مولانا ابوالحقانی میدان خطابت کے بے تاج بادشاہ تھے : مولانا آل مصطفی مرکزی مظفرپوری

Abul Haqqani

اصلاح و تذکیر آپ کی تقریر کا خاص عنوان ہوتا اورجو بات کہتے دل سے نکلتی اور دل پر اثر کرتی ۔آپ کے وصال سے ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا جس کا پر ہونا مشکل ہے ۔حضرت مولانا جلال الدین رضوی بانی جامعہ حضرت مریم درگ نے کہا کہ آپ کی ذات دنیائے سنیت میں نہایت ممتاز اور معتبر تھی ۔اسلام و سنیت کے فروغ اور مسلک رضا کی نشر واشاعت میں آپ کا کارنامہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے نہایت وسیع النظر عالم دین اور آفاقی ہونے کے باوجود ہر ایک سے بڑے پیار اور شفقت سے پیش آتے۔مولانا سلیم الزماں نوری کمہراری نے کہا کہ آپ کی پوری زندگی دعوت دین حق میں گزری ۔

پروردۂ حضور مفتی اعظم ہند حضرت قاری محمد نور عالم قادری نوری علیہما الرحمۃ کا پہلا سالانہ عرس اختتام پذیر

Qari-Noor-Alam

جملہ مخلصین معتقدین اور مقامی حضرات نےقران پاک کی تلاوت کاخصوصی اہتمام کیا بعدہ 10:30 بجے دن میں پوری تیاری کےساتھ اجتماعی طور پر شان و شوکت کے ساتھ پروگرام منعقد کیا گیاجس میں سینکڑوں علماء،خطباءاور شعراءکے علاوہ بیشمار مخلصین و متعلقین ومحبین کی موجودگی میں نقیب اہلسنت نواسۂ حضور رئیس القراء محمد ارشدرضا صاحب نے نظامت کی ذمّہ داری سنبھالتے ہوئے سب سے پہلے خوبصورت آواز وانداز میں تلاوت قرآن کریم سے محفل کا آغاز فرمایا پھر یکے بعد دیگرے علماء و شعراء نے نعت و منقبت کی صورت میں اپنا خراج عقیدت پیش کیا۔

حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ اکابر کی نظر میں

Muftiye-Azam-Hind

 آفتاب علم و معرفت شہزادۂ مجدداعظم حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ سلسلہ عالیہ قادریہ کے اکتالیسویں امام وشیخ طریقت ہیں،آپ کے فضائل و مناقب بے شمار صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں جس کا انحصار بیان تحریر سے باہر ہے۔ بالاختصار چند مشائخ کے اقوال سے آپ کے فضائل کو ہدیہ ناظرین کرتے ہیں۔

مبلغ اسلام علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی کے ستاسی سالہ بھتیجے کا ساوتھ افریقہ میں انتقال پر ملال!

یونس-روحانی

مبلغ اسلام کی بھتیجی محترمہ منیرہ قاضی صدیقی صاحبہ کی اطلاع کے مطابق ڈربن کے Stella Wood Cemetary میں تدفین ہوئی.انا للہ وانا الیہ راجعون،اللہ انہیں غریق رحمت فرمائے.موصوف کی عمر87 سال تھی مگر الحمدللہ پھر بھی صحت بہت اچھی تھی، آپ پیشے سے کنسلٹنگ اکاؤنٹ آفیسر کے عہدے سے سبکدوش ہو کر

ہے کمی تو بس میرے چاند کی جو تہ مزار چلا گیا : آہ! مفتی معراج الحق قادری

مفتی-معراج

درس و تدریس کے بے تاج بادشاہ تھے، جو پڑھانے بیٹھ جاتے تو لگتا تھا کہ الہام ہو رہا ہے ،بغیر رکے،بغیر تھکے بولتے جاتے جسے سمجھ میں آتا وہ تو رخِ زیبا تکتا ہی ،جسے نہیں بھی آتا وہ بھی تکتے جاتا اور حتی الامکان سمجھنے کی کوشش بھی کرتا۔

طوطئی ہندعلامہ قادر بخش محدث سہسرامی رحمۃاللہ علیہ:حیات و خدمات

قادر-بخش

عالم اہل سنت،قاطع نجدیت،واعظ خوش بیان،طوطئی ہند،معاصر اعلی حضرت امام احمد رضاخان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ،حافظ الحدیث،مصنف کتب کثیرہ، حضرت علامہ مولانا مولوی حاجی حکیم قادر بخش رحمۃاللہ علیہ شہسرامی۔

حجۃ الاسلام کی شخصیت اور ان کے تصنیفی کارنامے:ڈاکٹر امجدرضا امجد

گنبد-رضا

حجۃ الاسلام اپنے والد اعلیٰ حضرت قد س سرہ کے جانشین اور ہم عصر علما میں ممتاز شمار ہوتے تھے ،ان کی تصانیفات بھی بڑے پایہ کی ہیںاسلوب ، زبان وبیان ،قوت استدلال اور اتمام حجت کے اعتبار سے بھی آپ کی تصنیفات اہمیت کی حامل ہیں ۔حجۃ الاسلام کے سوانح نگاروں نے اس کا اظہار کیا ہے مگر اس اظہار کے ساتھ ان کتابوں کی تعداد بتانے میں یہ حضرات متعدد الخیال ہیں ۔ڈاکٹر امجد رضا امجد

محسن رضویات علامہ سید وجاہت رسول قادری میری نظر میں

سید-وجاہت-رسول-

اس تعارف کے بعد ادارہ تحقیقات امام احمد رضاکراچی کی مطبوعات القلم کو موصول ہونے لگیں اور کچھ شماروں کے بعد ڈھیر ساری قیمتی کتابوں کا اک ذخیرہ القلم میں جمع ہوگیا جس سے تحقیقی کام کرنے میں آسانیاں فراہم ہوئیں۔اللہ رب العزت حضرت سید صاحب قبلہ کو آلام روزگار سے محفوظ رکھے اور انہیں عمرخضری عطافرمائے ۔