حبِ رسول کے تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں

   صحابۂ کرام کرام کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بے پناہ محبت کی بے نظیر مثالیں موجود ہے جس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ان سے جس محبت کا مطالبہ کیا گیا تھا وہ زندگی کے انفرادی و اجتماعی دونوں حصوں میں ہے حقوق اللہ ، حقوق العباد ہر موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ نے آپ کی سیرت ، طرزِ زندگی کو اپنے دامنِ عمل سے پیوست رکھا جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اصحاب اپنے اپنے وقت میں رفعت و بلندیوں کی

میلاد النبی ﷺکی محفلیں سجانا  کیسا؟

اللہ رب العزت کے بعد سب سے افضل مرتبہ نبی پاک ﷺ کا ہے ،اتنا عظیم کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے کلمئہ طیبہ میں اپنے حبیب پاک کا نام شامل فرما لیا ہے،لہذا نبی پاک کا ذکر اللہ کے ذکر کے بعد سب سے افضل کام ہے،اور اللہ کے نیک بندوں کا ذکر کرنا باعث برکت و رحمت ہے،حدیث پاک میں ہے :عند ذکر الصالحین تنزل الرحمۃ:صالحین کے ذکر کے وقت رحمت الہی کا نزول ہوتا ہے ،اسی لیے عاشقان مصطفی ﷺبھی میلادالنبی ﷺکرتے ہیں

ہم عید میلاد النبی کیوں نہ منائیں ؟

دستورِ دنیا ہے کہ نعمتوں کے حصول پر انسان خوشی کا اظہار کرتا ہے۔ اورپھر جیسی نعمت ویسی اظہارِ خوشی بھی ہوتی ہے۔ محسنِ کائنات ، شہنشاہِ عرب وعجم حضور پُر نور ﷺتو اللہ کی نعمتوں میں سب سے بڑی اور عظیم نعمت ہیں جو ہمیں عطا ہوئی، کیوں کہ سوائے جملہ نعمتوں کے اس نعمتِ کبریٰ کی بخشش پر رب عزوجل نے احسان جتایا۔ ارشاد ہے لَقَدْ مَنَّ اللہُ عَلَی الْمُؤمِنِیْنَ اِذْبَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلاً ترجمہ:مومنوں پر اللہ کا احسان ہوا کہ ان میں انہیں میں کا ایک رسول بھیجا۔

جشن عید میلاد النبی احادیث و تاريخ کے آئینے میں!

   اللہ رب العزت کا بے پایاں شکرو احسان ہے کہ اس نے ہمارے اوپر ایسے ایسے بیش بہا و گراں قدر نعمتیں نازل فرمائی کہ اگر ہم ان نعمتوں کو اعدادوشمار میں قید کرنا چاہیں تو نہیں کرسکتے جیسا کہ خود قرآن مجید اللہ میں ارشاد ہے”اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے "اور انھیں انواع و اقسام کی نعمتوں میں ایک ایسی انمول و بیش بہا نعمت عطا کیا کہ جس کے وجود میں آنے سے کائنات کی کایہ ہی پلٹ گئی، جس کے

سارے صحابہ عدل کے ستارے ہیں!!

 اللہ نے جب سے اس کائنات کی تخلیق فرمائی کارخانہ قدرت کا یہ نظام یے کہ اس ارض گیتی پر لاکھوں کروڑوں افراد کو پیدا فرمایا، مگر اس دھرتی پر ایک ایسی عظمت بھی اتاری اور ایک ایسا عظیم گروہ بھی لوگوں کے رشد و ہدایت کے لیے مبعوث کیا جسے دنیا صحابة الرسول کے نام سے جانتی ہے، انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد اس ارض گیتی پر کوئی جماعت سب سے زیادہ لائق تعظیم و تکریم و توقیر ہے تو وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جماعت ہے،

اسلام میں پردہ کی اہمیت 

 اور احادیث میں پردۂ کی اہمیت اور ضرورت  بکثرت موجود ہے جیسا کہ  حضرت ابوبکر بزاز حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عورتوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ساری فضیلت تو مرد لوٹ لے گئے وہ جہاد کرتے ہیں اور خدا کی راہ میں بڑے بڑے کام کرتے ہیں ہم کیا عمل کریں کہ ہمیں بھی مجاہدین کے برابر اجر مل سکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا:”  من قعدۃ منکن فی بیتہا فانھاتدرک عمل المجاھدین”  ترجمہ: جو تم سے گھر بیٹھے گی وہ مجاہدین کے عمل کو پائے گی ( حوالہ )

ماہ صفر المظفر کے تعلق سے خیالات فاسدہ کی حقیقت

اس مہینہ کے متعلق زمانہ جاہلیت ہی سے یہ مشہور ہے کہ یہ مہینہ  منحوس اور آسمان سے آفتیں اور بلائیں نازل ہونےوالا مہینہ ہے۔زمانہ جاہلیت کے لوگ اس مہینہ میں خوشی کے جتنے تقریبات مثلا: شادی بیاہ، رخصتی اور عقیقہ وغیرہ قائم کرنا منحوس و معیوب سمجھتے تھے یہاں تک کہ سفر سے بھی گریز کرتے تھے۔مگر افسوس صد افسوس بدقسمتی سے وہی نظریہ و عقیدہ نسل در نسل چلا آرہا ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ و سلم  کی مکی زندگی اور ہندوستانی مسلمان 

Huzoor ki makki zindagi

آج مسلمان جس بھی ملک میں ہو خواہ ہندوستان ہو یا بنگلہ دیش ہو یا دنیا کے کس ملک میں رہائش پذیر ہیں اور کسی بھی معاشرہ یا ماحول میں جی رہے ہیں اگر  غور کریں تو معلوم ہوگا مسلمان دو حیثیتوں سے  زندگی کے شب و روز گزار رہے ہیں ایک اقلیتی حیثیت سے تو دوسری اکثریتی حیثیت سے  نیپال و چین اور برطانیہ ہندوستان جیسے ملکوں میں مسلمان اقلیتی حیثیت سے ہیں جب کہ سعودیہ عرب  و انڈونیشیا اور پاکستان جیسے ممالک میں مسلمان اکثریتی حیثیت  سے ہیں اور موجودہ وقت میں مسلمانانِ ہند اور مسلمانان عالم کو جن پریشانیوں اور مسائلوں کا سامنا و سابقہ ہے

تعلیم نسواں کی اہمیت و افادیت : مزمل رضا فیضانی

تعلیم-نسواں

علم وہ لازوال دولت ہے جسے عالم انسانی کا ہر مکتب فکرو جود انسانیت کا جزواعظم قرار دیتا ہے بلا تفریق مذہب و ملت ہر مکتب خیال اس کی اہمیت و افادیت اور وقعت و ضرورت کا سچے دل سے معترف ہے بالخصوص مذاہب عالم میں اسلام کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس نے تعلیم و تعلیم کی پرزور تبلیغ کی ایمان و عمل کے ساتھ کسب علم اور اشاعت علم کو ضروری قرار دیا اصلاح معادو معاش دین و شریعت کی تفہیم اور رب کائنات کی معرفت کے لئے حصول علم کو فرض قرار دیا اس کے نزدیک دین و دنیا کی کامرانی اور فلاح نور علم کے

بچے اور بچیوں کے لیے اسلامی تاریخی نام

بچے اور بچیوں کے تاریخی نام

نہ تو کوئی فنی شاہکار ہے اور نہ کوئی فخرو مباہات والی قابل قدرچیز جسے ہم اہل علم کی خدمت میں پیش کرکے فخر محسوس کریں یا دادوتحسین کے امید وار بنیں ۔البتہ اپنے چند شاگردوں کی فرمائش پر یہ صفحات چند ماہ کی سعی میں تیا ر کرکے ان شائقین کے لئے ہدیہ کررہاہوں جو اپنے بچوں اور بچیوں کے تاریخی نام رکھنے کے خواہشمند ہوں وہ اس رسالہ سے استفادہ کرسکتے ہیں۔