تجارت کی برکت اور اس کے کثیر منافع
صادق مصباحی
#تجارت_کی_برکت اور اس کے کثیر منافع کے بارے میں صاحبِ کنز العُمال نے ایک حدیث نقل کی ہے:"تسعۃ اعشار الرزق فی التجارۃ ، والعشر فی المواشی”۔( الفصل الثالث فی انواع الکسب)
” #رزق کا نوے (٩۰) حصہ ، تجارت میں اور ( باقی) دس حصہ، مویشی پروری میں ہے”۔اتحاف الخیرۃ اور جامع صغیر للسیوطی میں بھی یہ حدیث، محدث نعیم بن عبد الرحمن ازدی اور بعض دیگر رواۃ ( مثلا یحیی بن جابر طائی) سے مروی ہے۔
بعض مقامات پر ” والعشر الباقی فی السائمۃ” کے کلمات وارد ہیں۔البانی اور اس کے حواریوں نے اپنی عادت کے مطابق، اس حدیث کو صرف اس لیے ضعیف قرار دیا ہے کہ یہ روایت، صحاح، مسانید اور معاجم کی مشہور کتب میں مذکور نہیں ۔سند کے اعتبار سے حدیث، ضعیف ہی سہی، مگر تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ تجارت واقعی بے شمار برکتوں کی حامل ہے۔
یہی کیا کم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود تجارت فرمائی، اور بکثرت صحابہ، تابعین، اور ائمہ وعلما کا تجارت کرنا، تواتر سے ثابت ہے؛جب کہ ملازمت کی فضیلت کے بارے میں کوئی ضعیف حدیث پیش کرنا بھی مشکل امر ہے۔
اس لیے ہمارے علما وائمہ کو چاہیے کہ ملازمت وزراعت کا چکر چھوڑ کر،تجارت کا پیشہ اپنائیں، اور دین کا کام سیٹھوں کی جھڑکیاں کھاکر نہیں، بلکہ اپنی حلال کمائی سے کریں۔ اور مفت کریں۔
یاد رہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما تاجروں کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ یہ زمین میں، اللہ تعالیٰ کے سفیر اور امین ہیں۔
ترمذی کی حدیث ہے:سچا اور امانت دار تاجر ( کا حشر) نبیوں، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا ۔
الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !
الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید پڑھیں: