رسول کریمﷺکی آمد اورمحفل میلاد کی برکتیں!

آپ ﷺ کی جب ولادت ہوئی تو بے شمار نعمتوں ،رحمتوں اور برکتوں  کا نزول  ہوا۔قریش شدید قحط اور عظیم تنگی میں مبتلا تھے ، درخت خشک اور تمام جانور لاغر وکمزور ہوگئے تھے۔ اللہ رب العزت نے  آپ ﷺ کی برکت سے بارش کانزول فرمایا ،جس نے جہان بھر کو سر سبز وشاداب کردیا ،درختوں میں تروتازگی آگئی اور تمام جانور کے تھن دودھ سے بھر گئے۔سارا عالم آپ ﷺ کے نور سے منور و روشن ہوگیا۔حضرت سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ‘‘حضور اکرم ﷺ میرے شکم میں تھے کہ ایک دفعہ مجھ سے ایسا نور نکلا جس سے سارا جہان منور ہوگیا اور میں نے بصرہ کے محلات دیکھے’’۔

آمدسرکاراورموسم بہار

بہار کاموسم دراصل سرسبز وشادابی، رونق وتازگی، فرحت وانبساط، کیف وسرور، اور جوش وولولہ کامظہرہے، اس موسم میں ہرشئے اپنی نکھارسے ’’بہار‘‘ کی موجودگی کا خوبصورت احساس دلاتی ہے، اس وقت ہرشئے اپنی جوانی اورشباب کی منزلیں طےکرتی ہوئی نظرآتی ہے اورجوان وتواناچیزیں تازگی وملاحت آفرینی سے وجدکناں دکھتی ہیں، حتیٰ کہ عمررسیدہ اشیابھی اپنی جاذب نظر رنگت سے اس موسم کے برکات کی شہادت دیتی ہیں۔

میلاد النبی ﷺکی محفلیں سجانا  کیسا؟

اللہ رب العزت کے بعد سب سے افضل مرتبہ نبی پاک ﷺ کا ہے ،اتنا عظیم کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے کلمئہ طیبہ میں اپنے حبیب پاک کا نام شامل فرما لیا ہے،لہذا نبی پاک کا ذکر اللہ کے ذکر کے بعد سب سے افضل کام ہے،اور اللہ کے نیک بندوں کا ذکر کرنا باعث برکت و رحمت ہے،حدیث پاک میں ہے :عند ذکر الصالحین تنزل الرحمۃ:صالحین کے ذکر کے وقت رحمت الہی کا نزول ہوتا ہے ،اسی لیے عاشقان مصطفی ﷺبھی میلادالنبی ﷺکرتے ہیں

جشن عید میلاد النبی احادیث و تاريخ کے آئینے میں!

   اللہ رب العزت کا بے پایاں شکرو احسان ہے کہ اس نے ہمارے اوپر ایسے ایسے بیش بہا و گراں قدر نعمتیں نازل فرمائی کہ اگر ہم ان نعمتوں کو اعدادوشمار میں قید کرنا چاہیں تو نہیں کرسکتے جیسا کہ خود قرآن مجید اللہ میں ارشاد ہے”اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے "اور انھیں انواع و اقسام کی نعمتوں میں ایک ایسی انمول و بیش بہا نعمت عطا کیا کہ جس کے وجود میں آنے سے کائنات کی کایہ ہی پلٹ گئی، جس کے