علامہ ہاشم نعیمی کا انتقال علمی دنیا کا بڑا نقصان: غلام مصطفیٰ نعیمی

علامہ ہاشم نعیمی کا انتقال علمی دنیا کا بڑا نقصان

علمی دنیا میں یہ خبر انتہائی رنج وغم کے ساتھ سنی گئی کہ مرکزی ادارے جامعہ نعیمیہ مرادآباد کے پروفیسر معقولات، امام المنطق علامہ ہاشم نعیمی رحمہ اللہ 21 شوال 1443 مطابق 23 مئی 2022 بروز پیر اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔علامہ صاحب کے بارے میں تعزیت کرتے ہوئے اعلی حضرت یوتھ برگیڈ کے چئیرمین مولانا افتخار حسین رضوی نے کہا کہ علامہ ہاشم صاحب قبلہ کی ذات علمی دنیا میں محتاج تعارف نہیں ہے۔انہوں نے نصف صدی تک مسند تدریس سے حدیث وتفسیر اور منطق وفلسفہ کے گوہر لٹائے۔ان کی درس گاہ سے فیض پانے والوں میں بڑے بڑے علما و مشائخ، ادبا وشعرا، تصنیف وتالیف کے شہ سوار پائے جاتے ہیں۔ان کی تدریسی خدمات آب زر سے لکھے جانے کے لائق ہیں۔
علامہ صاحب کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کے عزیز شاگرد مفتی غلام مصطفےٰ نعیمی مدیر اعلیٰ سوادِ اعظم نے کہا کہ علامہ صاحب کی عمر تقریباً نوّے سال تھی۔آپ 1959 سے جامعہ نعیمیہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے جو اخیر وقت تک جاری رہیں۔آپ کا کل زمانہ تدریس تقریباً 63 سال پر محیط ہے۔دور حاضر میں درس وتدریس کا ایسا لمبا تجربہ رکھنے والی گنی چنی شخصیات ہیں۔آپ کا انداز تدریس ایسا تھا کہ مشکل ترین اسباق بھی نہایت سہل اور آسان معلوم ہوتے تھے۔آپ کا انتقال تدریسی دنیا کا ناقابل تلافی نقصان ہے جسے آسانی سے پر نہیں کیا جاسکتا۔مفتی منظم ازہری صاحب نے کہا کہ علامہ صاحب جیسی خداداد صلاحیت رکھنے والی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔یوں تو علامہ صاحب نے باضابطہ تصنیف وتالیف نہیں چھوڑیں لیکن ان کی درس گاہ سے خوشہ چینی کرنے والوں میں بڑے بڑے نام ور مصنفین اور ماہرین قرطاس وقلم پائے جاتے ہیں۔اس قدر علمی جلالت کے باوجود آپ سادگی اور اصاغر نوازی میں اسلاف کی یادگار تھے۔ان کے رخصت ہونے سے تدریسی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے اسے برسوں میں شاید بھرا جاسکے۔
علامہ صاحب کے انتقال پر دیگر علماے کرام نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے، جن میں سید قیصر خالد فردوسی چاند باغ،مولانا طارق انور مصباحی جمشید پور، مفتی نثار مصباحی خلیل آباد، مولانا شاہد مصباحی جالون،مولانا فیضان احمد نعیمی ذاکر نگر، مولانا عمران احمد ازہری ذاکر نگر، مولانا سید ارشد اقبال ساؤتھ افریقہ، مفتی ذوالفقار نعیمی کاشی پور، مولانا ظفرالدین برکاتی ایڈیٹر کنزالایمان دہلی، مولانا فاروق برکاتی ویلکم، مولانا آصف رضوی ویلکم، مولانا نفیس القادری گلڑیا، مولانا عظمت رضا نعیمی گلڑیا، مولانا مظفر حسین رضوی جموں کشمیر، مولانا فیضان رضا علمی سیتا مڑھی، مولانا سلمان رضا فریدی مصباحی مسقط عمان، مولانا غلام محمد کھجوری، مفتی یعقوب نعیمی کھجوری،مولانا سعید نعیمی ڈھکیاوی، مفتی محمد علی نعیمی بنگلور، مولانا اسلم نعیمی ڈھکیاوی، وغیرہ نے علامہ صاحب کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔


الرضا نیٹ ورک کو  دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔