بریلی ہمیشہ ناموس رسالتﷺکا پاسبان رہا
جب جب اسلام اور بانئ اسلام کی ذات مبارک پر وقت کے دجالوں نے، شب خون مارنے کی کوشش کی تب تب بریلی نے ان وقت کے فرعونوں و نمرودوں کے سامنے کھڑے ہوکر ان کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں جواب دیا ہے،
جب جب اسلام اور بانئ اسلام کی ذات مبارک پر وقت کے دجالوں نے، شب خون مارنے کی کوشش کی تب تب بریلی نے ان وقت کے فرعونوں و نمرودوں کے سامنے کھڑے ہوکر ان کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں جواب دیا ہے،
باغ نعیمی کے خوشہ چینوں میں حضرت مولانا غلام مصطفی نعیمی کا نام نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ عمر کم ہے لیکن جس طرح مطالعہ، تجربہ اور فکر میں وسعت ہے، ویسے ہی تحریروں میں بھی بلا کی خوبصورتی رکھتے ہیں۔
مولانا محمدقمرالزماں مصباحی قمرمظفرپوری خالص علمی مزاج کے حامل،سنجیدہ،دیدہ وراورمعزز عالم دین ہیں۔محبت ان کا پیشہ اورا خلاق ان کا شیوہ ہے ۔شخص اورشخصیت بہ ہرنوع ان کی مقبولیت کاگراف اونچا ہےاپنی شرافت،
قرآن و حدیث اور احوال و اقوال بزرگاں پڑھنے سے پتا چلتا ہے کہ دولت اپنے آپ میں کوئی بری شے نہیں ہے۔اور نہ فقر کوئی روحانی مدارج میں سے ہے۔عثمان جیسی مالداری نعمت ہے۔مفلوک الحالی و تنگ دستی ایک عذاب جیسا احساس ہے۔
شبِ برأت کا معنیٰ چھٹکارے اور نجات کی رات ہے کیونکہ اس رات میں بے شمار بندگانِ خدا کو جہنم سے نجات کا پروانہ عطا ہوتا ہے۔یہ مبارک رات ماہِ شعبان المعظم کی ۱۴/ویں تاریخ کا دن ختم کرکے بعدِ مغرب شروع ہوتی ہے۔اس مبارک رات میں اہلِ سنن عبادت و ریاضت اور قرآن کی تلاوت کا خوب اہتمام کرتے ہیں
معزز قارئین! آج ماہ رجب المرجب کی ستائیسویں شب ہے، آج کی پاکیزہ شب میں جملہ مسلمانانِ عالم و عاشقانِ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے سفر معراج کا ذکر جمیل کرتے ہیں اور اس شب کے برکات و خیرات کو اپنے دامن میں سمیٹ کر دارین کی سعادتوں سے شادکام ہوتے ہیں.
حضور اکرم ﷺ کے معراج شریف کا واقعہ نہایت ہی مشہور ومعروف ہے اُسے علمائے اسلام نے نہایت ہی تفصیل سے تحریر فرمایا ہے اور اکثر واقعہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں موجود ہے ان سارے واقعات سے دورِ حاضر کے مسلمانوں کو سبق حاصل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔اب ہم معراج کے تعلق سے کچھ روشنی ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں آپ اسے ملاحظہ فرمائیں۔
انگریزی کی ایک کہاوت ہے Necessity is the mother of invention اس کی تفہیمی وسعت سے مستفاد ہے کہ انسانی ضرورت ہی ہر ایجاد و دریافت کی جننی(ماں) ہے۔ضرورت پڑی جبھی تو ویکسین کی کھوج شروع کی گئی۔مطلب انسانی ضرورت کو بہت اہمیت حاصل ہے دنیا میں بھی دین میں بھی۔اور ایک خدائی مذہب کو اتنا دریا دل ہونا ہی چاہیے کہ وہ انسانی اقدار و ضرورات کے پیش نظر لچک اختیار کرے۔
سچ یہی ہے کہ اسلام کے لانے والے آقا ﷺ نے ہی نفرت بھری دنیا میں اخوت کا صور پھونکا ،پیغام دیا( بھائی ہونے کا رشتہ،جس کا صدر اسلام میں خاص طور سے رواج تھا، باہم بھائی چارہ کا قول و قرار) محبت و وحدت انسانی کا پیغام عام کیا۔ اور تَقْویٰ۔ کو بزر گی کا میعار قرار دیا۔محسن کائنات ﷺ پر جوکلام الٰہی نازل ہوا اس کے اعلان پر قربان جائیں،اقوام متحدہ کے
دنیا میں ایک مسلمان کے لیے اسلامی زندگی ہی سب سے بہتر اور صاف ستھری زندگی ہے۔ اسلام اپنے چاہنے والوں سے اسلامی طور طریقے کے مطابق زندگی گزارنے کا خواہاں ہے اور اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے” تمہارے لیے تمہارے نبی کی زندگی سب سے بہتر زندگی ہے "اور دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے کہ” اے نبی ! مومنین سے فرما دیجئے کہ اطاعت کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی اور اپنے علماء کی۔