حسد کی تباہ کاریاں!!

!!حسد کی تباہ کاریاں

از: محمد مقتدر اشرف فریدی، اتر دیناج پور، بنگال


آج ہمارہ معاشرہ انگنت برائیوں کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے، ظاہری اور باطنی برائیوں میں ہمارا سماج غرق نظر آتا ہے، جب سماج کے احوال پہ نظریں جمتی ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ برائیوں کی آماج گاہ بنا ہوا ہے یہی سبب ہے کہ آج ہمارا سماج تیزی کے ساتھ تنزّلی، پستی اور فرسودگی کی جانب رواں دواں ہے۔ آج ہم اخلاقیات سے دور ہوتے جا رہے ہیں جب کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اخلاقیات ہی سے قومیں بنتی اور بگڑتی ہے۔ افسوس! آج ہمارے سماج میں اخلاقی اقدار کا فقدان نظر آتا ہے، اخوت و محبت کا پیارا درس آج ہم نے فراموش کر دیا اور جھوٹ، غیبت، عداوت، بغض و عناد، حسد اور کینہ جیسی دلی بیماریوں مبتلا ہیں، یہ وہ بیماریاں ہیں جن کی وجہ سے آج ہمارے سماج میں آپسی قربتیں فوت اور دوریاں مقدر ہوتی جا رہی ہیں۔ جس معاشرے میں حسد و کینہ عام ہو جائے وہاں کبھی امن و سکون نہیں ہو سکتا، بد امنی اور اضطرابی اس معاشرے کا مقدر بن جایا کرتی ہے۔ جس طرح انسان کے جسم کو بیماری لاحق ہوتی ہے بلکل اسی طرح انسان کی روح بھی بیمار ہوتی ہے اور حسد انہی بیماریوں میں سے ایک مہلک بیماری ہے، یہ وہ مہلک بیماری ہے جو روح کو بے چین، دل مجروح، ذہن کو مضطرب اور منتشر کر دیتا ہے گویاکہ حاسد اپنی ہی جلائی ہوئی آگ میں جلتارہتا ہے۔ حسد یقینا ایک مہلک مرض اور بڑا گناہ ہے اسی لیے مذہب اسلام حسد کی تباہ کاریوں کو بیان کرتا ہے اور اخوّت و محبت کا درس دیتا ہے تاکہ معاشرہ فتنہ و فساد اور اختلاف و انتشار کا شکار نہ ہو اور امن و شانتی کا گہوارہ بن سکے۔
حسد کیا ہے؟
جس شخص کے پاس نعمت ہو، اس کی نعمت پر ناخوشی کا اظہار اور اس کی نعمت کے زوال کی خواہش کرنے کو حسد کہتے ہے۔اللہ کریم نے اپنے محبوب نبی کریم علیہ الصلاة و التسلیم کو حسد سے پناہ مانگنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: و مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ( سورة الفلق، آیت 5) ترجمہ: (تم فرماؤ میں اس کی پناہ لیتا ہوں) حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے ۔یہود کے نبی کریم علیہ الصلاة و التسلیم کی نبوت کا انکار کرنے پر اللہ عزّ و جلّ نے ارشاد فرمایا: اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰی مآتاھُمْ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِهٖ( سورة النساء، آیت نمبر: 54) ترجمہ: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا۔اس آیت میں اللہ کریم نے یہود کے حسد کی مذمت بیان کی ہے۔
حضرت انس رضی اللّہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلّی اللہ تعالٰی علیہ و آلہٖ و سلّم نے ارشاد فرمایا: آپس میں حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض و عداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی نہ بیان کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہو جاؤ۔( صحیح بخاری، کتاب الادب، الرقم: 6066)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلّی اللّہ تعالٰی علیہ علیہ و آلہٖ و سلّم نے ارشاد فرمایا: حسد سے بچو، کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے(سنن ابو داؤد، الرقم: 4903)متذکرہ بالا آیات و احادیث سے معلوم ہوا کہ حسد ایک ایسا مہلک مرض اور سنگین جرم ہے کہ اللہ کریم نے حاسد کے حسد سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں حسد سے بچنے کی تاکید و تلقین کی ہے۔ یہ ایک ایسا گناہ ہے کہ کتاب و سنّت میں متعدد مقامات پر اس کی شدید مذمت وارد ہوئی ہے۔ حسد دنیا کا سب سے پہلا گناہ ہے۔ سیّدنا امام غزالی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلا گناہ حسد تھا۔ ابلیس نے حضرت آدم علٰی نبیّنا و علیہ الصلاة و السلام کے رتبہ پر ان سے حسد کیا اور سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ حسد ہی تھا جس نے اسے نافرمانی پر ابھارا(احیاء العلوم، جلد 3، صفحہ 659)
حاسد نعمت الٰہی کا دشمن ہوتا ہے۔ ایک مقام پر سیّدنا امام غزالی رحمة اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: حضرت سیّدنا زکریا علٰی نبیّنا و علیہ الصلاة و السلام نے فرما یا کہ اللہ عزّ و جلّ ارشاد فرماتا ہے: حاسد میری نعمت کا دشمن ہے، میرے فیصلے پر ناخوش اور میری اس تقسیم پر ناراض ہوتا ہے جو میں نے اپنے بندوں کے درمیان کی(احیاء العلوم، جلد 3، صفحہ 658)حسد ایک ایسی خطرناک بیماری ہے کہ جو شخص اس بیماری میں مبتلا ہوتا ہے وہ بلا شبہ معاشرے میں بغض و عداوت، نفرت، اختلافات و فسادات، رنجشیں اور دوریاں پیدا کرنے میں ایک گھنونا کردار ادا کرتا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ حاسد کبھی ظفر یاب نہیں ہوتا ہے بلکہ حسد کی آگ میں جل کر خود کے لیے دینی و دنیوی تباہیوں اور نقصانات کا سامان فراہم کرتا ہے۔ حسد یقینا بڑا گناہ ہے، اس کے انگنت نقصانات ہیں اسی لیے مذہب مہذّب اسلام نے ہمیں حسد سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ ایک بہترین معاشرے کی تشکیل کے لیے ضروری ہے کہ اپنے دلوں کو حسد سے پاک و صاف رکھیں، خود کو حسد کی تباہ کاریوں اور اس کے نقصانات سے بچائیں اور اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو جائیں، یقینا اسی میں ہمارے لیے دارین کی فوز و فلاح کا راز مضمر ہے۔


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

مدینہ

نعت خوانی کے شرعی آداب

۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا البتہ یہ کہا جا سکتاہے کہ نعت گوئی کا سلسلہ ازل سے شروع ہوا اور ابد تک جاری رہے گا۔ آپﷺ کی آمد سے قبل بھی  آسمانی صحیفوں اور کتب میں آپ ﷺکی آمد کی بشارتیں اور اوصاف حمیدہ درج ہیں۔ خود رب قدیر نے قرآن مجید میں مختلف انداز میں آپﷺکی شان (نعت) بیان فرمائی ہے۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔