مفتی سلمان ازہری، مرکز کا فتویٰ اور عوام اہل سنت کا اضطراب

مفتی سلمان ازہری، مرکز کا فتویٰ اور عوام اہل سنت کا اضطراب: منظر پس منظر

منقول ہے کہ سرکار مفتی اعظم ہند قدس سرہٗ سے علاقے کے کسی معروف پیر صاحب کے متعلق دریافت کیا گیا کہ سبھی انگلیوں میں انگوٹھیاں پہنتے اور خواتین سے دست بوسی کراتے ہیں، وغیرہ وغیرہ حضرت نے سائل کو پھٹکار لگاتے ہوئے تحریر فرمایا کہ تم صرف حکم شرع دریافت کرو استفتا میں نام لکھ کر فساد کروانا چاہتے ہو۔ حضور اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ سے متعلق بھی ایسی روایات منقول ہیں۔لیکن اِن دنوں اُنہیں کے دارالافتاء سے یہ سب ہورہا ہے۔ یہاں کے فتوے ہردور میں انقلاب آفریں ہواکرتے تھے اب کسی کی نااہلی  کی وجہ سے انتشار اور فتنہ وفساد کا باعث بنا ہواہے!
حضور اعلیٰ حضرت کے فتاوے کھنگال لیں کبھی کسی فتوے میں غصہ ، عناد یا ذاتیات کا شائبہ بھی نہیں ملے گا۔ سرکار مفتی اعظم کے فتاویٰ ہوں یا حجۃ الاسلام یا تاج الشریعہ قدس اللہ اسرارہم کے سبھوں نے مطلقاً حکم شرع بیان کیے تاوقتے کہ نام ظاہر نہ کرنے سے خلق کثیر کے گمراہ اور بد دین ہونے کا ڈرہو۔اور یہی اصول افتاء واستفتاء بھی ہے۔ حیرت تو یہ ہے کہ جب ویڈیو اور فوٹو کے متعلق حضور تاج الشریعہ کا بے باک موقف سامنے آیاتو اسے اپنوں اور غیروں نے بھی احترام کی نگاہ سے دیکھا اور اس وقت بھی اتنا ہنگامہ برپا نہ ہوا۔بہت سارے علماء یا عوام بھلے ہی اپنی کوتاہیوں کے سبب یا حالات کی مجبوری کے تحت پورے طورپر تاج الشریعہ کے موقف پر عمل پیرا نہیں ہوپاتے تاہم اس فتوے اور موقف کا احترام سب کے دل میں ہے۔
کہانی صرف اتنی ہے کہ اِن دِنوں جن کو مرکزی دارالافتا کی مرکزی ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ  رئیس الاتقیاء علامہ نقی علی خاں، اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خاں،حجۃا لاسلام علامہ حامد رضا خاں، مفتی اعظم ہند علامہ مصطفےٰ رضا خاں اور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خاں علیہم الرحمۃ والرضوان کے مسندکے اہل نہیں ہیں۔اگر ہوتے تو فتوے میں مطلقاً حکم شرع بیان کرنے کے بجائے حکم تاج الشریعہ بیان کرکے حاسدین کو تاج الشریعہ پر طعنہ کشی کا موقع فراہم نہ کرتے۔ کہنے والے تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی ذات کو متنازع فیہ اور اور شخصیت کو مجروح کرنے کے لیے قصداً اور متواتریہ حرکتیں کی جارہی ہیں، خیر میں اس بات سے تو اتفاق نہیں کرتا،لیکن نااہلی پر پوری طرح متفق ہوں کہ اگر وہ اہل ہوتے تو تمام تر لیاقتوں کے ساتھ یہ بھی پتہ ہوتا کہ اِس دارالافتاءنے کبھی نامزد فتوے جاری نہیں کئے۔کبھی اس کے فتوؤں سے انا نیت ، غرور ، بغض اور حسد کی بونہیں آئی۔
کچھ سوالات جو سوشل میڈیا پر تیزی سے تیر رہے ہیں۔کیا مسجد انتظامیہ کو مذکورہ مسئلے میں حضرت تاج الشریعہ کے موقف کاعلم نہیں تھا؟ یقینا تھا، تو پھر بنا استفتا کا ڈرامہ کیے انہوں نے مفتی سلمان ازہری پر کارروائی کیوں نہیں کی؟ اور اگر انہوں نے شرانگیزی کی نیت سے نامزد استفتا کربھی لیا توکیا دارالافتا کو ہراستفتاء کا جواب دینا ضروری ہے؟ جبکہ مسئلہ ظاہرو باہر اور مستفتی کی نیت واضح ہو؟ کیا فتویٰ پڑھنے کے بعد ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ مفتی صاحب مولانا سلمان ازہری کی شہرت ان کی مقبولیت سے حسد کا شکار ہیں اور ان کو نامزد کرکےاپنے انا کی تسکین کررہے ہیں۔ ایسے بہت سے سوالات ہیں جو عوام اہل سنت کے ذہنوں میں کیل کی طرح چبھ رہے ہیں۔
اخیر میں ایک سوال راقم کی طرف سے یہ کہ ویسے تو برسوں سے مذکورہ مسئلے میں ناچیز بھی حضرت تاج الشریعہ کے موقف پر ہی عمل پیرا ہے، لیکن کیا موجودہ وقت میں جبکہ انٹر نیٹ کا استعمال انسان کی زندگیوں میں اس قدر رچ بس گیا ہے کہ اس کے بغیر ایک قدم چلنا بھی دشوار ہے ،ایسے وقت میں جبکہ اکیسویں صدی کو انفارمیشن ٹکنالوجی کا دور کہاجارہا ہے ، قوموں کی عروج وارتقاء کا مدار اب پوری طرح سے ٹکنالوجی پر منحصر ہوتاجارہاہے، اغیار رات دن اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ٹکنالوجی کی مددسے سازشیں اورزہر افشانی کررہے ہیں ، تو کیا آج بھی کتابیں اوررسائل لکھ کر ہی ان کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا؟ مطلب حملہ مشین گن سے اور جواب لکڑی کے ڈنڈے سے؟ اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ کووڈ ۱۹ کے اس سیلاب کے سبب دنیا کے ۹۵ فیصد امور اب آن لائن ہوگئے ہیں اور سوشل ڈسٹینسنگ کے نام پر لوگ لوگ سے دور ہوتے جارہے ہیں ایسی صورت میں تعلیم وتعلم سمیت بیشتر معمولات زندگی کو رواں دواں رکھنے کا انحصار اب انٹر نیٹ، سوشل میڈیا، ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی پر ہوگیا ہے۔ کیا مرکز کےقائدین کا فرض نہیں بنتا کہ وہ آگے آئیں اور اپنے آباو اجداد کے مثل مشکل وقت میں عوام اہل سنت کی قیادت کافریضہ انجام دیں، دنیا بھر کے محققین کو جمع کریں اور سیمینار منعقد کرکے اس مسئلے اور موجودہ حالات پر غوروخوض کرکے کوئی حل نکالیں کہ آخر عموم بلوا کے انتظار میں اور کتنوں کو بد ظن اور مرکز سے متنفر کریں گے اور کیا ہوتا ہے عموم بلوا؟یا پھر پوری دنیائے اسلام بشمول علماء جن کا ۹۹؍فیصد حصہ انٹر نیٹ سوشل میڈیا اور اسمارٹ فون سے جڑا ہوا ہے ، ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی جس کا لا زمی جزو ہے ان سب کے خلاف فسق وفجور اور گمراہی کا فتویٰ صادرکریں۔
نوٹ:مسلکی دہشت گرد اور سوشل میڈیائی غنڈوں کا گروہ جو اِن دنوں سوشل میڈیا پر ہر دوسرے شخص کو مسلک اعلیٰ حضرت کا باغی کہنے اور بریلویت سے خارج کرنے میں لگا ہے،بدترین گالی اور بدتمیزی سےمعززین اور خادمین مسلک اعلیٰ حضرت کی دستار اچھال رہے ہیں وہ اس تحریر سے دور رہیں۔


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

آسام

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔