھی اطلاع دی گئی۔ پولیس پہنچی تو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا تھا، اندر راشی چھت کے پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق راشی اپنے خاندان میں سب سے چھوٹی تھیں۔ اس کے والد کھیتی باڑی کرتے ہیں۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
رام مدد، ایس آئی جواہر نگر نے بتایا- ‘لڑکی نے منگل کی دوپہر خودکشی کر لی۔ اس نے اپنی چنری کے ساتھ پھانسی لے لی تھی۔ فی الحال خودکشی کی وجہ سامنے نہیں آسکی ہے۔ طالبہ بیمار تھی، وہ ہاسٹل میں رہ کر امتحان کی تیاری کر رہی تھی۔ بیماری کی وجہ سے وہ شاید ٹھیک سے پڑھائی نہیں کر پا رہی تھیں۔
کوٹا میں اس سال خودکشی کا ساتواں معاملہ
خودکشیوں کی تعداد تشویشناک رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔ NEET اور IIT کی تیاری کرنے والے طلباء میں تناؤ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ انہیں جینے سے مرنا آسان لگتا ہے۔ کوٹا میں اس سال خودکشی کا یہ ساتواں معاملہ ہے۔ سال 2022 میں کوٹا کے مختلف ہاسٹلوں میں 17 طالب علموں نے خودکشی کی تھی۔ 2019 اور 2020 کی کورونا وبا کے بعد 2021 میں دوبارہ کوچنگ کلاسز شروع ہوئیں تو 9 طلباء کی خودکشی کا معاملہ سامنے آیا۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کوٹا میں خودکشی کے واقعات میں 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ پڑھائی کا دباؤ اور میرٹ میں آنے کا ہے۔
ماہرین نفسیات کیا کہتے ہیں؟
خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر ماہر نفسیات ڈاکٹر ونود دردیا کہتے ہیں، "بچہ جوان ہے، ہاسٹل میں پڑھائی کے ساتھ ساتھ تمام کام بھی خود ہی کرنے پڑتے ہیں۔ اس سے ذہنی تناؤ پیدا ہوتا ہے، جو خود کو اس میں ڈھال نہیں پاتا۔” دھیرے دھیرے اس حالت کو پہنچ جاتے ہیں کہ جینے سے مرنا آسان لگتا ہے۔”
اگر ہم کوٹا میں خودکشی کے انداز کو دیکھیں تو 90 فیصد خودکشیاں پھانسی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ایسے میں انتظامیہ کا مشورہ ہے کہ کوچنگ میں داخلہ لینے سے پہلے بچوں کی صلاحیتوں کی پیمائش کی جائے اور ان کی کونسلنگ کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:-
مدھیہ پردیش: کنویں سے 3 بہنوں کی لاشیں برآمد، ماں لاپتہ؛ پولیس تفتیش میں مصروف
کروڑ پتی باپ بیٹا نشہ کی وجہ سے گھر سے نکلا، پھر صرف 150 روپے کے لیے قتل
Source link