وصیت ہو گئی داخل اصلیت میں!!
تحریر: جاوید اختر بھارتی
مذہب اسلام کو مٹانے کا خواب دیکھنے والوں نے ہر دور میں دیکھا ہے، مذہب اسلام کو بدنام کرنے والوں نے ہر دور میں بدنام کرنے کی کوشش کی ہے کبھی شریعت مصطفیٰ پر انگلی اٹھائی ہے تو کبھی قرآن کریم پر انگلی اٹھائی ہے، کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر انگلی اٹھائی ہے تو کبھی خود اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات و صفات پر انگلی اٹھائی ہے اور یہ کام جاہلوں نے بھی کیا ہے اور تعلیم یافتہ لوگوں نے بھی کیا ہے لیکن ہمیشہ ناکامی کا تھپڑ ان کے چہروں پر لگاہے اور ان کے گلے میں لعنت کا طوق پڑاہے ہے اور دنیا لعنت بھیج رہی ہے ابو لہب،، اللہ کے رسول کو گالیاں دیا کرتا تھا تہمت لگایا کرتا تھا تباہ ہوگیا برباد ہو گیا اور ہاتھ ٹوٹ گیا اور ساڑھے چودہ سو سال سے قرآن کی تلاوت ہورہی ہے تبت یدا ابی لہب آج تک ابو لہب سے محبت کرنے والے اس سورۃ کو اور اس آیت کو قرآن سے نہیں نکال سکے،،
ابو لہب کا مال کام نہ آیا، عہدہ و منصب کام نہ آیا بلکہ وہ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کا مستحق بنا ،، ابو لہب کے چیلوں میں سے ایک چیلے نے حال ہی میں ابو لہب سے عشق کر بیٹھا پہلے صحابہ کرام کو لعن و طعن کرنا شروع کیا پھر ازواج مطہرات کی شان میں نازیبا کلمات کہنا شروع کیا پھر قرآن کریم کی آیات پر اعتراض کرنا شروع کیا پھر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بغاوت کر بیٹھا اپنے ایک چہیتے نرسنگھا نند کو وصیت کی کہ میرے مرنے کے بعد مجھے دفنایا نہ جائے بلکہ مجھے آگ میں جلایا جائے اور تم ہی اگنی دینا کیونکہ تم میرے بڑے قریبی ہو مرتد ہونے میں تم نے میرا بڑا تعاؤن کیا ہے اور آج سے میرا نام وسیم رضوی نہیں رہے گا بلکہ آج سے میرا نام جتیندر سنگھ تیاگی ہوگا-
بدبخت تو کیا سمجھتا ہے کہ دنیا میں شہرت حاصل ہوگی اور تو آگ جل کر راکھ ہو جائے گا تو حساب وکتاب سے بچ جائے گا،، سن جب اللہ تعالٰی رحم مادر میں گوشت کا لوتھڑا بنا سکتا ہے، جب رحم مادر میں ہڈیاں بنا سکتا ہے اور ان ہڈیوں پر گوشت چڑھا سکتا ہے
رحم مادر میں ہاتھ بنا سکتا ہے، ہاتھوں میں انگلیاں بناسکتا ہے انگلیوں میں لکیر اور پور بنا سکتا ہے فنگر بناسکتا ہے تو وہ تیری راکھ کو جمع ہونے کا حکم بھی دے سکتا ہے اور پھر تجھے زندہ بھی کرسکتاہے پھر تجھ سے حساب وکتاب بھی لے سکتا ہے بنی اسرائیل کے ایک شخص نے اپنے بیٹوں کو نصیحت کی تھی کہ میرے مرنے کے بعد مجھے جلا دینا ، میری راکھ کو کچھ ادھر ادھر ہوا میں اڑا دینا اور کچھ سمندر میں بہا دینا،،
بیٹوں نے پوچھا آخر کیوں تو اس شخص نے جواب دیا کہ میری پوری زندگی گناہوں میں گذری ہے اور بڑا سے بڑا گناہ بھی میں نے چھوڑا نہیں ہے میرے نامۂ اعمال میں کوئی نیکی نہیں ہے قبر میں بڑا سخت عذاب ہوگا آج مجھے خدا کا خوف مارے جارہاہے اور مجھے جلاکر خاکستر کردینا راکھ کو ہوا میں اڑا دینا اور سمندر میں بہا دینا تو میں دوبارہ زندہ نہیں ہو پاؤں گا تو قبر کے عذاب سے بچ جاؤں گا چنانچہ اس کے مرنے کے بعد بیٹوں نے اسے جلا دیا ، راکھ کو ہوا میں اڑا دیا اور سمندر میں بہا دیا اس کے بعد اللہ تعالٰی نے راکھ کو اکٹھا ہونے کا حکم دیا راکھ اکٹھا ہو گئی پھر دوبارہ زندہ ہونے کا حکم دیا تو وہ زندہ ہوگیا اللہ تو بیشک اس کے دلوں کا حال جانتا تھا لیکن پھر بھی پوچھا کہ اے میرے بندے تونے ایسا کیوں کیا اور کس چیز نے تجھے ایسا کرنے پر مجبور کیا تو وہ شخص جواب دیتا ہے کہ اے اللہ تیرے خوف نے مجھے ایسا کرنے پر مجبور کیا تو اللہ نے اسے بخش دیا اور کہا کہ میرے خوف نے تجھے ایسا کرنے پر مجبور کیا تجھے اس بات کا یقین ہے کہ بروز قیامت اللہ حساب وکتاب لے گا اور اللہ کی پکڑ بہت مضبوط ہے اور اللہ کی پکڑ سے بچنے کا نہ کوئی راستہ ہے اور نہ بھاگنے کا کوئی راستہ ہے اس لئے میری دریائے رحمت جوش میں آئی اور میں نے تجھے بخش دیا،،
لیکن جتیندر تیاگی جی وہ خدا کا منکر نہیں تھا، خدا کی کتاب کا منکر نہیں تھا اور خدا کے دین کا بھی منکر نہیں تھا بس وہ گنہگار تھا مگر تم تو خدا کے منکر ہو، مشرک ہو اور مرتد ہو جس دین کے بارے میں اللہ نے کہا کہ ،،ان دین عند اللہ الاسلام ،،وہ دین تمہیں نا پسند ہے بلکہ اس دین سے تم نے غداری کی ہے تمہارا حشر بنی اسرائیل کے اس شخص جیسا نہیں ہوگا بلکہ تمہارا حشر تو ابو لہب جیسا ہوگا تم اللہ کی نظر میں کچرے سے بھی بدتر ہو چکے تھے تم قرآن سے آیتوں کو نکالنے کی بات کرتے تھے اللہ نے تمہیں خود دین سے نکال دیا دائرہ اسلام سے باہر کردیا اور یاد رکھو تمہاری وصیت اصلیت میں داخل ہوگئی یعنی دنیا ہی میں سے تمہارا آگ میں جلنا شروع ہو جائے گا اور پھر جہنم کی آگ تو وہ آگ ہے کہ دنیا کی آگ بھی جہنم کی آگ سے پناہ مانگتی ہے تمہیں دولت کا گھمنڈ تھا، شہرت کا گھمنڈ تھا، عہدہ و منصب کا گھمنڈ تھا آج سب کچھ گیا،،
ابو لہب سے لے کر آج تک اور صبحِ قیامت تک جو بھی ابو لہبی بنے گا تو اس کے لئے تبت یدا کی سورۃ میں اس کے انجام کا ذکر موجود ہے اے تیاگی تیری نظر میں بھلے ہی کوئی اور دین سب سے پرانا ہوگا مگر یاد رکھنا اس روئے زمین پر سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام تشریف لائے وہ ایک اللہ کی عبادت کرتے تھے اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک جتنے بھی انبیاء کرام علیہم السلام تشریف لائے سب کا دین اسلام ہی تھا جب جب دین میں بگاڑ پیدا ہوا تو اللہ نے نبیوں کو بھیجا آخر میں محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا اور جو کتاب دی اس کا نام ہے قرآن اور اسی قرآن کی آیت ہے جس میں اللہ نے کہا کہ بیشک میرے نزدیک سب سے پسندیدہ دین دین اسلام ہے اور اسی قرآن مجید میں اللہ نے یہ بھی اعلان کردیا ہے کہ ہم نے دین مکمل کردیا ہے اور یہی آیت یہودیوں سے برداشت نہیں ہوتی اور یہودیوں کے ایجنٹوں سے بھی برداشت نہیں ہوتی اور وہ اپنے گلے میں لعنت کا طوق ڈال لیتے ہیں –
سلاطین عالم اپنی جگہ ہیں،، تو دوعالم کا سلطان اپنی جگہ ہے،، بدلتی رہیں آسمانی کتابیں،، محمد کا قرآن اپنی جگہ ہے،، *
الرضا نیٹ ورک کو دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ (۲)جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید پڑھیں: