جہان علم وادب کی ایک اورقد آورشخصیت ابدی نیند کی آغوش میں!!

جہان علم وادب کی ایک اورقد آورشخصیت ابدی نیند کی آغوش میں

مفتی قاضی فضل رسول مصباحی


پریس ریلیز ،کل بعد جمعہ بذریعئہ موبائل ایک انتہائ جگر سوز، قلب دوز،لرزہ براندام اوررونگٹے کھڑے کردینے والی جاں گسل خبر موصول ہوئ {جس کی سماعت کےلۓ کان وجان آمادہ نہ تھے}کہ ادیب شہیر، کنز الدقائق مفتی حسن منظر قدیری رحمہ اللہ الباری اپنےایام زیست کی تکمیل کے بعد ابدی نیند کی آغوش میں سما گۓ، انا للہ وانا الیہ راجعون
آپ کی شخصیت قوم وملت کے لۓ علمی وادبی سرمایہ کی حیثیت سے متعارف تھی ،تحریر وتقریر میں یکساں مہارت حاصل تھی ، ادبی نگارشات میں ترتیب و تنسیق کی خوبی کےساتھ بلاکی جاذبیت ہوتی اور قارئین کی تنشیط خواطر کا باعث بنتی ، مترنم شاعری کا ذوق سلیم دل میں پال رکھاتھا،جلسہ وجلوس اور محافل میلا دالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسٹیج فراہم ہوتے ہی آپ بلا تکلف ،نعت ومنقبت کے اشعار کےساتھ برملانغمہ سنج ہو جاتے تھے ۔فقہ وافتا سےکافی شغف اور عشق رکھتے تھے ،مظہر اسلام بریلی شریف میں تدریسی خدما ت پر مامور{١٩٧٢ء تا١٩٧٥ء}رہنے کے دوران حضور مفتئ اعظم ھند مصطفی رضا خاں کی تربیت ونگرانی میں فتاوی لکھتے اور اصلاح کرانے کی فراق میں لگے رہتے اور مفتئ اعظم ھند کی تصحیح کے بعد مکتوب جواب سائلین کے حوالے کردیتے تھے۔درس وتدریس کے پیشہ ور اور فتوی نویسی کے باوصف مشاغل کے ساتھ آپ کے بکثرت نگارشات مضامین کی شکل میں اشاعت کی میز سے گزرے ،جن سے قارئین کے دیدہ ودل منور اور روشن ہو ۓ۔”نوری کرن بریلی، پاسبان الہ باد، ہدی دہلی، نورمصطفی پٹنہ ،مظہر حق بدایون، کنز الایمان دہلی، اعلی حضرت بریلی ،بطحی حیدر آباد“ جیسے ماہنامے اور مجلےکو آپ کےسلسلہ وار نگارشات کے شاہد بننے کا شرف حاصل ہے۔آپ کے خامہ وقلم کے نظارے متعدد تصانیف کی شکل میں حسب ذکر ممدوح کےتبحر علمی کا بین ثبوت ہیں، تقدیر کائنات، چراغ راہ ،عکس جمیل، تجلیات شرف، کنز الایمان صحیفئہ زبان وبیان، نماز اہل ایمان کی معراج،اور ہجری ماہ وسال کے اجالے میں یہ تمام کتابیں زیور طبع سے آرستہ ہوکر قارئین کے ذوق مطالعہ کی تسکین کا سامان فراہم کر رہے ہیں۔ مذکورہ باتیں دار العلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدھی ضلع مہراج گنج کے استاذ مفتی قاضی فضل رسول مصباحی نے پریس ریلیز کے ذریعہ ایک تعزیتی پیغام میں بتائیں۔
بقیة السلف تلمیذ ملک العلماء ،ابوالفضل مفتی قاضی نور پرویز رشیدی نے کہا کہ مفتی حسن منظر قدیری علیہ الرحمہ بلا کے ذہین وفطین تھے دور طالب علمی سے محنت وسعئ پیہم کے خوگر تھے۔علیگڑھ یونیور سیٹی سے ہائ اسکول وگریجویشن کرنا اسی ذوق و کا وش کی مثال ہے، شاعری تو آپ کو وراثة ودیعت ہوئ تھی،صوبئہ بہار ،ضلع کشن گنج، علاقہ بہادر گنج کے ایک گاؤں ”گانگی ٹولہ پتھاربستی“کو آپ کے سکونت کا شرف حاصل ہے ۔1975ء سے 2010 ء تک بہار کے ایک بڑے دار العلوم محی الاسلام بجرڈیہہ بائسی ضلع پورنیہ (گورنمٹی ایڈ یڈ ادارہ)میں تدریسی خدمات پر ماموررہے اور فقیہ النفس حضور مفتی مطیع الرحمن مضطر رضوی کے ساتھ کار افتا بھی سنبھالتے رہے ۔ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد جامعہ رضویہ کلیان مہاراشٹر میں بحیثیت شیخ الحدیث وصدر مفتی اپنی حسن کار کردگی کا جلوہ بکھیرتے رہے ۔مرض میں شدت کے بعد گھر میں صاحب فراش ہوکر ٧ جنوری روز جمعہ ١٢ بجے ٤٥ منٹ پر علمی وادبی محفلوں کو سونا چھوڑ کر راہئ عالم آخرت ہوۓ۔ان کے کہے ہوۓیہ نعتیہ دو اشعار زیر لب ترنم ریز ہیں۔

تم ماہ مکمل ہو ،تم بدر مجسم ہو۔
باقی جو حسیں دیکھے وہ سب ہیں گہن والے۔
قسمت کی بلندی پر کیوں ناز نہ ہو منظر۔
آنکھوں کے محل میں ہیں نورانی بدن والے

آپ مشربا قدیری مگر عقیدتا وعملا رضوی ،مسلک اعلی حضرت کے ناشرومبلغ اور محرر تھے۔
ایسی فائق ،ذی علم شخصیت کا انتقال پر ملال ملت کا بہت بڑا خسارہ ہے ۔جس کی تلافی مستقبل قریب میں بعید تر معلوم ہوتی ہے ۔اللہ مفتی صاحب کی تربت کوانوار وتجلیات اور رحمت کے ورود مسعودسے معمور ،اور احباب واقربا کو صبر واجر کی دولت سے مالا مال فرماۓ ہم اس حزن وملال کی گھڑی میں غمزدہ کنبے کے ساتھ شریک ہیں۔
درجنوں علما ودانشوران نے تعزیت پیش کرتےہوۓ مفتی صاحب کی مغفرت کے لۓ دعائیں کی ہیں ہے ۔ ۔علامہ شیر محمد خاں قادری پرنسپل دارالعلوم اہل سنت سراج العلوم بر گدہی،مفتی قاضی فضل احمد مصباحی قاضئ شرع ضلع کٹیہار،مفتی قاضی شھید عالم رضوی استاذ جامعہ نوریہ بریلی مولانا قاضی خطیب عالم جامعہ وارثیہ لکھنؤ ،
مولانا توحید عالم مصباحی ،مولان ذوالقرنین خاں ۔مفتی شمیم احمد نوری سہلاؤ شریف راجستھان۔مولانا قاری نورالھدی مصباحی صحافی روزنامہ راسٹریہ سہاراگورکھپور۔مولانا عرفان احمد مصباحی ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی
مولانا ابرار عالم مصباحی نائب صدر اصلاحی رویت ہلال کمیٹی مرکز سالماری ضلع کٹیہار ،مولانا معراج عالم خاز ن اصلاحی رویت ہلال کمیٹی،مولانا قاضی فضیل احمد سراجی شہجنہ،قاری توصیف رضا صفوی،مولانا فیاض عالم مصباحی دا رالعلوم محبوب یزدانی بسکھاری کچھوچھا ،مکھیا حسین اشرف اعظم نگر، مفتی مبشر رضا ازھر بھیونڈی مفتی رضا ء المصطفی مصباحی استاذ دار العلوم ریاضیہ مالدہ بنگال ،مولانا محبوب عالم برکاتی،مولانا حسیب الرحمن بنارس، شاعر اسلام مولانا عسجد رضا مصباحی مولانا چراغ عالم سراجی،مولانا راغب حسین سراجی ،مولانا حسنین کشن گنج ،حافظ مسعود عالم سراجی،قاضی ہدایت رسول ،مولانا فضیل پرنسپل دارالعلوم حمیدیہ بالو گنج ،مولانا طالب الرحمن اعظم نگر، مولانامنظر الاسلام مصباحی مہتمم مدرسہ رضویہ معین العلوم ملک پور ،مولانا دلنواز مصباحی بائسی وغیرہ کے اسما قابل ذکرہیں۔


الرضا نیٹ ورک کو  دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔