ہے کمی تو بس میرے چاند کی جو تہ مزار چلا گیا : آہ! مفتی معراج الحق قادری

ہے کمی تو بس میرے چاند کی جو تہ مزار چلا گیا

وہی بزم ہے وہی دھوم ہے ،وہی عاشقوں کا ہجوم ہے
ہے کمی تو بس میرے چاند کی ،جو تہِ مزار چلا گیا
وہ سخن شناس وہ دور بیں، وہ گدا نواز وہ مہ جبیں
وہ حسیں وہ بحر ِعلوم دیں، میرا تاجدار چلا گیا
آہ استاذنا الکریم
درس و تدریس کے بے تاج بادشاہ تھے، جو پڑھانے بیٹھ جاتے تو لگتا تھا کہ الہام ہو رہا ہے ،بغیر رکے،بغیر تھکے بولتے جاتے جسے سمجھ میں آتا وہ تو رخِ زیبا تکتا ہی ،جسے نہیں بھی آتا وہ بھی تکتے جاتا اور حتی الامکان سمجھنے کی کوشش بھی کرتا۔
عام طور سے منتہی کتب کا درس از ابتدا تا انتہا شریک رہیں گے تو کما حقہ سمجھ پاٸیں گے مگر موصوف تو تدریس کے در شہوار تھے ،ان کے درس کی خصوصیت تھی کہ لیٹ سے پہونچنے والے بھی تشنہ لب نہ رہتے بلکہ کچھ نہ کچھ اپنے دامن میں سمیٹ لے آتے ، کوٸی بھی کتاب پڑھاتے تو ایسا نہیں کہ باقی باتیں اگلے درس پہ ٹال کر بڑھ جاٸیں بلکہ پوری پوری کوشش رہتی تھی کہ آج کے درس کے مالہ وما علیہا سے اچھی واقفیت ہو جاے اگرچہ کچھ کم ہی پڑھیں ۔
صلاحیت کی پختگی ، درس نظامی پہ عبوریت کے باعث ہی تو حضرت کا انتخاب دارالافتا میں کیا گیا جہاں انہوں نے کبھی بھی” افتا بازی“ نہیں کہ بلکہ عہدے کی حساسیت سے پوری طرح باخبری کی وجہ سے ہمیشہ اپنے قدم کو بھی نپا تلا رکھا اور قلم بھی ،دیکھتے ہی دیکھتے مفتیان کرام کے لیے معتمد اور عوام الناس کے لیے مستند بن بیٹھے ، سیمینار ہوتا تو زیادہ نہ بولتے بلکہ جب ضرورت پڑتی تو اپنی بات مضبوط و مبرہن دلاٸل کے ساتھ رکھتے ، ٹھہر ٹھہر کے اپنے مخصوص تکیہ کلام کو بروے کار لاکر گویا ہوتے تو ہم جیسے چہرہ ہی دیکھتے رہ جاتے اور دل ہی دل میں رشک و دعا کرتے
راستہ چلتے تو ایک عالمانہ وقار ،رعب دارانہ چال چلتے اگر آپ سامنے سے گذر رہے ہیں تو سلام کرنے ہی میں عافیت ہے ورنہ اگر ”موسم سرد“ہے تو خود سلام کر دیں گے اور آپ جھینپ جاٸیں گے اور اگر ”موسم“ میں حدت ہے تو مشفقانہ چپت بھی رسید کرنے میں تاخیر نہ کرتے ،جو بھی کرتے آناً فاناً کرتے ،جب تک آپ کچھ سمجھ پاتے تب تک وہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوچکے رہتے۔
خلاق کاٸنات نے جہاں جسم کی صلابت و تنو مندی عطا کی تھی وہی انہیں ذہنِ ثاقب بھی بخش دیا تھا ، فکر و تدبر بھی کوٹ کوٹ کر بھرا تھا، سیاست کے میدان میں” مولویت “کی قبا زیب تن کرکے آپ نے اپنا لوہا منوایا ، اور وقت کے لیڈروں کو اپنی سیاسی بصیرت سے اپنے سامنے زانو ے ادب کو تہ کرنے پہ مجبور کیا ،اپنے حلقہ الیکشن میں کبھی بھی آپ نے شر پسند عناصر کو سپورٹ نہیں کیا ، حالانکہ ایک سے ایک نیتا پریتا آفر لے کر آتے ،مگر ہمیشہ آپ اپنے اصول و منصوبے پہ عمل کرتے ، جمہوری ملکوں کی آٸینی نظام ، اس کے خصوصیات و نقصانات کے بارے پوری معلومات رکھتے تھے، کب؟ کہاں؟ کس اسٹیج سے کیسی باتیں کرنی ہے کا فن کوٸی آپ سے سیکھے ،ایسا بہت کم دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک شخص درسگاہ و دارالافتا کو بھی زینت و معراج بخشے اور سیاسی اسٹیج و لیڈران کو بھی اپنے چنگل رکھے رہے اور جب جیسی ضرورت پڑے ان کو ملی مفاد کے لیے موڑ دے۔
کہاں تک لکھا جاے ؟اور کیا کیا لکھا جاے ؟
ایسی بہت سی باتیں ہیں جس کی پردہ کشاٸی ”مقرب بارگاہ“ کرتے رہیں گے یہاں صرف رحلت کی جانکاہ خبر سن کر جو سراپا میری نظروں میں اچانک آکر گذر گیا اسی کی تفسیر کرنے لگا ورنہ اس حقیر بے مایہ کی کیا مجال جو حضرت کی میزات کو نوک قلم و لسان پہ لا سکے۔
رب قدیر حضرت کو کروٹ کروٹ جنت و غفران کی ہواٸیں نصیب فرماےاور ہماری جماعت کو نعم البدل عطا فرماے
ع۔۔۔۔۔۔ر۔۔۔۔۔مصباحی
یکے از شاگردان افسردہ: احمد رضاصابری

الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

اگر آپ اردو زبان سے پیار کرتے ہیں، اس کی بقا اور ترویج واشاعت میں ہمارا کسی طرح سے تعاون کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس چھوٹی سی کوشش کو عام کریں، کیونکہ ہم بے حد محدود وسائل کے بیچ یہ کام کرپارہے ہیں۔ جہاں آپ کئی سارے بے کار فضول کے ایپ اپنے موبائل میں برسوں انسٹال کرکے رکھتے ہیں وہیں اپنے احباب ومتعلقین سے اس مفید ایپ کو زیادہ سے زیادہ ڈاؤنلوڈ/ انسٹال کروائیں اور ساتھ ہی پلے اسٹور کے کمینٹ باکس میں جاکر اپنی رائے دیں اور فائیو اسٹار ریٹنگ بھی کریں۔ تاکہ ہماری حوصلہ افزائی ہو اور ہم اس سمت میں اور بہتر سے بہتر کرسکیں۔
عرض گزار:احمدرضا صابری (ایڈمن)
 گوگل پلے اسٹور کا لنک نیچے حاضر ہے، کلک کرکے ڈاؤنلوڈ کریں۔
👇👇👇👇👇

https://play.google.com/store/apps/details?id=mobi.androapp.alrazanetwork.c7085

 الرضا کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
👇👇👇👇👇

https://chat.whatsapp.com/Leg69kjfFRUDOzOkvJS65s

الرضا کا فیس بک پیج یہاں سے لائک کریں۔

👇👇👇👇👇

https://www.facebook.com/alrazanetwork


مزید پڑھیں:

  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔