____بات اب قبروں تک آ پہنچی ہے !!

____بات اب قبروں تک آ پہنچی ہے !!

غلام مصطفےٰ نعیمی
روشن مستقبل دہلی

ایک پروپیگنڈہ فلم کے جھوٹ اور مَن گھڑت تاریخ کی آڑ میں بھاجپا اور اس کے نظریاتی سنگھٹن اورنگزیب عالمگیر کی قبر ٹورنے/ہٹانے اور کوڑا گھر بنانے کا مطالبہ کرنے اور دھمکیاں دینے پر اتر آئے ہیں۔شر پسندوں کی سابقہ عادت کے مطابق مہاراشٹر سے شروع ہوا یہ فتنہ یوپی کے بہرائچ شریف تک بھی پہنچ گیا ہے۔جہاں آر ایس ایس کارکنان سید سالار مسعود غازی کی قبر ہٹانے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔ان کی شر انگیزی یہیں رک جائے ایسا ممکن نہیں، یہ مطالبہ مختلف صوبوں/شہروں سے بڑھتے بڑھتے سلطان الہند خواجہ غریب نواز کی ذات تک پہنچ کر رہے گا۔اس سے پہلے کہ پوری ملت اسلامیہ اس فتنے میں مبتلا ہو ارباب حل وعقد اس سلسلے میں پیش رفت فرمائیں تاکہ بروقت شر کو دفع کرنے میں کامیابی حاصل ہو سکے۔

____وجہ ایک ہی ہے !!

کوئی صاحب اس مغالطے میں نہ رہیں کہ یہ محض ایک فلم کا اثر ہے جو کچھ دنوں میں اتر جائے گا۔بات صرف فلمی خمار کی ہوتی تو یقیناً تشویش ناک نہ تھی کہ ہر دوسری فلم پہلی کا خمار اتار دیتی ہے لیکن وجہ تشویش بھاجپا/شرپسند تنظیموں اور گودی میڈیا کا رویہ ہے۔جنہوں نے باضابطہ اسے مہم کی شکل میں چھیڑ دیا ہے۔مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کا آئینی منصب پر ہوتے ہوئے بھی اورنگزیب کی قبر ہٹانے جیسا کمیونل بیان دینا اور اسے مسلسل دہرانا محض سیاسی بیان بازی نہیں بھاجپا کی لانگ ٹرم پالیسی کا حصہ لگتا ہے۔کیوں کہ ایسا مُدّا اسے بیس پچیس سال کی سیاسی خوراک فراہم کرتا ہے۔بھاجپا کے حلیف سنگٹھنوں کا اسے سڑک پر لانا/اسکولی طلبا کو فلم دکھانا، میڈیا ٹرائل کا مسلسل چلنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہ سب منصوبہ بند سازش کے تحت کیا جا رہا ہے۔یہ فتنہ ہر اس بزرگ/ولی اور داعی دین تک پہنچے گا جن کی زندگی تبلیغ اسلام اور اشاعت دین کے کارناموں کے لیے مشہور ہے۔جن کے ہاتھوں پر لوگوں نے اسلام قبول کیا، یا جن سے اس عہد کے بادشاہوں کا تعلق رہا۔وہ کسی پر جہاد کا، کسی پر تبدیلی مذہب کا، کسی پر بیرونی بادشاہوں سے روابط کا شوشہ چھوڑ کر فتنہ گری ضرور کریں گے۔کیوں کہ ان کی نگاہ میں اسلام کی تبلیغ واشاعت اور اسلامی احکام کا نفاذ ایک جرم ہے اور وہ ہر ایک ولی وبزرگ اور بادشاہ کے کھاتے میں اسے ڈال کر ہنگامہ مچاتے ہی رہیں گے۔

____کرنے کے کام

بھارت پر مسلمانوں کی حکمرانی کا زمانہ تقریباً آٹھ سو سال سے زیادہ پر محیط ہے، مگر یہ بات کس قدر حیران کن ہے کہ آٹھ سو سال کی روشن تاریخ سے خود ہمیں ہی واقفیت نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی پروپیگنڈہ فلم بنتی ہے یا سیاسی/میڈیائی محاذ پر جھوٹ پھیلایا جاتا ہے تو اسے کاؤنٹر کرنے میں ہمیں پسینے چھوٹ جاتے ہیں اور نوجوان نسل پروپیگنڈے ہی کو درست مان کر احساس کمتری میں ڈوب جاتی ہے۔اس لیے طویل المیعاد پالیسی کے تحت کچھ بنیادی اقدام ضروری ہیں:
🔸مدراسِ درس نظامی میں مسلم دور حکومت کی تاریخ شامل نصاب کی جائے۔
🔹مدارس و اسکول کے ابتدائی طلبہ کے لیے آسان اسلوب میں حکائیہ طرز پر مسلم تاریخ پر مشتمل کتابیں ترتیب دی جائیں۔
🔸تاریخ کے اہم اور ضروری عناوین پر تحقیق وتجزیہ اور توضیح و تشریح کا کام کیا جائے۔
🔹فقہ اور ادب کی طرز پر تخصص فی التاریخ کا کورس بھی شامل کیا جائے۔
🔸قابل ذکر مسلم سلاطین کے علمی/رفاہی/فکری/سیاسی/سماجی کارناموں پر مختصر کتابچے/رسالے اردو، ہندی، انگریزی اور مقامی زبانوں میں شائع کیے جائیں۔
🔹صوفیائے کرام کے تذکرہ پر مشتمل ایسی کتابیں لکھی جائیں جن میں ان کی تبلیغی خدمات کا منہج، لوگوں کے قبول اسلام کے حقیقی اسباب اور اس عہد کے حالات کو بہترین اسلوب میں تحریر کیا جائے۔
🔸صوفیا کے بادشاہوں سے تعلقات اور اس کی نوعیت پر بھی عمدہ اور احسن انداز میں لکھا جائے، اسے عام کیا جائے۔
🔹مذکورہ عناوین پر اچھی دسترس رکھنے والے علما اور ماہرین کے بیانات ریکارڈ کرا کر انہیں مکمل/رِیل کی شکل میں عام کیا جائے۔انداز گفتگو تردیدی نہ ہو بل کہ اقدامی اور تعمیری ہو۔
🔸صوفیا کی تبلیغ اور جنگوں میں شرکت جیسے تاریخی حقائق سے بچنے کی کوشش نہ کریں ان کا سامنا کریں اور سائنٹفک انداز میں ان کے اصل حقائق اور اسباب بیان کریں۔
🔸عصری اداروں کے مسلم اساتذہ کو چاہیے کہ تاریخ جیسے موضوعات پر سیمینار/سمپوزیم اور مکالموں کا انعقاد کریں۔سوشل میڈیا کے ذرائع سے اسے عام کریں۔

فی الحال اورنگزیب عالمگیر کی قبر پر سنجیدہ مگر ٹھوس موقف اختیار کریں۔سیاسی/سماجی اور قانونی سطح پر پوری مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہوں۔سیکولر تاریخ دانوں مثلاً ڈاکٹر رام پُنیانی، ڈاکٹر روچکا شرما جیسے افراد کی اورنگزیب عالمگیر پر مثبت اور دفاعی تقریروں کو عام کریں۔مخالفین کے پروپگینڈے سے ذرا بھی مرعوب نہ ہوں۔

اچھی طرح یاد رکھیں!
اورنگزیب عالمگیر کی قبر صوفیا کی قبروں کے لیے ڈھال ہے۔اگر ہم اس پر مضبوطی سے کھڑے نہ رہ سکے تو یہ تماشا مسلّم بزرگان دین کی قبروں پر بھی کھڑا کیا جائے گا مگر اس وقت ہم چاہ کر بھی کچھ نہیں کر پائیں گے۔

اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق ومغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

22 رمضان المبارک 1446ھ
23 مارچ 2025 بروز اتوار

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

جمعہ کا دن سید الایام ہے!

جمعہ کا دن سید الایام کیسے؟ (حافظ)افتخاراحمدقادری جمعہ کا دن ظاہری طور پر اپنے اندر …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔