اسلام میں احترام انسانیت کا تصور 

اسلام میں احترام انسانیت کا تصور 

محمد مظہر حسین رضوی -کوڈرما (جھارکھنڈ)
متعلم:جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف (یوپی)


اسلام ہی رب کائنات کا سچا دین ہے جو اپنی حقیقی شکل میں آج بھی موجود ہے اور قیامت تک باقی رہے گا اور اسکے قوانین واصول اسی خالق و مالک کی طرف سے ہے جس نے انسان اور تمام کائنات کو پیدا فرمایا، کسی شئ کی اہمیت و عظمت اس کے بنانے والے سے زیادہ کون جان سکتا ہے ؟ رب کائنات نے انسان کو بنایا اور اس طرح کی تمام مخلوقات میں ہر لحاظ سے عمدہ بہتر اور لائق فائق بنایا صوری اور معنوی حسن و کمال میں کوئ شئ انسان کا مقابلہ نہیں کر سکتا حیوانات، نباتات، جمادات میں کوئ بھی تو نہیں جو انسان کی ہمسری کر سکے تنومند جانور حیوانات اور خونخوار درندے سب انسان کے سامنے سرنگوں ہیں فلاسفہ نے انسانی کمالات کا غائر نظر سے جائزہ لینے کے بعد ہی یہ کہا ہے کہ انسان عالم اصغر ہے اپنا رزق کھانے کے لئے ہر مخلوق کو سر زمین کے طرف جھکانا ہوتا ہے اور انسان ہے کہ اسے اپنا رزق کھانے کے لئے سر زمین کے طرف جھکانا نہیں پڑتا ہے بلکہ ہاتھ لقمہ کو اٹھا کر اس کے منہ تک خود پہنچا دیتا ہے ،
انسان قدرت کا ایک ایسا نمونہ ہے جس کے بارے میں خالق ومالک خود ارشاد فرماتا ہے :
قد خلقنا الانسان فی أحسن تقویم* بیشک ہم نے انسان کو اچھی صورت پر بنایا ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے انسان سے زیادہ خوبصورت کوئ چیز پیدا نہیں کی ۔۔۔۔۔
تمام مخلوقات میں انسان سب سے مکرم ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ، *ولقد کرمنا بنی ادم و حملناھم فی البر و البحر و رزقناھم من الطیبت و فضلناھم علی کثیر ممن خلق تفضیلا* بیشک ہم نے بڑی عزت بخشی اولاد آدم کو اور ہم نے سوار کیا انہیں خشکی اور سمندر میں اور رزق دیا انہیں پاکیزہ چیزوں سے اور ہم نے فضیلت دی انہیں بہت سی چیزوں پر جن کو ہم نے پیدا فرمایا نمایاں فضیلت —
دنیاں میں عزت و کرامت کا تاج انسان کو پہنایا گیا اور بحر و بر میں اسے غلبہ عطا ہوا تفسیر مواہب الرحمن میں آیت بالا کے تحت ایک حدیث مبارک درج کی گئی ہے جسکا ترجمہ یہ ہے کہ
ملائکہ نے عرض کی اے رب! تو نے ہمیں اور بنی آدم کو پیدا کیا اولاد آدم کے لئے ایسا کیا کہ وہ کھانا کھاتے ہیں پانی پیتے ہیں کپڑے پہنتے ہیں نکاح کرتے ہیں اور سواریوں پر سوار ہوتے ہیں اور آرام کرتے ہیں اور ہمارے لئے ان میں سے کچھ بھی نہیں انکے لئے دنیا میں اتنا کیا تو ہمارے حصہ میں آخرت کر دے تو باری تعالیٰ نے جواب دیا کہ جسکے حق میں میں نے (خلقت بیدی ) فرمایا اسے اسکی طرح ہر گز نہ کروں گا جسے (کن) فرما کر پیدا کیا ۔۔۔۔۔
علامہ نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ خزائن العرفان میں لکھتے ہیں عقل و علم و گویائی پاکیزہ صورت معتدل قامت اور معاش و معاد کی تدبیر اور تمام چیزوں پر استیلاء و تسخیر عطا فرما کر اور اسکے علاؤہ بہت سی فضیلتیں دے کر ہم نے آدم کی اولاد کو دیکر بڑی عزت بخشی آدمیت کے علو مرتبت اور عظمت درجت کے اسباب میں سب سے عظیم سبب یہ ہے کہ خدا کے محبوبوں اور پیاری منتخب شخصیتوں کا ظہور انہیں میں ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انسان ہی میں حضرت آدم علیہ السلام صفی اللہ بن کر تشریف لائے انسانوں ہی میں حضرت نوح علیہ السلام نجی اللہ بن کر تشریف لائے انسانوں ہی میں حضرت ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ بن کر تشریف لائے انسانوں ہی میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کلیم اللہ بن کر تشریف لائے انسانوں ہی میں حضرت اسماعیل ذبیح اللہ خضرت داؤد خلیل اللہ حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہم السلام بن کر تشریف لائے اور انسانوں ہی میں سید المرسلین خاتم النبیین رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم حبیب اللہ بن کر تشریف لائے ۔۔۔۔۔۔۔۔
گویا سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم اور از آدم تا عیسیٰ کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہم السلام کا مقدس گروہ انسانوں ہی میں آیا ان کے باعث انسان کو عظمت و کرامت ملی اور بنی آدم نوح معزز ہوئے مالک ارض و سماء کا یہ کرم خاص اولاد آدم پر ہے کہ انہیں پیدا کردہ تمام مخلوقات پر برتری و افضلیت عطا فرمائی اور ان کے اندر ایسی ایسی صلاحیت و قابلیت رکھی کہ جن سے تسخیر عالم کر سکیں انسانیت کے ناطے ہر آدمی کا ایک دوسرے پر کچھ حق ہے اور ہر آدمی ایک دوسرے کے لئے قابل احترام اور لائق عزت ہے :

اسلام نے ہر انسان کو اپنے مذہب پر قائم رہنے کی اجازت دی ہے کسی کو زور و زبردستی اور ڈرا دھمکا کر مسلمان بنانا جائز نہیں _

رب کائنات نے روئے زمین کی تمام نعمتیں انسان ہی کے لئے پیدا فرمائی ہے اور ان سب نعمتوں کو مل بانٹ کر انصاف سے استعمال کرنا ہر انسان کا حق ہے ۔۔۔۔ ہوا، پانی ، غزہ ، لباس اور تمام لوازم حیات کی طرح انسانی عقل و علم جو ایجادات و اکتشافات رب کائنات کی توفیق سے کی ہیں وہ سب بھی خدا ہی کی نعمت ہیں اور انکا مستحق ہر انسان ہے ان ایجادات و اکتشافات کو امن عالم اور انسانی اخلاقی اقتدار کی تشکیل و تعمیر پر خرچ کرنا خدمت انسانیت ہے اسلام چاہتا ہے کہ قانون الہ کا احترام اور خوف خدا معاشرے میں اس طرح رچ بس جائے کہ ہر انسان دوسرے کا خود جیسا سمجھ کر اس سے برتاؤ کرے _
صالح اور پر امن معاشرہ باہمی اعتماد اور برادرانہ فضا چاہتا ہے جہاں لوگ ایک کنبے کی طرح زندگی گزارتے ہوں خوشیوں میں بھی لوگوں کے ہم دوش ہوں اور رنج و الم میں بھی غم گساری کریں اس اسلامی جزیہ کو ہی انسانی جوہر کا نام دیا جاتا ہے یہ اسلام کی انسان نوازی ہے
ارشاد باری تعالیٰ ( مفہوم ) اے ایمان والوں یہ بات مردوں کے لئے مناسب نہیں کہ کچھ لوگ دوسرے کا مذاق اڑائیں عجب نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اسی طرح عورتوں کے لئے بھی مناسب نہیں کہ دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں عجب نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں طعنہ زنی نہ کرو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو ۔۔۔۔۔۔

انسان ہی احسن المخلوقات ہے انسان ہی اکرم المخلوقات ہے انسان ہی اجمل المخلوقات ہے ، رب تعالیٰ کی سب سے پسندیدہ مخلوق انسان ہے بارے امانت کو اٹھانے والی مخلوق انسان ہے یہ ہے اسلام کے نزدیک انسان کی حیثیت ،یہ ہے دین حنیف میں انسان کی وقعت ،یہ ہے نظام مصطفیٰ میں انسان کا احترام اب جس مذہب میں انسان کو اتنا بڑا درجہ حاصل ہے وہی انسان امن سلامتی کے حقیقی راستوں اور انسانی بہبودی کے طریقوں کو پیش کرتا سکتا ہے
لعل و جوہر کی قدر و قیمت جاننے والے ہی اسکی حفاظت و ضیافت کا بہترین بندو بست کر سکتے ہیں جو لوگ انہیں بھی کانچ کی گولیاں سمجھتے ہوں وہ اسکی وقعت کیا کر سکتے ہیں _
رب کائنات نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر تمام مخلوق کا سردار کیا اور نت صلاحیتوں سے نواز کر ان پر عظیم ترین ذمہ داری ڈالی اپنی وقار امانتوں کا امین الہی انسانوں انسانوں میں سے معزز ترین طبقہ کو قرار دیا انسانی فطرت کے کمزور پہلوؤں سے ان میں جو غلط عادتیں داخل ہو جاتی ہیں اسلام نے ان میں سے ایک ایک کی نشان دہی کر کے اپنے پیرؤں کو ان سے دور و نفور رہنے کی تلقین کی انسانیت کے کسی حصے کی تباہی و بربادی اسلام کو گوارہ نہیں اسلام وحدت آدمیت کو برقرار رکھنے اور بنی نوح و آدم کی سلامتی و بہبودی کو قائم کرنے کا داعی ہے
اب اہل بصیرت روشنی حاصل کریں تمام موجودہ خود ساختہ ازم اور قوانین جنسیت اور نیشن کی بنیاد پر کسی انسان کو کوئ حق فراہم کرتے ہیں ۔۔۔۔سوائے اسلام کے دنیا کا کوئ قانون نہیں جو انسان کو انسان ہونے کی بنیاد پر عزت و کرامت کا مستحق قرار دیتا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہذا ۔۔۔۔۔۔
معاشرے کو پر امن بنائیں
اپنی کھوئی صلاحیتوں کو اجاگر کریں ۔۔۔۔


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

مدینہ

نعت خوانی کے شرعی آداب

۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا البتہ یہ کہا جا سکتاہے کہ نعت گوئی کا سلسلہ ازل سے شروع ہوا اور ابد تک جاری رہے گا۔ آپﷺ کی آمد سے قبل بھی  آسمانی صحیفوں اور کتب میں آپ ﷺکی آمد کی بشارتیں اور اوصاف حمیدہ درج ہیں۔ خود رب قدیر نے قرآن مجید میں مختلف انداز میں آپﷺکی شان (نعت) بیان فرمائی ہے۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔