حضور شیرنیپال کا سوانحی خاکہ

حضور شیرنیپال کا سوانحی خاکہ

مفتی اعظم نیپال،خلیفۂ حضور سید العلما واحسن العلما،شیرنیپال
 حضرت علامہ ومولانا حافظ وقاری الحاج الشاہ مفتی جیش محمد قادری برکاتی علیہ الرحمہ
 سابق قاضئ القضاۃ نیپال وشیخ الحدیث وصدر المدرسین جامعہ حنفیہ غوثیہ،جنک پور دھام کی

مختصر حیات وخدمات:
{بموقع جلسۂ برکات النبی ودوسرا سالانہ عرس مفتی اعظم نیپال}

مرتبہ:گداے مصطفیٰ محمد رجب القادری عفی عنہ
بانی:حضور حفیظ ملت فاؤنڈیشن،نیپال

ولادت وجائے پیدائش:
٢٨/ صفرالمظفر ١٣٦٢ھ،مطابق ٥/مارچ ١٩٤٣ء،لوہنہ ببھنگاواں،ضلع دھنوشا(نیپال)

نام ونسب:
مفتی جیش محمد برکاتی بن الحاج شیخ محمد جاشم علی بن الحاج شیخ محمد اصغر علی بن شیخ محمد اکبر علی بن شیخ محمد دلاور حسین

فراغت:
١٠/ شعبان المعظم ١٣٧٦ھ

مادران علمی:
(١) گاؤں کا مکتب
(٢) مدرسہ مصباح المسلمین علی پٹی،ضلع مہوتری(نیپال)
(٣) دارالعلوم علیمیہ دامودر پور،ضلع مظفر پور(بہار)
(۴)مدرسہ اشرف العلوم کنھواں،ضلع سیتا مڑھی(بہار)
نوٹ:اس ادارہ کا اعتقادی حال آپ سے مخفی رہا اور علم ہونے کے بعد یہاں سے دارالعلوم علیمیہ دامودرپور،ضلع مظفرپور میں داخلہ لےلیا
(۵) جامعہ رضویہ منظر اسلام(بریلی شریف)
(۶) جامعہ اشرفیہ مبارک پور،ضلع اعظم گڑھ(یوپی)

اساتذۂ کرام:
(١) جلالة العلم،حضور حافظ ملت،علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مراد آبادی ثم مبارک پوری علیہ الرحمہ
(٢) نائب حافظ ملت،حضرت علامہ حافظ عبدالرؤف بلیاوی علیہ الرحمہ،نائب شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ(مبارک پور)
(٣) بحرالعلوم،حضرت علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی علیہ الرحمہ
(۴) اشرف العلما،حضرت مولانا سید حامد اشرف جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ
(٥) حضرت مفتی محمد جہانگیر،فتح پوری علیہ الرحمہ،شیخ الحدیث جامعہ رضویہ منظر اسلام(بریلی شریف)
(٦) حضرت مولانا محمد کاظم علی بستوی علیہ الرحمہ،سابق شیخ الحدیث دارالعلوم علیمیہ (دامودر پور)
(۷) حضرت مولانا قاری محمد ظہیرالدین اعظمی (مظفرپور)
(٨) حضرت مولانا محمد شفیق احمد(گورکھپور)
(٩) حضرت مولانا جمشید علی مرحوم(لہنہ،نیپال)

سفر حج وزیارت:
آپ نے پہلا حج ۱۴۱۳ھ ۱۹۴۳ء
میں کیا تھا۔اس کے علاوہ کم وبیش چھ بار عمرہ شریف کا شرف حاصل ہوا اور ایک بار بغداد شریف کی بھی حاضری۔

مراکز تدریسی خدمات:
(١) دارالعلوم علیمیہ دامودر پور،مظفرپور(بہار)
(٢) مدرسہ اصلاح المسلمین معروف بہ جامعہ حنفیہ غوثیہ،جنک پور دھام،دھنوشا،(نیپال)

تاسیس مدارس ومساجد:
(۱)الجامعۃ البرکات،نرائن گھاٹ(نیپال)
(۲)مدرسہ تنظیم المسلمین،لوکہا،مدھوبنی(بہار)
(۳)مدرسہ حنفیہ اشرفیہ،لہان (نیپال)
(۴)مدرسہ برکات العلوم،جےنگر،مدھوبنی(بہار)
(۵)مدرسہ برکاتیہ،جیش ملت،بہرہ،مدھوبنی(بہار)

بیعت وارادت:
حضور سیدالعلما،سید آل مصطفیٰ برکاتی مارہروی علیہ الرحمہ

اجازت وخلافت:
(١) سیدالعلما،حضرت سید شاہ آل مصطفیٰ برکاتی علیہ الرحمہ
(٢) احسن العلما،حضرت سید شاہ مصطفیٰ حیدر حسن علیہ الرحمہ
(٣) حضرت مولانا سید آل رسول حسنین میاں نظمی علیہ الرحمہ
(۴) شہزادۂ قطب مدینہ،حضرت مولانا ڈاکٹر فضل الرحمن الانصاری(مدینہ شریف)
(٥) تاج الشریعہ،علامہ شاہ اختر رضا قادری ازہری علیہ الرحمہ(بریلی شریف)
(٦) حضرت مولانا الحاج مفتی سید عارف میاں صاحب قبلہ سابق،شیخ الحدیث منظر اسلام(بریلی شریف)

القابات وخطابت:
فاتح نیپال،شیر نیپال،نقیب اہل سنت،شیر سنیت،شیر ملت،شیر حق،شیر رضا،مفتی اعظم نیپال،قاضیٔ اعلیٰ نیپال

چند مشاہیر خلفائے عظام:
(۱)مفکر اسلام،حضرت علامہ الحاج مفتی عبدالحفیظ رضوی قدس سرہ بانی دارالعلوم جیش رضا جےنگر،مدھوبنی(بہار)
(۲)نائب شیرنیپال،حضرت مولانا الحاج احمد حسین برکاتی مصباحی،صدرالمدرسین جامعہ برکات النبی(لہنہ،جنک پور)
(۳)حضرت مولانا مفتی مجیب الرحمن برکاتی،بانی جامعۃ البرکات برداہا(نیپال)
(۴)حضرت مولانا اظہار احمد نوری برکاتی،مھتمم دارالعلوم غوثیہ(بھیمواں،سیتا مڑھی)
(۵)صوفئ ملت،حضرت مولانا الشاہ عبد الجبار منظری مصباحی قدس سرہ(باڑا شریف)
(۶)شہزادۂ قائد اہل سنت،حضرت مولانا ڈاکٹر غلام زرقانی،مھتمم مدرسہ فیض العلوم(جمشیدپور)
(۷)فاتح نیپال گنج،حضرت مولانا عبد الجبار منظری برکاتی،بانی دارالعلوم برکاتیہ(نیپال گنج)
(۸)فقیہ ملت،حضرت مولانا مفتی عابد حسین جمشید پور،صدر مفتی دارالعلوم فیض الرسول(جمشید پور)
(۹)فاضل جلیل،حضرت مولانا مفتی رحمت علی تیغی،بانی جامعہ عبداللہ ابن مسعود(کلکتہ)
(۱۰)حافظ احادیث کثیرہ،حضرت مولانا الحاج محمد حسین ابوالحقانی مصباحی قدس سرہ بانی مدرسہ تنظیم المسلمین،لوکہا بازار(مدھوبنی)
(۱۱)جامع معقولات ومنقولات،حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن(بریلی شریف)
(۱۲)نبیرۂ اعلیٰ حضرت،حضرت مولانا قاری تسلیم رضا خان (بریلی شریف)
(۱۳)حضرت مولانا مفتی محمد اشرف رضا امجدی برکاتی،صدرالمدرسین دارالعلوم قادریہ رشیدیہ،جلیشور مہوتری(نیپال)
(۱۴)شہزادۂ شیر بہار،حضرت مولانا ارشد رضوی،مہتمم جامعہ قادریہ مقصود پور،اورائی،مظفر پور(بہار)
(۱۵)ابوالعطر حضرت مولانا مفتی محمد عبد السلام امجدی برکاتی تاراپٹی،دھنوشا(نیپال)

تصنیفات وتالیفات:
(١) فتاوی برکات اول ودوم،سوم،چہارم،پنجم،ششم (مطبوعہ)
(٢) فتاوی برکات ہفتم،ہشتم (غیرمطبوعہ)
(٣) شان مصطفیٰ صفحات٤٨۔١٤١١ھ (مطبوعہ)
(۴) احسن الکلام فی رد القراءة خلف الامام ١٤٠٩ھ ٢٤صفحات (مطبوعہ)
(٥) بیس رکعت تراویح دلائل کی روشنی میں ١٤٢٠ھ صفحات ٦٤ (غیر مطبوعہ)
(٦) کعبہ یا مزار آدم علیہ السلام ١٤١٤ھ صفحات ٢٣(مطبوعہ)
(۷) طلاق کے دو اہم باب ١٤٠٧ھ صفحات ٢٣(غیرمطبوعہ)
(٨) اذان خطبہ اور اقامت کے مسائل ١٤٠٧ھ صفحات ٤٠(مطبوعہ)
(٩) بدمذہبوں کے پیچھے نماز کا حکم ١٤١٠ھ صفحات ٤٨ (مطبوعہ)
(١٠) ہدایت کا راستہ ١٤٠٨ھ صفحات ٥٤ (مطبوعہ)
(١١) داڑھی کی شرعی حد وحیثیت ١٤١١ھ صفحات ٤٨ (غیرمطبوعہ)
(١٢) تباہی ان گناہوں کی ١٤٠٧ھ صفحات ٣٢ (غیرمطبوعہ)
(١٣) توہین رسول سنگین جرم صفحات ٢٣، ٢٠١٤ء(مطبوعہ)
(١۴) القدس فی التاریخ عربی مطبوعہ
(١٥) الخضارة الاسلامیہ عربی مطبوعہ
(١٦) السلام فی الاسلام عربی مطبوعہ
(١۷) حفظ الدین فی الطاعة النبویة عربی مطبوعہ
(١٨) تذکرة الجیش عربی ٢٠٠٩ء صفحات ١٦ مطبوعہ
(١٩) تحفہ برکات صفحات ٦٤، ٢٠١٠ء مطبوعہ
(٢٠) دیہات میں جمعہ کا حکم ١٤١٣ء صفحات ٤٠ مطبوعہ
(٢١) برکات چہل حدیث ١٤٣٨ھ صفحات ٤٦ غیر مطبوعہ
(٢٢) بد مذہب اور اس سے رشتہ کا حکم
(٢٣) پیغام برکات ١٤٣٩ھ
(٢۴) فاسق کی اقتدا کا حکم ربیع الاول ١٤١٤ھ

وصال:
٢٨/ ربیع النور ۱۴۴۱ھ-مطابق ٢٦/ نومبر ٢٠١٩ء رات ساڑھے گیارہ بجے

مزار مبارک:
لہنہ شریف،ضلع دھنوشا،نیپال

نظرثانی واصلاح:
خلیفہ ومعتمد حضور شیرنیپال،ابوالعطر حضرت مولانا مفتی محمد عبدالسلام امجدی برکاتی(تاڑاپٹی،نیپال)


الرضا نیٹ ورک کو  دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔