نورکی کرن پھوٹی حضرت آمنہ کے آنگن میں!

بت پرستی،شراب نوشی،زناکاری،قماربازی،رہزنی، دختر کشی ،عصمت دری، جنگ وجدال ان کا نصب العین ہوچکا تھا۔حد تو یہ تھا کہ یہ لوگ اپنے معبود حقیقی کو چھوڑ کر اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے پتھر کی پوجا کیا کرتے تھے۔ اور اپنا معبود اسی کو سمجھتے تھے ان لوگوں کا حال یہ تھا کہ ہر ہر قبیلہ کا معبود الگ الگ تھا کوئی قبیلہ لات کے آگے سر بسجود ہوتا تھا،کوئی قبیلہ عزی کا پجاری تھا،کوئی قبیلہ منات کی پرستش میں محو تھا۔