جاوید اختر بھارتی کی تحریر ’’کتنا درست ہے حسب ونسب کا نشہ۔۔۔‘‘ کاتنقیدی جائزہ (آخری قسط)

الرضا نیٹورک پر شائع :جاوید اختر بھارتی کی تحریر

’’کتنا درست ہے حسب ونسب کا نشہ۔۔۔‘‘

کاتنقیدی جائزہ

(آخری قسط)

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔۔۔

https://alrazanetwork.com/%d9%86%d8%b3%d8%a8/

جاوید بھارتی صاحب پھر سے قرآن مجید کی وہی آیت کریمہ کا ایک ٹکڑا پیش کرتے ہیں، جس کا شروع میں ترجمہ کیے تھے۔ وہ لکھتے ہیں:ان اکرمکم عنداللہ التقاکم کی مخالفت ہے کہ نہیں؟”
پہلے تو آپ یہ سیکھیے کہ قرآن مجید کو رسمِ عثمانی کے علاوہ لکھنا حرام ہے، جس پر "مجلسِ شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور” کے تحت سمینار ہوچکا ہے اور ملک کے اکابر مفتیان کرام باتفاق راے یہ فیصلہ صادر فرما چکے ہیں کہ قرآنی آیات کو رسمِ عثمانی ہی میں لکھنا لازم ہے اور اس کے خلاف لکھنا حرام ہے۔ قرآن مجید میں یہ آیت کریمہ اس طرح درج ہے:اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰکُمْ“ اگر آپ کی خواہش ہوگی تو مجلسِ شرعی مبارک پور اور دیگر اکابر مفتیانِ کرام کا فتوی بھی دکھایا جائے گا۔ ابھی اتنا ہی۔اب رہی بات کہ آیت کریمہ کی مخالفت ہوئی یا نہ ہوئی تو سنیے جناب عالی!
جب سید زادے اس کے قائل ہی نہیں ہیں تو کیسے مخالفت ہوئی، یہ تو ادنی تأمل والا آدمی بھی سمجھ سکتا ہے۔ اور یہ آپ کی تحریر بھی بتا رہی ہے کہ کسی سید زادے نے نہیں بلکہ ان کے کسی عقیدت مند نے کہا ہے۔یہاں پر ایک بات اور عرض کر دوں کہ جناب یہ ایک آیتِ کریمہ ہے جس میں عمومی بات کی گئی ہے اور سارے قبائل کو حسب و نسب، رنگ و نسل اور ذات پات کی تمیز سے دور رہنے اور اللہ کے نزدیک پسندیدہ ہونے کا معیار "تقوی” کو بتایا گیا ہے، جس پر ہر صاحبِ علم و بصیرت کا عقیدہ ہے۔ لیکن اسی قرآن مجید میں دسیوں مقام پر اہلِ بیت اطہار اور اولاد رسول کی فضیلتیں وارد ہیں۔ ذرا اس کو بھی دیکھیے۔آیتِ کریمہ ” وَاعْتِصَمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَ لَا تَفَرَّقُوْا “ ترجمہ: اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آ پس میں پھٹ نہ جانا۔ (آلِ عمران: ۳/ ۱۰۳)
حضرت صدرالافاضل مرادآبادی اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں: حبل اللہ کی تفسیر میں مفسرین کے چند قول ہیں بعض کہتے ہیں کہ اس سے قرآن مراد ہے، مسلم کی حدیث شریف میں وارد ہوا کہ قرآن پاک حبل اللہ ہے جس نے اس کا اتباع کیا وہ ہدایت پر ہے جس نے اس کو چھوڑا وہ گمراہی پر ہے ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: حبل اللہ سے جماعت مراد ہے اور فرمایا کہ تم جماعت کو لازم کر لو کہ وہ حبل اللہ ہے جس کو مضبوط تھامنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ( خزائن العرفان )
اور یہی صدرالافاضل علیہ الرحمہ اپنی کتاب ’’ سوانح کربلا “ میں فرماتے ہیں:” ثعلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ الرحمہ سے روایت کی کہ آپ نے آيت ” وَاعْتِصَمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَ لَا تَفَرَّقُوْا “ کی تفسیر میں فرمایا کہ ہم (اہل بیت حبل اللہ ہیں)۔“( سوانح کربلا ص: ۵۰)
حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یارخاں نعیمی فرماتے ہیں:”بعض مفسرین نے فرمایا کہ حبل اللہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی آلِ پاک ہے لہٰذا آلِ رسول کی غلامی ہدایت و نجات کا ذریعہ ہے اور بعض کے نزدیک حبل اللہ خود حضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہیں، جیسے کنویں میں گرا ہوا، دی ہوئی رسی پکڑ کر اوپر آتا ہے ایسے ہی حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ذریعہ نیچے والے لوگ حق تک پہنچے۔“( تفسیر نورالعرفان ص: ۹۹ ، ۔۔۔)
اس آیت کی تفسیر میں آپ کا اعتراض بھی ہے اور نصیحت بھی۔ لہذا غور سے پڑھیے گا اور نصیحت پر عمل بھی کیجیے گا۔روکنے ٹوکنے کی تلخ نصیحت دینے پر صرف اتنا عرض ہے کہ آپ ایک تحریک چلائیے اور اس میں یہ لازم شرط رکھیے کہ اندھ بھکتی نہیں چلے گی، جس کا بندۂ ناچیز بھی ساتھ دے گا۔ لیکن یہ بات یاد رہے کہ اپنے آقاؤں کی تعریف اندھ بھکتی نہیں ہے۔
جناب آپ کی اس ” خود راقم الحروف 2011 سے 2016 تک سعودی عرب میں رہا ہے بہت سے کاغذات پر نام سے پہلے جناب کی جگہ پر سید لکھا ہے اور جسے نہ یقین ہو وہ عرب ممالک کے سفارت خانے سے سرکاری خطوط دیکھ لیں بہت سے خطوط پر جناب کی جگہ سید لکھا ہوا مل جائے گا اور راقم الحروف سعودی عرب کے شہر ریاض، طائف، جدہ، الغاط، المجمع، صناعیۃ، درعیۃ، القسیم یہاں تک کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ بھی گیا لیکن کہیں کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو کہے کہ میں سید ہوں میں آل رسول ہوں اور کوئی یہ بھی کہنے والا نہیں ملا کہ وہ کہے کہ دیکھو وہ فلاں شخص آل نبی ہے،، جبکہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے گئے اور آج بھی مدینہ منورہ میں گنبد خضریٰ کے نیچے آرام فرما ہیں اور یہ قرآن و حدیث سے بھی ثابت ہے،،

اس اقتباس کا جواب یہ ہے کہ صاحب! پہلی قسط میں آپ نے پڑھا ہوگا کہ شریف و سید کا استعمال کس طرح ہوتا چلا آرہا ہے اور کون سی جگہ کیسے استعمال ہوتا ہے وہ بھی وہاں آپ کو بتایا گیا ہے۔ تو یہ اعتراض بھی آپ کا بے جا ہے کہ سعودی عرب میں کوئی سید نہیں۔ دوسری بات جناب! آپ پانچ سال رہیے یا پچاس سال رہیے! کوئی ضروری تو نہیں کہ آپ نے نہیں دیکھا نہیں سنا تو کوئی آلِ رسول ہی نہیں ہیں وہاں جناب!بہت سارے اولادِ رسول عرب ممالک میں آج بھی ہیں اور بہت پہلے سے بھی چلے آرہے ہیں۔ اکابر علما کی کتابوں کا مطالعہ کیجیے تو معلوم ہوجائے گا۔ ایک مرتبہ "حسام الحرمین” کو پڑھیے، بہتوں سید زادے کا پتا چل جائے گا۔
ایک سوال میرا بھی کہ آپ نے لکھا کہ
” قرآن و حدیث سے ثابت ہے”
قبلہ! ذرا دلیل سے بتانے کی زحمت کیجیے گا۔
آگے لکھا ہے "اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا نبی کے خاندان کے سبھی لوگ ہندوستان و پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہی چلے آئے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کے لوگوں نے بزرگان دین کے اخلاق و کردار کو دیکھا تو متاثر ہوئے اور حلقۂ اسلام میں داخل ہوئے مگر چونکہ حالت کفر میں ان کے اندر جو ذات برادری کا تعصبانہ نظریہ و خیال تھا وہ آج بھی ہے اور عام طریقے سے پنڈت مسلمان ہوئے تو وہ سید لکھنے لگے اور ٹھاکر مسلمان ہوئے تو خان اور پٹھان لکھنے لگے اور آج بھی بہت سے مسلمان بھی اپنے کو راجپوت لکھتے ہیں،،
پھر من مانی سوال اور نفرتی انداز لے کر آگئے اوہ جناب! ذرہ سے دل کو ٹھنڈا رکھیے ورنہ ہارڈ ایٹک ہوجائے گا۔
جناب عالی! جوش میں ہوش نہیں کھویا جاتا۔ کسی کی نفرت میں اس طرح سے نہیں بولا جاتا کہ اس کی اصل سے ہی انکار کر دیا جائے۔ شاید آپ کو صرف قرآن و حدیث کا زبانی اور رٹّو طوطا والا پارٹ یاد ہے۔ لیکن کبھی توفیق نہیں ہوئی ہے کہ ذرہ سمجھ بھی لیا جائے یا پھر خوب لکھنے کا ایسا نشہ سوار ہے کہ جو من میں آتا ہے لکھ دیتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ ابھی ملک میں کیسے حالات چل رہے ہیں آئے دن مسلم قوم کی جان و مال اور ایمان پر حملے ہو رہے ہیں اور ایسے میں آپ آل نبی کو ہی کافر و مشرک کی اولاد بتانے میں لگے ہوئے ہیں۔ جناب عالی! اس عبارت سے آپ پر توبہ لازم ہے۔ آپ کو بتادوں کہ نبی مکرم صلى الله عليه وسلم کا نسل مبارک سیدنا حسنین کریمین سے چلا ہے اور دنیا میں جہاں کہیں بھی سید زادے بس رہے ہیں، سب کے سب خاندانِ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہی سے ہیں۔ کوئی پنڈت، سید نہیں ہوا ہے، یہ تو آپ کی خام خیالی ہے۔
اگر بقول آپ کے یہ مان ہی لیا جائے کہ سب سید پہلے پنڈت تھے تو ذرہ بتانے کی زحمت کریں گے کہ سیدنا خواجہ غریب کیا تھے؟ جن کے دست مبارک پر 60 ہزار سے زائد لوگ کلمہ طیبہ پڑھ کر دامنِ اسلام سے وابستہ ہوئے ہیں اور یہ بھی بتا دیجیے کہ ان کی اولاد آج کس ملک میں بس رہی ہیں اور سیدنا خواجہ غریب نواز کو ہندوستان کیوں چھوڑ گئی ہیں۔
لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دیجیے گا کہ
سیدنا محبوب الہی خوجہ نظام الدین اولیا دہلی، سیدنا قطب الدین بختیار کاکی دہلی، سیدنا مخدوم جہاں شیخ شرف الدین یحی منیری بہار شریف، سیدنا صاحب دعوة الصغری بلگرامی، سیدنا شاہ برکت اللہ ترمذی کالپی، سیدنا مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی کچھوچھ اور دوسرے اکابر اولیاے عظام بھی کیا پنڈت کی اولاد ہیں؟ معاذ اللہ! جناب محترم! توبہ کیجیے ایسی حرکت سے اور خدارا! اس طرح سے مت کسی آلِ رسول کا دل دُکھائیے۔ اور ایک بات یہ بھی عرض کردوں کہ ٹھاکر کو جو آپ خان پٹھان بنا رہے ہیں تو اس سے بھی ہمارے اعلی حضرت اور آپ کا خاندان محفوظ ہے کہ یہ لوگ قابلی خان پٹھان ہیں۔ یہ اس لیے بتا دیا ہوں کہ ایسا نہ ہو کہ اب آپ خان پٹھان کے بارے میں اپنی نفرت نکالنے کے لیے بیٹھ جائیں اور خاندانِ اعلی حضرت کو ٹھاکر بنا دیں۔
آپ کے آخری جملے اور اس کا جواب
” ایک اور نام نہاد مقرر ہے جو کہتاہے کہ نبی نے جنت میں جانے کی صرف ہمیں ضمانت دی ہے اور صرف ہماری ذمہ داری لی ہے آگے بہت سی برادری کا نام لے کر کہتا ہے کہ کسی کی ذمہ داری نہیں لی ہے اس لئے ہمارے مرتبے کو سمجھو ہم سید ہیں ہم نبی کی خاندان کے ہیں،، اب یہاں بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ عشرہ مبشرہ کے تذکرے کے ساتھ بغاوت ہے کہ نہیں؟ اس کم ظرف اور تنگ نظر کو معلوم ہونا چاہیے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بھی فرمایا ہے کہ جن کے پاس تین بیٹیاں ہیں تو وہ باپ اچھی تعلیم و تربیت کرکے پھر اس کا نکاح کردے تو وہ میرے ساتھ جنت میں ایسے ہوگا جیسے دو انگلیاں آپس میں ملی ہوئی ہیں،، صحابہ کرام نے پوچھا یارسول اللہ کسی کے پاس دو ہوں تو،، فرمایا وہ بھی،، پھر پوچھا ایک ہوں تو فرمایا وہ بھی،، اللہ کے نبی نے تو یہ بھی کہا کہ والدین کا فرماں بردار جنتی ہے، جو اچھے ڈھنگ سے نماز کے لئے وضو بنائے وہ جنتی ہے یہاں تک کہ جو مسلمان دوسرے مسلمان سے خلوص کے ساتھ ملے سلام کرے اور مصافحہ کرے وہ جنتی ہے،، اور یہ صاحب ذات برادری کی بنیاد پر جنت کا ٹکٹ بانٹ رہے ہیں اور ایسا بیان کرتے ہیں جیسے پہلے ہی جاکر تالا بند کردیں گے،، چاہے کوئی کچھ بھی کہے حقیقت یہی ہے کہ رنگ و نسل، حسب نسب، ذات برادری کے اعتبار سے کسی کو کسی پر فوقیت حاصل نہیں ہے،، صرف تقویٰ اور پرہیزگاری کی بنیاد پر بلندی حاصل ہے چاہے وہ کسی بھی برادری کا ہو”
جناب محترم جاوید بھارتی صاحب! پھر میں کہہ رہا ہوں ذرہ آپ جانچ پڑتال کرلیا کیجیے۔ دوسری بات کسی سید زادے کو تنگ نظر اور کم ظرف کہنے کا آپ کو کوئی حق نہیں خدارا! اپنے زبان و قلم سے سادات پر حملہ نہ کریں۔ اور جو عشرۂ مبشرہ اور حدیث کی رو سے جن کے بارے میں آپ نے بتایا ہے سب اپنی جگہ مسلم ہے۔ لیکن اولادِ رسول ہونے کی وجہ سے ان کو یہ ضرور حق ہوگا کہ وہ اپنے نانا جان سے سفارش کر کے دوسروں کو جنت میں داخل کروائیں گے۔
چناں چہ اعلی حضرت امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا قادری قدس سرہ فرماتے ہیں کہ سچے محبانِ اہل بیتِ کرام کے لیے روز قیامت نعمتیں، برکتیں، راحتیں ہیں ،طبرانی کی حدیث میں ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمايا: ”الزموا مؤدتنا اهل البيت فانه من لقى اله وهو يودنا دخل الجنة بشفاعتنا والذي نفسي بيده لا ينفع عبدا عمله الا بمغفرة حقنا“ (المعجم الاوسط حد یث ۲۵۱ مکتبہ المعارف باش۱۲۲/۳)
ہم اہل بیت کی محبت لازم پکڑو کہ جو اللہ سے ہماری دوستی کے ساتھ ملے گا، وہ ہماری شفاعت سے جنت میں جائے گا۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ کسی بندے کو اس کا عمل نفع نہ دے گا، جب تک میرا حق نہ پہچانے۔ ( فتاوی رضوی۴۲۳/۲۲ رضافاؤنڈیشن لاہور)۔
اس حدیث سے تو آپ کو معلوم ہوجانا چاہیے کہ وہ لوگ شفاعت کریں گے اور ان کے ذریعہ سے شفاعت ہوگی۔
ہٹ دھرمی والا جملہ پھر سے لے کر آگئے ہیں آپ! صاحب! یہ کوئی نہیں کہتا کہ میرا حسب و نسب مجھے بلند کر رہا ہے بلکہ تقوی و طہارت اور پرہیزگاری ہی کسی کو فوقیت دیتی ہے یہ مسلم ہے لیکن یہ بھی مسلم ہے کہ وہ لوگ اولادِ ہونے کی وجہ سے سب سے بلند و بالا ہیں اور رہیں گے۔
کیا آپ یہ بتانا گوارہ کریں گے کہ اس دور کا کوئی سب سے بڑا متقی جو دن رات یادِ الہی، خوفِ خدا، عشقِ رسول، پابندیِ شرع اور تقاضاے ایمانی و مسلمانی کو ہمہ وقت انجام دے رہا ہو، وہ کسی ادنی سے ادنی صحابی سے افضل ہو سکتا ہے؟ تو آپ کا جواب نفی میں ہوگا۔ کیوں؟ اسی لیے نا کہ صحابہ کرام کو دیدار و صحبتِ محبوب کائنات مل گئی، جو ان کے لیے سب سے بڑی دولت ہے اور یہ بھی آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ تقوی و پرہیز گاری نہیں ہے بلکہ شرف ہے۔ تو سنیے صاحب! جب دیدار و صحبت سے اتنا بڑا مقام مل سکتا ہے تو کیا خون ہونے کا کوئی مقام نہیں ملے گا۔
اخیر ایک میں اتنا عرض ہے کہ جناب عالی خدا را کہیں کا غصہ کہیں نہ نکالا کریں اگر آپ کو کسی سے اختلاف ہے تو اس کا مطلب ہر گز نہیں آپ اس اختلاف اور دشمنی کی آڑ میں پوری قوم کو برا بھلا کہیں گے۔ اللہ کرے آپ کے دل میں میری بات اتر جائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلى الله عليه وسلم

از محمد فیضان رضا علیمی ، سیتامڑھی
مدیر اعلی سہ ماہی پیامِ بصیرت
faizanrazarazvi78692 @gmail.com


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

نفرت

نفرت کا بھنڈارا

عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان محسوس ہوئی اس لیے اس کی نفرت باہر نکل آئی۔عورت بھی اعصاب کی مضبوط نکلی بحث بھی کی، کھانا بھی چھوڑ دیا لیکن نعرہ نہیں لگایا۔اس سے ہمیں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے شاید وہ خاتون مسلمان ہی ہوگی۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔