مطالبۂ جہیز معاشرے کا ناسورہے
روشن رضا مصباحی ازہری
نکاح اس پاکیزہ رشتے کا نام ہے جس کی کوکھ سے دنیا کے سارے رشتے وجود میں آتے ہیں،دنیا کے سارے رشتوں کی اہمیت اپنی جگہ مگر یہ وہ واحد رشتہ ہے جس کی داغ بیل اللہ عزوجل نے جنت میں ڈالی، نسل انسانی کی بقا و افزائش اسی رشتے پر منحصر ہے، مگر مذہب اسلام نے نکاح کو فقط خواہشات نفس کی تکمیل و فطری جذبات کی تسکین کا ذریعہ نہیں بنایا بلکہ اسلام نے اسے عبادت اور سنت انبیاء قرار دیا ہے، اللہ نے اس رشتے کو اتنی اہمیت کا حامل بنایا ہے کہ اگر کوئی بندہ مومن اس رشتے سے منسلک ہوجائے تو وہ عزت نفس و پاکیزگی نظر، شرم و حیا کا پیکر مجسم بنتا نظر آتا ہے، اور پھر ذنوب و عصیان و حرام کاری سے پاک ایک صالح معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے .
مذہب اسلام و پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو آسان سے آسان تر کرکے پوری امت کو ایک خوشگوار و پر امن فضا میں زندگی گزارنے کی راہیں ہموار فرمائیں، مگر جس نکاح کو سب ایسر و آسان قرار دیا گیا تھا موجودہ دور میں آج ہم لوگوں نے اسی کوسب سے مشکل و گراں بنادیا. اس شادی کے اندر جتنے بھی غلط رسومات شامل ہوئیں ان میں سب سے زیادہ خطرناک جبری جہیز کی مانگ اور ڈیمانڈ ہے۔اس مطالبہ جہیز کی نحوست و لعنت نے جہاں غریب بیٹیوں کے ارمانوں کا خون کیا وہیں پر معاذ اللہ ہماری قوم مسلم کی بہت سی بچیاں درازگئ عمر و سامان جہیز پر عدم قدرت کے سبب غیر اسلامی طریقے کو گلے لگالیا اور ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوس پرستوں و نفس کے پجاریوں نے ان کے تقدس کو پامال اور ان کی چادر عصمت کو تار تار کرنا شروع کردیا. مگر ان سب کا ذمہ دار کون ہے؟ کون سی مخلوق نے اس غیر شرعی و لعنتی رواج کو بڑھاوا دیا؟ وہ کوئی اور نہیں بلکہ ہم ہی کلمہ گو و مسلمان کہلانے والے لوگ ہیں جنہیں اللہ نے بیٹے کیا عطا کردیئے یہ وقت کے فرعون بن کر دوسرے غریب لڑکی کے ماں باپ کا استحصال کرنے لگے.
جب بھی کسی امیر باپ کی بیٹی کی بارات آتی ہے اس وقت یہ غریب بیٹیاں رب سے دعائیں کرتی ہیں، شکوہ کرتی ہیں: میرے مالک! آخر میرا قصور کیاتھا تو نے میرے باپ کو غریب کیوں بنایا؟ میرے مولی! کیا غریب باپ کی بیٹی باپ ہی کی دہلیز پر بوڑھی ہوجائے گی؟ ہمارے سماج میں بہت سی ایسی بیٹیاں ہیں جن کی عمر کا اکثر حصہ اسی امید و یاس میں گزر گیاکہ کاش کوئی ایسا مسیحا آتا جو مجھے بھی اپنے گھر کی عزت بناتا.
مسلمانوں! کتنے ظالم ہوگئے ہو تم؟ خدا کے لیے اپنے سماج سےاس مطالبہ جہیز کی لعنت کو ختم کرو
اس جبری جہیز کا رواج ہمارے سماج میں میں اس قدرتیزی سے پھیل رہا ہے کہ جس کے برےاور المناک نتائج سے روح انسانی کانپ اٹھتی ہے،کتنے ایسے لوگ ہیں جن کا ہنستا مسکراتا پریوار اس جبر سے تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچ گیا۔اخبار و جرائد میں آئے دن یہ خبریں آتی ہیں کہ ایک لڑکی نے اپنی مظلومانہ زندگی و سسرال والوں کے سفاکانہ رویے سے تنگ آکر خودکشی کرلی، لاڈو پیار کی مستحق کتنی بچیوں کو نہایت بے رحمی و سنگدلی کے ساتھ زندہ جلا دیا گیا۔
آخر کب تک ہم اپنی ذلت و نامرادی کا ذمہ دار دوسری مخالف طاقتوں کو ٹھہراتے رہیں گے؟ ہم سب کو متحد ہوکر اس غلط رواج کے سدباب کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔اور خصوصاً ملت کے نوجوان اس امر خیر کی طرف بڑھیں اور عہد کریں کہ ہم اپنی شادی سادگی کے ساتھ سنت طریقہ پر کریں گے۔اور ابھی عائشہ کی خود کشی کے بعد ارباب علم و دانش نے اس کی روک تھام کے لیے معتدد تجاویز پیش کیں، یقیناتمام آراء و تجاویز درست ہیں مگر پائیدار و مستحکم نہیں۔
اس غلط رواج و چلن کو ختم کرنے کیلئے لڑکی والوں کو متحد ہو کر جہیز کے بھکاریوں کے یہاں شادی نہ کرنے کا عزم کرنا ہوگا اس اقدام سے خواہی نہ خواہی لڑکے والوں کو ڈیمانڈ کرنا بھی بند کرنا پڑے گا اور ایک خوشگوار ماحول و صالح معاشرہ کی تشکیل ہوسکتی ہے۔
اور یہ بھی واضح رہے کہ سکہ کے دو رخ ہوتے ہیں،جہاں جہیزجیسی لعنت سے ہر صاحب عقل سلیم بیزار ہےاور اس کو ختم کرنے کےلئے کوشاں ہے وہیں اس فکر کو بھی عام کرنا ہوگا کہ ہر لڑکا دولت مند و صاحب ثروت نہیں ہوتا،اگر وہ نان ونفقہ پر قادر ہے تو امیر باپ بھی اپنی بیٹی کا رشتہ اس کے ساتھ کرنے میں کسر شان نہ سمجھے۔
اللہ ہم سب کو عمل صالح کی توفیق مرحمت فرمائے۔
الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !
الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید پڑھیں: عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان محسوس ہوئی اس لیے اس کی نفرت باہر نکل آئی۔عورت بھی اعصاب کی مضبوط نکلی بحث بھی کی، کھانا بھی چھوڑ دیا لیکن نعرہ نہیں لگایا۔اس سے ہمیں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے شاید وہ خاتون مسلمان ہی ہوگی۔ کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ اشرفیہ مبارکپور و چیف ایڈیٹر ماہ نامہ اشرفیہ، مبارک پور اللہ تعالی نے اپنے آخری رسول محمد عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو رحمۃ للعالمین فرمایا، یعنی اللہ تعالیٰ عالمین یعنی تمام جہانوں کا خالق اور پروردگار ہے اور … آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام( AAA) ملک کی سرحدی ریاست یعنی چائے، خام تیل، کوئلہ، دلکش پہاڑیوں ، قدرتی نظاروں، سرسبز وشاداب وادیوں، بل کھاتی ندیوں اور سکون کی سرزمین آسام اس وقت سیلاب کی آفتوں سے دوچار ہے۔ ریاست کے 29 اضلاع میں … نکاح کو آسان بنائیں!! ✍🏻 مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام رب تعالیٰ نے انسان کو بہترین تقویم، یعنی اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے۔ انہیں ان بےشمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے، جنہیں عقل انسانی شمار کرنے سے قاصر ہے۔انہی نعمتوں میں ایک عظیم نعمت نکاح ہے۔ جس طرح انسانی زندگی بسر کرنے … اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز ✍️ مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر : علیمی اکیڈمی آسام (AAA) ہم اگر عالم ہیں تو اصلاح امت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ؟یہ ایک ایسا سوال ہے، جسے ہم نے شاید ہی کبھی اپنی ذات سے کیا ہو۔ یہ سوال خود سے کرنا ہے، ہر ایک …
نفرت کا بھنڈارا
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں!
آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال
نکاح کو آسان بنائیں!!
اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز